جب سائرہ بانو نے کہا- ’مجھے اولاد نہ ہونے کا کبھی ملال نہیں ہوا، کیونکہ دلیپ صاحب خود ایک بچے کی طرح ہیں!‘

سائرہ بانو نے کہا کہ ہندوستان کی تمام بیویاں اپنے شوہروں کا خیال رکتھی ہیں، میں نے اپنے خاندان میں بھی ایسا ہی دیکھا ہے۔ میں یہی سب دیکھتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں۔ لہذا میرے لئے یہ ایک فطرتی بات ہے۔

دلیپ کمار اور سائرہ بانو / تصویر بشکریہ ٹوئٹر @TheDilipKumar
دلیپ کمار اور سائرہ بانو / تصویر بشکریہ ٹوئٹر @TheDilipKumar
user

سبھاش کے جھا

میں نے جب یوسف صاحب کے انتقال کی خبر سنی تو سب سے پہلے میرے ذہن میں جو خیال آیا وہ یہ تھا کہ اب ان کی اہلیہ سائرہ جی کیا کریں گی؟ سائرہ بانوں نے گزشتہ 55 سالوں سے 7 جولائی کو دلیپ صاحب کے انتقال تک اپنے شوہر کی دیکھ بھال کرنے کے علاوہ اور کچھ نہیں کیا۔ سائرہ نے اپنی خود کی زندگی کو گویا ختم ہی کر ڈالا تھا اور یہاں تک کہ وہ بیمار بھی رہنے لگی تھیں۔ چوبیسوں گھنٹے ساتوں دن دلیپ صاحب کی دیکھ بھال کرتے ہوئے انہیں ٹھیک سے سانس لینے تک کی فرصت نہیں ہوتی تھی۔

سائرہ جی نے ایک مرتبہ مجھ سے کہا تھا، ’’میری کوئی اولاد نہیں ہے مجھے یہ یاد ہی نہیں رہتا کیوں کہ صاحب ایک بچے کی طرح ہیں۔‘‘ وہ ایک مثالی جوڑہ تھے۔ جیسا کہ کنبہ کی قریبی دوست لتا منگیشکر کہتی ہیں، ’’سائرہ جو ہر ایک سانس یوسف صاحب کے لئے لیتی ہیں۔ میں نے اپنی زندگی میں ان سے زیادہ خدمت گزار بیوی نہیں دیکھی۔‘‘

دلیپ کمار اور سائرہ بانو نے جب اپنی شادی کی 50ویں سالگرہ منائی تھی تو اس موقع پر سائرہ جی نے مسکراتے ہوئے کہا تھا، ’’وقت کیسے گزرا پتا ہی نہیں چلا۔‘‘ سائرہ جی نے کہا، ’’صاحب کی دیکھ بھال کرتے ہوئے، ان کی زندگی اور ان کی رہائش اب قدرتی طور پر میری بن چکی ہے۔ صاحب نے کبھی بھی مجھ سے فلمیں چھوڑنے کے لئے نہیں کہا۔ بلکہ انہوں نے تو شادی کے بعد بھی مجھ پر کام کرنے کے لئے زور دیا۔ لیکن کچھ وقت کے بعد کام میں میرا دل نہیں لگا۔ میں صرف صاحب کی دیکھ بھال کرنا چاہتی تھی۔‘‘

سائرہ بانو نے مزید کہا ’’مجھے اولاد نہ ہونے کا کوئی ملال نہیں ہے۔ ہماری شادی میری زندگی کی سب سے اہم چیز ہے۔ میں کبھی نہیں سوچتی کہ میرے بچے نہیں ہیں، کیونکہ صاحب بھی ایک بچے کی طرح ہیں۔‘‘ شادی کے ان 55 سالوں میں گزرے زمانہ کی ملکہ حسن سائرہ بانو کو دلیپ کمار نے محض ایک بار تنہا چھوڑا تھا۔ یہ 1980 کے اوائل کی بات ہے۔ شادی سے پہلے دلیپ صاحب کا نام مدھو بالا، وحیدہ رحمان اور وجنتی مالا جیسی کئی حسیناؤں سے جوڑا گیا۔ فلمی دنیا اس وقت حیران رہ گئی تھی جب 22 سالہ سائرہ بانو شہزادہ یوسف سے شادی کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی تھیں۔ تنازعہ سے پاک 55 سالہ ان کی شادی کے دوران صرف ایک مرتبہ ان کا رشتہ کمزور پڑا تھا، جب یوسف صاحب عاصمہ نامی ایک فین سے شادی کے جال میں پھنس گئے تھے۔ سائرہ نے اس وقت صبر سے کام لیا کیونکہ وہ جانتی تھیں کہ صاحب کو کچھ دن میں ہوش آ جائے گا۔

سائرہ کہتی ہیں، ’’میرے لئے وہ ہمیشہ صاحب رہے، کوئی اور نہیں۔ میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے میں ان کی پرستار رہی ہوں۔ یہاں تک کہ نوعمری کے زمانے میں بھی میں ان کی شریک حیات بننے کی خواہش رکھتی تھی۔ میں بہت مستقل مزاج ہوں اور جب ایک بار جب کسی چیز کے لئے ذہن بنا لیتی ہوں تو اسے حاصل کرنے سے پہلے نہیں ٹھہرتی۔ میں جانتی ہوں کہ بہت سی خوبصورت خواتین صاحب سے شادی کرنا چاہتی تھیں لیکن انہوں نے میرا انتخاب کیا۔ یہ میرے لئے خواب کے سچ ہونے کی طرح تھا اور یہی وجہ ہے کہ میری شادی ہمیشہ سے ایک بہترین خواب کی طرح رہی۔‘‘

پرانے زمانے کو یاد کرتے ہوئے سائرہ کہتی ہیں کہ شوٹنگ کے سلسلہ میں انہوں نے چنئی میں بہت وقت گزارا تھا۔ کوہ نور کے بعد صاحب نے کئی چنئی سے وابستہ فلموں میں کام کیا تھا۔ لہذا ہم اپنے ایک دوست کے مکان میں چنئی میں منتقل ہو گئے تھے۔ میں نے شادی کے بعد کام نہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ لیکن مجھے پڑوسن اور شاگرد جیسی فلموں کا آفر آیا اور یوسف صاحب نے ان فلموں کو کرنے کے لئے مجھ پر زور دیا۔

سائرہ بانو کہتی ہیں، ’’صاحب سے شادی کرنا اور ان کی دیکھ بھال کرنا میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہیں۔ میں تو ان کے پاؤں کی دھول بھی نہیں۔ وہ کسی سے بھی شادی کر سکتے تھے، کسی بھی عورت سے جس سے وہ چاہتے۔ میں خود کو خود قسمت سمجھتی ہوں کہ انہوں نے میرا انتخاب کیا۔ میں نے انہیں ہمیشہ فلم انڈسٹری کا کوہ نور قرار دیا۔ میں خوش نصیب ہوں جو اتنے سالوں تک ان کے ساتھ رہنے کا اعزاز حاصل ہوا۔‘‘

میرے یہ کہنے پر کہ دلیپ صاحب خوش قسمت ہیں جو انہیں خیال رکھنے والی شریک حیات ملی، سائرہ بانوں نے مذاق میں کہا، ’’ہاں، میرا بھی خیال ہے کہ انہوں نے میرا انتخاب کیا تو واقعی مجھ میں کچھ تو خاص ہے۔ ان کی بیوی ہونے کے لئے قابلیت ہونی چاہیے۔ لیکن حقیقتاً ہندوستان کی تمام بیویاں اپنے شوہروں کا خیال رکتھی ہیں۔ میں نے اپنے خاندان میں بھی ایسا ہی دیکھا ہے۔ میں یہی سب دیکھتے ہوئے بڑی ہوئی ہوں۔ لہذا میرے لئے یہ ایک فطرتی بات ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔