نور فاطمہ کو ہائی کورٹ نے دلائی نوکری

نور فاطمہ نے 2015 میں سی آئی ایس ایف کا امتحان دیا تھا اور پورے ہندوستان میں تیسرا مقام حاصل کیا تھا لیکن کئی بار چوٹ لگنے کے سبب وہ وقت پر جوائن نہیں کر پائی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

دہلی ہائی کورٹ کی غیر معمولی مداخلت کی وجہ سے ایک مسلم لڑکی کو سی آئی ایس ایف (سنٹرل انڈسٹریل سکورٹی فورس) میں ملازمت مل جائے گی۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ لڑکی اپنے معاشرے اور عام خواتین کے لئے ایک مثال ثابت ہو سکتی ہے اور اگر اسے نوکری نہ دی گئی تو زندگی بھر کے لئے اس کے ہاتھ سے نوکری کرنے کا موقع چلا جائے گا۔ جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس پرتیبھا رانی کی بینچ نے سی آئی ایس ایف کو حکم دیا کہ نور فاطمہ کو ملازمت فراہم کی جائے۔

دراصل نور فاطمہ نے 2015 میں سی آئی ایس ایف کا امتحان دیا تھا اور پورے ہندوستان میں تیسرا مقام حاصل کیا تھا لیکن کئی بار چوٹ لگنے کے سبب وہ وقت پر جوائن نہیں کر پائی تھی۔ فاطمہ کو اپنے خاندان کے افراد کی طرف سے بھی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ وہ چاہتے تھے کہ وہ نوکری نہ کرکے شادی کرے اور اپنا گھر بسائے۔ سی آئی ایس ایف نے وقت پر رپورٹ نہ کر پانے کی وجہ سے نور فاطمہ کو نوکری دینے سے انکار کر دیا تھا اس لئے اسے ہائی کورٹ سے رجوع کرنا پڑا۔

انگریزی روزنامہ ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق دہلی ہائی کورٹ کی بینچ نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا، ’’ عرضی گزار کو فورس میں نوکری کرنے کا جو موقع حاصل ہوا ہے اگر وہ ہاتھ سے نکل گیا تو پھر وہ اپنا خواب پورا نہیں کر پائے گی۔ اگر عرضی گزار کو فورس کا حصہ بنایا جاتا ہے تو وہ اپنے معاشرے کے لئے ایک مثال ثابت ہوگی اور اس کے سبب دوسری خواتین بھی فورس میں جانے کے لئے کوشش کریں گی۔ ‘‘

ہائی کورٹ نے مزید کہا، ’’عرضی گزار ایک جواں سال مسلم دوشیزہ ہے اور ایک قدامت پسند دیہی خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔ وہ اتر پردیش کے جالون ضلع کے ایک گاؤں کی رہائشی ہے۔ ایسے حالات میں بھی انہوں نے سکیورٹی فورس میں جانے کا خواب سجایا، سخت محنت کی اور تقابلی امتحان میں بڑی کامیا بی حاصل کی ، جو بڑی بات ہے۔ ‘‘

فاطمہ نے اپنی عرضی میں بینچ سے کہا کہ خاندان کی طرف سے کوئی مدد حاصل نہ ہونے کے باوجود اس نے سی آئی ایس ایف کے امتحان میں ملکی سطح پر تیسرا مقام حاصل کیا۔ لیکن حیدرآباد کی تربیتی اکیڈمی جوائن کرنے کے 10 دن قبل اس کے ٹخنے میں چوٹ لگ گئی اور ڈاکٹروں نے تین ہفتوں تک بستر پر رہنے کی صلاح دی۔

سی آئی ایس ایف اتھارٹی نے بھی ہمدردی کا رویہ ظاہر کرتے ہوئے فاطمہ کو دو مرتبہ جوائن کرنے کے وقفہ میں توسیع دی۔ لیکن بدقسمتی سے فاطمہ کو کمر درد ہونا شروع ہو گیا۔ نومبر 2016 میں اس کی فیزیوتھیریپی ہوئی اور پھر سے بیڈ ریسٹ کرنا پڑا۔ اس نے پھر سے جوائن کرنے کی تاریخ میں توسیع چاہی تو اسے ایک مرتبہ اور توسیع دے دی گئی۔ بیڈ ریسٹ پر ہونے کے سبب فاطمہ سے وہ موقع بھی چوک گیا۔

سمبر 2017 میں جب فاطمہ کو ڈاکٹروں نے ڈیوٹی کے لئے فٹ قرار دے دیا تو سی آئی ایس ایف نے کہا کہ انہوں نے ملازمت کرنے کا موقع گنوا دیا ہے اور اس کی درخواست کو ٹھکرا دیا گیا۔

فاطمہ نے ہائی کورٹ سے کہا کہ وہ دو وجوہات سے سی آئی ایس ایف جوائن نہیں کر سکی ، پہلی تو جوائننگ سے 10 دن قبل ٹخنے میں چوٹ لگنا دوسرے خاندان کے افراد کی طرف سے نوکری کی بجائے شادی کر لینے کا دباؤ بنانا۔

ہائی کورٹ کی بینچ نے کہا، ’’ عرضی گزار اتر پردیش کے ایک دور دراز علاقہ کے قدامت پسند خاندان سے وابستہ ہے ۔ پھر بھی اس نے سکیورٹی فورس میں ملازمت کرنے کا خواب سجایا۔ لیکن اسے ذاتی طور پر بھی اور صحت کے معاملہ میں بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔‘‘

عدالت نے آخری موقع دیتے ہوئے سی آئی ایس ایف کو ہدایت دی کہ فاطمہ کو نیشنل انڈسٹریل سکیورٹی اکیڈمی حیدرآباد کی بیسک ٹریننگ میں داخلہ کی اجازت دی جائے اور اس کے رپورٹنگ ٹائم میں توسیع کا لیٹر جاری کیا جائے تاکہ وہ اگلے بیچ میں تربیت حاصل کر سکے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


    /* */