گاندھی جی کے خیالات و جذبات سے سنیما بھی اچھوتا نہیں

بابائے قوم مہاتما گاندھی کے خیالات، ہم وطنوں کے تیئں احترام و جذبات سےسنیما بھی اچھوتا نہیں رہا، ان کی زندگی کے اہم پہلوؤں پر متعدد فلمیں بنائی گئی ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: بابائے قوم مہاتما گاندھی کے خیالات، ہم وطنوں کے تیئں احترام و جذبات سےسنیما بھی اچھوتا نہیں رہا۔ ان کی زندگی کے اہم پہلوؤں پر متعدد فلمیں بنائی گئی ہیں۔

ہدایت کار رچرڈ ایٹن برو سے لے کر راجکمار ہیرانی جیسے فلمسازوں نے گاندھی جی پر فلمیں بنائی ہیں۔ پرانے زمانے کے گاندھی ازم سے لے کر نئے زمانے کی گاندھی گری تک ناظرین کو خوب پسند آئی۔ سال 1982 میں ریلیز رچرڈ ایٹن برو کی ہدایت میں بنی فلم گاندھی میل کا پتھر ثابت ہوئی۔

اینگلو انڈین پروجیکٹ کے طور پر بنی فلم ’گاندھی‘ میں ہالی وڈ اداکار بین کنگلسلے نے مہاتما گاندھی کا کردار نبھایا تھا۔ اس فلم میں بین کنگسلے کے علاوہ امریش پوری، اوم پوری ، روہنی ہتھنگڑی اور روشن سیٹھ جیسے فنکار موجود تھے ۔ یہ فلم گاندھی جی بہترین سوانح سمجھی جاتی ہے اور اس فلم نے آٹھ آسکر کے ساتھ ہی بافٹا ، گریمی ، گولڈن گلوب اور گولڈن گلڈ سمیت 26 ایوارڈ اپنے نام کئے تھے۔


اس فلم میں بہار کے اس تاریخی چمپارن ستیہ گرہ کا بھی تذکرہ کیا گیا ہے جس نے ہندوستان میں ان کے عدم تشدد تحریک کی بنیاد رکھی۔ سال 1993 میں منظرعام پر آئی فلم ’سردارُ‘ مہاتما گاندھی اور سردار پٹیل کے خیالات میں اختلافات کو نمایاں کرتی ہے اور ان دونوں کے رشتوں کو سمجھنے کا موقع دیتی ہے۔ فلم میں گاندھی کا کردار انو کپور نے نبھایا تھا جبکہ پریش راول نے بھی سردار پٹیل کے کردار میں کافی متاثر کیا تھا۔

سال 1996 میں شیام بینیگل کی فلم ’دا میکنگ آف گاندھی‘ میں موہن داس کرم چند گاندھی کے مہاتما بننے کی کہانی کو بخوبی دکھایا گیا ہے۔اس فلم میں دکھایا گیا کہ جنوبی افریقہ میں کس طرح امتیازی سلوک کے خلاف گاندھی جی نے اپنی آواز کو بلند کیا تھا۔اس فلم میں گاندھی کا کردار رجت کپور نے ادا کیا تھا اور اس فلم کے لئے وہ بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازے گئے تھے۔

سال 2000 میں کمل حسن نے تقسیم ہند اور مہاتما گاندھی کے قتل کے بعد پھیلی بدامنی کے پس منظر پر فلم ’ہے رام‘ بنائی جس میں مہاتما گاندھی کا کردار نصیر الدین شاہ نے نبھایا تھا۔ فلم میں کمل حسن، ہیما مالنی، رانی مکھرجی اور شاہ رخ خان نے بھی کام کیا تھا۔ یہ فلم ہندی اور تامل کے علاوہ تیلگو میں بھی بنی تھی ۔ اس فلم کی کہانی بھی کمل نے لکھی ہے۔اس فلم کو اس وقت ہندستان کی جانب سے آسکر کے لئے بھی بھیجا گیا تھا۔

سال 2002 میں راجکمار سنتوشی نے ’دا لیجینڈ آف بھگت سنگھ ‘ بنائی جس میں بھگت سنگھ کو گاندھی سے متاثر ہونے، خیالات میں اختلافات کی وجہ سے الگ ہونے کے پیچھے کی کہانی کو دکھایا گیا ہے ۔ اس فلم میں گاندھی کا کردار سریندر رنجن نے نبھایا تھا۔ اجے دیوگن نے بھگت سنگھ کا کردار ادا کیا جس کے لئے انہیں بہترین اداکار کے قومی ایوارڈ سے نوازا گیا۔


سال 2006 میں فلمساز راجکمار ہیرانی کی فلم ’لگے رہو منا بھائی‘ جلوہ گر ہوئی اس فلم میں ہیرو سنجے دت کو مہاتما گاندھی دکھائی دیتے ہیں ۔وہ عام آدمی کو گاندھی گری کے ذریعہ انہیں ان کی پریشانیوں سے نجات دلاتا ہے، یہ فلم نہ صرف سنجے دت کی بہترین فلم رہی بلکہ موجودہ دور میں گاندھی گری کو بھی مقبول بنادیا۔

علاوہ ازیں 2007 میں فیروز عباس کی ہدایت میں بنی فلم ’گاندھی۔ مائی فادر‘ آئی جو مہاتماگاندھی اور ان کے بڑے بیٹے ہری لال گاندھی کے تعلقات پر مبنی فلم تھی۔اس فلم میں ہری لال گاندھی کا کردار اکشے کھنہ نے نبھایا جبکہ مہاتما گاندھی کا کردار درشن زری والا نے ادا کیا تھا۔ بعدازاں 2001 میں ’گاندھی ٹو ہٹلر‘ اور 2018 میں ہالی وڈ فلم ’گاندھی دا کانسپریسی‘ منظرعام پر آئیں ۔ اس فلم میں ہالی وڈ اداکاروں کے ہمراہ اوم پوری، رجت کپور، گووند نام دیو، راجپال یادو اور اوتار گل جیسے بالی وڈ کے کئی فنکاروں نے اہم کردار نبھائے ہیں۔ یہ فلم تقسیم ہند کے بعد سے گاندھی جی کے قتل تک کے واقعات پر مبنی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 02 Oct 2019, 3:57 PM