انوراگ نے فلموں میں سماجی مسائل کو اٹھایا

رنبیرکپوراور انوشکا شرما اسٹارر فلم ’بامبے ٹاکیز‘ کے فلاپ ہونے کا انوراگ کو اتنا صدمہ ہوا کہ انھوں نے فلمی دنیا کو الوداع کہنے تک کی بات کہہ دی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

ہندوستانی سنیما کی مختلف اصناف کی طرح یہاں مختلف مزاج کے فلمساز رہے ہیں۔ ان میں سے ایک انوراگ کشیپ ہیں جو حقیقی زندگی میں خون دیکھ کر بیہوش ہو سکتے ہیں اور کسی کے جنازے میں جانے کا سوچ کر ہی ان کے ہاتھ پاؤں کانپ جاتے ہیں۔ تاہم اگر آپ انوراگ کی فلموں سے واقف ہیں تو آپ کو معلوم ہوگا کہ پردے پر ایسے مناظر دکھانا ان کے لیے کوئی بڑی بات نہیں۔

انوراگ کی فلموں میں زیادہ تر سماجی مسائل کو اٹھایا جاتا ہے۔ ان میں منشیات، سگریٹ نوشی، بچوں کے ساتھ بدسلوکی، ڈپریشن اور تناؤ جیسے مسائل شامل ہیں۔ مگر بہت کم لوگ جانتے ہوں گے کہ انوراگ خود بھی ان مسائل سے گزرے ہیں اور اسی لیے وہ ایسے موضوعات کا انتخاب کرتے ہیں جہاں نفرت اور تشدد کا عنصر شامل ہو۔


انوراگ سنگھ کشیپ کی پیدائش 10 ستمبر 1972 اُتر پردیش كے گوركھپور ضلع میں ہوئی اور وہ مختلف شہروں میں پلے بڑھے۔ انہوں نے اپنی تعلیم دہرادون اور گوالیار میں کی۔ اور ان کی کچھ فلموں میں ان کے ان شہروں کی چھاپ دیکھنے کو ملتی ہے، خاص طور پر گینگز آف واسع پور جہاں انہوں نے اس گھر کا استعمال کیا جہاں وہ پلے بڑھے۔ فلمیں دیکھنے کا شوق انہیں بچپن سے ہی تھا، پر یہ اسکول کی تعلیم کے دوران چھوٹ گیا۔ یہ شوق دوبارہ کالج میں اجاگر ہوا۔ ابتدا میں انوراگ کشیپ کو سائنس دان بننے کا شوق تھا اور اسی شوق کی وجہ سے وہ دہلی کے ہنس راج کالج میں زولوجی کی تعلیم حاصل کرنے پہنچے۔ یہاں انہوں نے 1993ء میں گریجوئٹ کیا۔ یہاں وہ ایک تھیٹر گروپ جن ناٹیا منچ سے جُڑ کر سڑکوں پر پلے کرنے لگے۔ اسی سال وہ ہندوستان کے ایک بین الاقوامی فلم فیسٹیول میں پہنچے، تو یہاں ان میں فلمیں بنانے کا شوق بیدار ہوا اور یہیں سے ان کے کیریئر کی شروعات ہوئی۔

فلمیں بنانے کی خواہش انوراگ کشیپ کو جون 1993ء میں جیب میں 5000-6000 روپے کے ساتھ ممبئی کھینچ لائی۔ ممبئی شہر میں پہلے 8 یا 9 ماہ ان کے لیے انتہائی مشکل رہے، جس کے دوران انہیں سڑکوں پر سونا پڑا اور کام کی تلاش میں گھومنا پڑا۔ جلد ہی انہیں پرتھوی ٹھیٹر میں کام مل گیا مگر ان کا پہلا پلے مکمل نہ ہو سکا کیونکہ اس پلے کے ہدایت کار کی اچانک موت ہو گئی۔ 1995ء میں کسی نے انوراگ کی ملاقات ہدایت کار شیوم نائر سے کرادی جن کے لیے انوراگ کیشپ نے ٹی وی سیریل لکھنا شروع کیے ان میں آٹو نارائن انوراگ کا پہلا ڈراما تھا اس کے بعد انہوں نے ایک فلم جئیتے کی کہانی لکھی مگر فلم ریلیز نہ ہو سکی۔ 1997ء میں انہوں نے ڈراما سیریل کبھی کبھی کی اقساط تحریر کیں۔


1998ء میں ٹی وی سیریل لکھنے کے دوران اداکار منوج واجپئی نے کشیپ کا تعارف رام گوپال ورما سے کرایا، جنھوں نے کشیپ کے آٹونارائن ڈرامے کے کام کو سراہا اور انہیں جرائم پر مبنی ڈراما فلم ستیہ (1998) میں اداکار و مصف سوربھ شکلا کے ساتھ ایک شریک مصنف کے طور کام دیا۔ ستیہ فلم کمرشل طور پر ایک ہٹ فلم ثابت ہوئی اور گینگسٹر پر بننے والی اہم ہندوستانی فلموں میں اس کا شمار ہوتا ہے۔ کشیپ نے رام گوپال ورما کی دو مزید فلموں کون اورشول کے لیے بھی اسکرپٹ لکھی۔ ساتھ ہی ٹی وی پر شارٹ فلم اے ٹرین ٹو مہاکالی لکھی۔ 2000ء میں انوراگ کشیپ نے خود ایک فلم کی ہدایت کاری کی، مگر پانچ نامی اس فلم سینسر بورڈ پر سینسر نے رخنہ اندازی کی اور تا حال وہ التوا میں پڑی ہوئی ہے۔ اس کے بعد انہوں نے 1993ء ممبئی بم دھماکوں پر فلم فرائیڈے بنائی جو سینسر کے التواکے باعث 2007ء میں ریلیز ہوئی۔ سال 2007ء میں کشیپ نے نو اسموکنگ نامی فلم بنائی جو تسلی بخش کارکردگی کا مظاہرہ نہ کر سکی۔ ان کی اگلی فلم 2009ء کی دیو ڈی ٹھی جو دیوداس کا جدید روپ تھی، یہ فلم کامیاب رہی۔ 2009ء میں انوراگ گشیپ کی فلم گُلال اور 2011ء میں دی گرل ان دی یلو بوٹ نے کافی تعریف وصو ل کی ۔ انوراگ کشیپ کو سب سے زیادہ شہرت 2012ء کی ان کی دو حصوں میں بنی فلم گینگ آف واسع پور سے ملی۔ اس کے بعد انوراگ کشیپ کی ہدایت کاری میں 2013 میں ممبئی ٹاکیز، 2014ء میں اگلی اور 2015ء میں بمبئی والویٹ بنی۔

انوراگ نے سال2016 میں کشیپ نے ’رمن راگھو 2.0‘ کی ہدایت کاری کی۔ یہ فلم سیریل کلر رمن راگھو سے متاثر تھی۔ ان کی اگلی فلم سپورٹس ڈرامہ ’مکاباز‘ تھی جو 2018 میں ریلیز ہوئی۔ اسی سال انھوں نے انڈیا کی پہلی نیٹ فلکس سیریز کرائم تھریلر ’سیکرڈ گیمز‘ کی مشترکہ ہدایت کاری کی جو وکرم چندر کے اسی نام کے ناول اور رومانوی ڈرامہ ’من مرضیاں‘ پر مبنی تھی۔ وہ ایک فلم پروڈکشن کمپنی گڈ بیڈ فلمز کے شریک بانی بھی ہیں۔


رنبیر کپور اور انوشکا شرما اسٹارر فلم ’بامبے ٹاکیز‘ کے فلاپ ہونے کا انوراگ کو اتنا صدمہ ہوا کہ انھوں نے فلمی دنیا کو الوداع کہنے تک کی بات کہہ دی۔ انوراگ ہمیشہ سنسر بورڈ کے اقدامات کی مذمت کرتے آئے ہیں۔ فلم ’اُڑتا پنجاب‘ (2016) کی ریلیز کے موقع پر سنسر بورڈ نے اس پر کئی اعتراض اٹھائے تھے اور اس پر تنازع بھی ہوا تھا۔ انوراگ کا تنازعات سے گہرا تعلق ہے۔ چاہے بات ان کے متنازع بیانات، سوشل میڈیا پر پوسٹس، خاندانی تعلقات یا فلمی برادری میں شراکت داروں کے ساتھ لڑائیوں کی ہو۔

انوراگ نے پہلی شادی 1997 میں آرتی بجاج سے کی لیکن دونوں نے 2009 میں طلاق لے لی۔ دونوں کی ایک بیٹی عالیہ ہے جس کی عمر 19 سال ہے۔ بعد میں انوراگ نے اداکارہ کالکی سے 2011 میں شادی کی۔ لیکن یہ شادی بھی زیادہ وقت تک نہ چل سکی اور 2015 میں دونوں میں علیحدگی ہو گئی۔ یقیناً انھوں نے فلمسازی کی ایک مختلف قسم اور نئی تعریف بنانے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ یہ بھی ان کا خاصہ رہا ہے کہ انھوں نے نئے فنکاروں کو بھرپور مواقع فراہم کیے ہیں۔


انھوں نے نوازالدین صدیقی کو بڑا بریک دیا۔ نواز کے علاوہ وکی کوشل کو بھی انوراگ نے ہی موقع دیا جو آج نوجوان فنکاروں میں بہت باصلاحیت مانے جاتے ہیں۔ انوراگ نے وکی کو اسسٹنٹ کے طور پر اپنی فلم ’گینگز آف واسع پور‘ میں شامل ہونے کا موقع دیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔