کولکاتا: ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار کے لئے احتجاجی مظاہرہ

2016 سے ہی ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار کے لئے جدو جہد جاری ہے۔ حکومت کی یقین دہانی پر ہی کالج انتظامیہ نے کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ سے اپیل واپس لے لی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

کولکاتا: ”ملی الامین گرلس کالج“ کے اقلیتی کردار کی بحالی کے لئے آج کالج بچاؤ کمیٹی کی جانب سے اے سی جی بوس روڈ پر پر دھرنا دیا گیا جس میں شہر کی کئی اہم شخصیات نے شرکت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا گیا کہ کالج اور مسلمانوں کے تعلیمی مسائل کو نظر انداز کرنا حکومت کے لئے مہنگا ثابت ہوسکتا ہے۔

خیال رہے کہ 2016 سے ہی ملی الامین کالج کے اقلیتی کردار کے لئے جدو جہد جاری ہے۔ حکومت کی یقین دہانی پر ہی کالج انتظامیہ نے کلکتہ ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ سے اپیل واپس لے لی تھی۔ تاہم تین سال گزرجانے کے بعد بھی اب تک اقلیتی کردار کا مسئلہ حل نہیں ہوسکا ہے۔ اس کی وجہ سے کالج میں تعلیمی نظام بالکل ٹھپ ہوگیا ہے اور طلباء کی تعداد میں تیزی سے کم ہوتی جارہی ہے۔

مظاہرین کے شرکاء نے کہا کہ کالج انتظامیہ میں چونکہ ترنمول کانگریس کے لیڈران شامل ہیں اس لیے عوام کے سامنے حقائق کونہیں لایا جارہا ہے۔ جب کہ صورت حال یہ ہے کہ 19دسمبر 2018 کو بنگال حکومت کے محکمہ اعلیٰ تعلیم کے سکریٹری نے کالج انتظامیہ کو خط لکھ کر واضح کردیا تھا کہ ”حکومت نے ابھی تک اقلیتی کردار دینے سے متعلق کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے اورنہ ہی کالج انتظامیہ کو منظوری دی گئی ہے۔

ملی الامین کالج بچاؤ کمیٹی کے کنوینر نے بتایا کہ اسی سال سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے کے بعد سے ہی ”ملی ایجوکیشن آرگنائزیشن“ جو کالج کی مادر باڈی کے ذمہ داران مسلسل یقین دہانی کرا رہے ہیں کہ حکومت جلد ہی اقلیتی کردار دے دیگی مگر مکمل ایک سال گزر جانے کے باوجود اس جانب پہل نہیں ہوسکی ہے اور صورت حال یہ ہے کہ طالبات کی تعداد میں کمی کی وجہ سے کالج کے وجود پر سوالیہ نشان لگ رہے ہیں۔

خیال رہے کہ 90 کی دہائی میں مسلم لڑکیوں میں تعلیم کے فروغ کے لئے مقامی مسلم آبادی نے ”ملی ایجوکیشن آرگنائزیشن“ کے بینر تلے ملی الامین کالج قائم کیا تھا۔ اس کے لئے مقامی لوگوں سے چندہ لیا گیا تھا۔ کلکاتا میں ہندوستان کی آزادی کے بعد مسلمانوں کی جانب سے قائم ہونے والا پہلا تعلیمی ادارہ ہے۔گزشتہ 22 سالوں سے اب تک ملی الامین کالج اقلیتی کردار سے محروم ہے اور اس کی وجہ سے صورت حال دن بدن خراب ہوتی جارہی ہے۔ جب کہ کالج انتظامیہ سے کئی اہم شخصیات وابستہ رہی ہیں جس میں سابق ممبراسمبلی محمد نظام الدین، سابق مرکزی وزیر سلطان احمد شامل ہیں۔

سلطان احمد کے انتقال کے بعد ملی الامین کالج کے صدر کے عہدہ پر ممتا بنرجی کے کابینہ کے سینئر وزیر فرہاد حکیم جو اب کلکاتا کارپوریشن کے میئر بھی ہیں کو منتخب کیا گیا تھا۔ مگر چند مہینوں بعد ہی انہوں نے استعفیٰ دیدیا۔ ابھی بھی ترنمول کانگریس کے کئی رہنما اس ادارے سے وابستہ ہیں۔ مظاہرے میں ڈاکٹر فواد حلیم جو اس وقت ڈائمنڈ ہاربر سے سی پی ایم کے ٹکٹ پر انتخاب لڑ رہے ہیں، سماجی کارکن خلیل، خواجہ افتحار یوسف، محمد حسین، اشفاق احمد اور دیگر افراد نے شرکت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔