سبینہ گل ایک ابھرتی ہوئی فنکارہ
سبینہ کی ایک خاص بات یہ کہ ان کے کام میں کسی فنکارہ کا اثر نظر نہیں آتا
قاضی محمد راغب
سبینہ گل ایک ابھرتی ہوئی فنکارہ ہیں اور ابھی ان کو بہت لمبا سفر طے کرنا ہے لیکن اب تک جو سفر انہوں نے طے کیا ہے اس سے ایک بات توواضح ہے کہ ان کا مستقبل تابناک ہے۔ اپنے فن کا ذکر کرتے ہوئے سبینہ گل کا کہنا ہے کہ ’’میری فنکاری کے سارے الفاظ کی بنیاد درد۔ خوبصورتی اور کھوئے ہوئے احساسات پر منحصر ہے۔جنہیں دوسرے الفاظ میں کچھ اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے۔ ناجائز قبضہ ، بے رحمی، ظلم و جبر، واویلا، نفرت، تکلیف اور پیلٹ وغیرہ۔ ان سب کو ایک جملہ میں بیان کیا جائے تو یوں کہا جاسکتا ہے ۔
جس خاک کے ضمیر میں ہو آتش چنار
ممکن نہیں کہ سرد ہو خاک ارجمند
سبینہ کو اپنے مستقبل کے سفر میں انسانی اسکیچ بنانے میں مہارت حاصل کرنی ہے ۔ ان کو اس پر بھی توجہ دینی ہے کہ رنگوں کو اور کیسے مختلف طرح سے استعمال کیا جانا چاہئے۔ سبینہ کی ایک خاص بات یہ کہ ان کے کام میں کسی فنکارہ کا اثر نظر نہیں آتا ’میں کسی فنکار یا فنکاری سے متاثر نہیں ہوں بلکہ میں کشمیر کی قدرتی ثقافت ، فن، دستکاری،وارثت اور خوبصورتی سے متاثر ہو کر اپنی رنگ آمیزی کو ایک تنازعہ کن، محاصرے بھرے اور افراتفری کے ماحول کی رومانی مناظر کی عکاسی کرتی ہوں۔ ساتھ ہی ساتھ ان کی رنگ آمیزی قوم نسواں کی نیم حقیقت پسندانہ نمائندگی کرتی ہوں جو کہیں نہ کہیں ان کے نیم شعوری حالات کے ایک لمبے تجربے کا حصہ ہے۔جس کے گرد نواح میں رہ کر میں نے کئی بار بڑے سے بڑے کینوس پر اپنی فنکاری کو قلم بند کرنے کی کوشش کی ہے۔جو اس ملک کے بڑھتے ہوئے میڈیا کے رجحان اور اس کی حقیقت پسندی کی مزاحمت کر سکے‘‘۔
سبینہ کی فنکاری بین مضامین پر منحصر ہے اور اظہار رائے حقیقت پسندانہ ہے نہ کہ تخریبی زبانی نطام۔اور یہ حقیقت پسندانہ رویہ ان کے تنازعہ کن ماحول سے جوڑتا ہے جہاں ایک پتھر کی اپنی زبان ہے۔
سبینہ کا کہنا ہے کہ’’ میں کسی بھی اظہار رائے کی مخالفت نہیں کرتی ہوں ، ہر ایک ذریعہ کی اپنی خاصیت ہو تی ہے جس سے وہ تخلیقی اظہار خیال کو اپنے رنگ میں ڈھالتا ہے‘‘۔ حقیقت یہ ہے کہ فنکار کو اپنی تخلیق میں ایک شناخت پیش کرنی چاہئے ۔
سبینہ کا کہنا ہے کہ ’’میں اپنے کام کی کچھ تصاویر بہت ہی مختصر وضاحت کے ساتھ آپ تک پہنچا رہی ہوں تاکہ آپ میرے ساتھ میرے ان درد بھرے رومانی سفر کا اندازہ کر سکیں اور اسے محسوس بھی کر سکیں۔
مرجھا کے کالی جھیل میں بہتا ہوا بھی دیکھ
سورج ہوں کبھی شام کو ڈھلتا ہوا بھی دیکھ
سبینہ گل کی پینٹنگس کو اے آئی ایف اے سی ایس میں چل رہی نمائش میں دیکھ سکتے ہیں اور اس نمائش کے پیچھے فن کی پرستار یاسمین سلطانہ کا ہاتھ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 13 Feb 2018, 6:22 PM