جے این یو میں جشن عالمی یوم عربی زبان کا اہتمام

عربی زبان میں ہندوستانی ادب و ثقافت کو فروغ دینے کی ضرورت: عبد اللہ صالح الشتوی

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

عربی زبان وادب کے فروغ کے لئے سرگرم مرکز شاہ عبد االلہ اور سعودی کلچرل اتاشی کے اشتراک سے جواہرلال نہرو یونیورسٹی کے سنٹرآف عربک اینڈ افریقن اسٹڈیز کی طرف سے عالمی یوم عربی کی مناسبت سے ایک خصوصی تقریب کا اہتمام کیا گيا جس میں عربی زبان کے ماہرین مقالہ نگاروں نے عربی ترجمہ کے فن، مشکلات اور روزگار کے امکانات پر خیالات کا اظہار کیا۔ تقریب میں سعودی کلچر ل اتاشی عبداللہ صالح الشتوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی۔

افتتاحی سیشن کا آغاز کرتے ہوۓ سنٹر آف عربک اینڈ افریقن اسٹڈیز کے چیئرپرسن پروفیسر رضوان الرحمن نے تمام مہمانوں کا استقبال کیا اور نظامت کی ذمہ داری نبھائی۔

سنٹرکے سابق چیئرپرسن پروفیسر مجیب الرحمن نے کلیدی خطبے میں عالمی یوم عربی کی اہمیت کو واضح کرتے ہوۓ عرب دنیا سے ہندوستان کے تعلقات پر روشنی ڈالی اور ہندوستان میں عربی زبان و ادب کے فروغ میں مرکز شاہ عبداللہ کی کوششوں کو سراہا۔

مہمان خصوصی عبداللہ صالح الشتوی نے کہا کہ ہمیں عربی زبان پر فخر ہے اور ہم اس کو فروغ دینے کے لئے بھرپور کوشش کرتے ہیں۔ اس موقع پر انہوں نے عربی الفاظ کے دوسری عالمی زبانوں پر اثرات کا بھی تذکرہ کیا نیز بتایا کہ سعودی کلچر اتاشی عربی زبان میں ہندوستانی ادب و ثقافت کو فروغ دینے اور عرب دنیا کو اس سے متعارف کرانے کے لئے کوشاں ہے۔

اس موقع پر اسکول آف لینگویجز، لٹریچر اور کلچرل اسٹدیز کے ڈین پروفیسر راجندر ڈیگلے نے اپنی حسرت کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ کاش میں عربی بول پاتا کیونکہ جب میں سن رہا تھا تو میرے کانوں کو اس زبان کے الفاظ خوش آئند لگ رہے تھے۔

جے این یو میں جشن عالمی یوم عربی زبان کا اہتمام

انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر فخر ہے کہ ہماری یونیورسٹی میں تقریبا 17 زبانیں اور ان کے کلچر و ثقافت کو پڑھایا جاتا ہے۔ ڈاکٹر محمد اجمل اسسٹنٹ پروفیسر کے شکریہ کلمات سے اس سیشن کا اختتام ہوا۔

تقریب اکادمی سیشن میں جامعہ ملیہ سلامیہ کے شعبہ عربی کے صدر پروفیسر حبیب اللہ خان، جامعہ ملیہ اسلامیہ کے پروفیسر عبدالماجد قاضی، سینٹر آف عربک اینڈ افریقن اسڈیز میں ایسوسیٹ پروفیسر عبیدالرحمن طیب، پروفیسر مجیب الرحمن نے عربی زبان اور عملی میدان میں عربی اسکالروں کے لئے روزگار کے مواقع پر تفصیلی روشنی ڈالی۔ تمام مقالوں میں یہ بات متفقہ طور پر اس خیال کا اظہار کیا گیا کہ عربی زبان کے تعلیم وتعلم کے حوالہ سے نئے نئے طریقے استعمال کرنا چاہئے تاکہ اس زبان کو پڑھ کر طلبہ کو زیادہ سے زیادہ روزگار مل سکے۔

اس موقع پر مختلف سفارت خانوں کے ذمہ دار اور جامعہ ملیہ اسلامیہ، دہلی یونیورسٹی، بنارس ہندو یونیورسٹی، کیرلا یونیورسٹی کے اساتذہ، ریسرچ اسکالرس اور طلبہ وطالبات نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔