بہتر تعلیم اور اکستاب کے لئے تلنگانہ کے اسکولس کو گوگل کی مدد

تلنگانہ کے سرکاری اور ادارہ جات مقامی اسکولس میں تدریس اور اکتساب کے تجربہ کے ذریعہ کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔ یہ کام سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کی مدد سے کیا جا رہا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

حیدرآباد: تلنگانہ کے سرکاری اور ادارہ جات مقامی اسکولس میں تدریس اور اکتساب کے تجربہ کے ذریعہ کو مزید بہتر بنایا جا رہا ہے۔ یہ کام سب سے بڑے سرچ انجن گوگل کی مدد سے کیا جا رہا ہے جس نے انفارمیشن اور کمیونکیشن ٹکنالوجی پر مبنی تعلیم کی تربیت اساتذہ کو فراہم کرنے میں دلچسپی ظاہر کی ہے۔

گوگل نہ صرف اساتذہ کو تدریس کے لئے تربیت فراہم کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے بلکہ وہ طلبہ کو انفارمیشن اینڈ کمیونکیشن ٹکنالوجی (آئی سی ٹی) پر مبنی تعلیم کی فراہم کے لئے درکار سافٹ ویر بھی فراہم کرنا چاہتا ہے۔ گوگل نے دو سال پہلے گورنمنٹ ہائی اسکول وجئے نگر کالونی میں ملک کے پہلے فیوچر کلاس روم کا آغاز کیا تھا۔


اس فیوچر کلاس روم میں طلبہ کو مختلف حکمت عملی جیسے فل اپ کلاس رومس اور آلات جیسے روبو کمپاس، میتھامیٹکس منترا،جیو جیبرا اور برین جم کے ذریعہ ویثرول اور اہم چیزوں کی تعلیم دے رہا ہے۔ اس نظریہ نے روایتی تعلیم کے نظام کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور بہتر تعلیمی طریقہ کار کو نظر انداز کیے بغیر کاغذ سے پاک تعلیم فراہم کی ہے۔

کمپنی نے خصوصی طورپر ڈیزائن کردہ جی سوٹG Suiteتیار کیا ہے جس کے ذریعہ طلبہ کروم بُک میں اپنے مضمون کے سبق سے متعلق تری ڈی پروگرام بناسکتے ہیں اور اس کو کلاس روم میں پیش کرسکتے ہیں۔ جی ایچ ایس کے ریاضی کے ٹیچر سریش کمار کے مطابق نئے تدریس کے طریقہ کار نے طلبہ کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد دی ہے۔ آئی سی ٹی کے طریقہ کار کے ذریعہ معمول کی تعلیمی سرگرمیاں انجام دی جارہی ہیں اورٹکنالوجی کا استعمال کیا جا رہا ہے۔


طلبہ کا تعلیمی مظاہرہ اس سے بہتر ہورہا ہے۔ نئے نظریہ نے طلبہ کو مضمون کے تئیں دلچسپی ظاہر کرنے میں کافی مدد دی ہے۔ تعلیم کے نئے نظریہ کے نتیجہ میں اس اسکول کے ایس ایس سی کے نتائج کو بھی بہتر کیا ہے جو جاریہ سال 74 فیصد رہے جبکہ دو سال پہلے ایس ایس سی کے نتائج 30 فیصد ہی تھے۔گوگل، آئی سی ٹی پر منبی تعلیم کی فراہمی کے لئے اساتذہ کو تربیت کے لئے آگے آیا ہے اور وہ طلبہ کے ساتھ ساتھ اساتذہ کو بھی مفت سافٹ ویر فراہم کررہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */