علم روزگار کے لئے نہیں بلکہ بہتر انسان بننے کے لئے حاصل کیا جاتا ہے

پروفیسر فضل اللہ مکرم نے کہا کہ آج ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اردو زبان وادب کو ٹیکنالوجی سے جوڑنا چاہیے۔ اردو والوں کا بنیادی فریضہ یہ ہے کہ وہ اردو سے ناواقف لوگوں کو ارد و پڑھائیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

گلبرگہ: اکثر یہ بات دہرائی جاتی ہے کہ اردو ذریعہ تعلیم سے علم کے حصول کے بعد روزگار کے مواقع نہیں ملتے، جبکہ علم سے روزگار کا کوئی تعلق نہیں ہے علم محض بہتر انسان بننے کے لئے حاصل کیا جاتا ہے۔ روزگار کا مسئلہ تو ہر زبان میں ہے۔ ان خیالات کا اظہار پروفیسر فضل اللہ مکرم، شعبہ اردو سنٹرل یونیورسٹی آف حیدرآباد کر رہے تھے۔ وہ گلبرگہ یونیورسٹی کے شعبہ اردو وفارسی کے بزم ادب اردو کے زیراہتمام توسیعی لکچر بعنوان ”عصرحاضر میں اردو“ دے رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ آج ٹیکنالوجی کا دور ہے۔ اردو زبان وادب کو ٹیکنالوجی سے جوڑنا چاہیے۔ اردو والوں کا بنیادی فریضہ یہ ہے کہ وہ اردو سے ناواقف لوگوں کو ارد و پڑھائیں۔ اردو کا بنیادی کام اردو پڑھنا، لکھنا اور سننا ہے۔ اردو دھیرے دھیرے سکڑ رہی ہے۔ ارد و اب بول چال کی زبان بن کررہ گئی ہے۔


پروفیسر موصوف نے کہا کہ ہندی والے آگے بڑھ رہے ہیں، اور وہ باضابطہ اردو پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔ہندی والوں نے قلی قطب شاہ کو ہندی کا شاعر کہنا شروع کر دیا ہے اس لئے اردو والوں کو چاہیے کہ وہ نئی ٹیکنالوجی کو ارد و سے منسلک کرکے اس طرح کے مفروضوں کاخاتمہ کریں۔ ورنہ ہندی والے اردو کے قدیم ورثہ پر پوری طرح قبضہ کرلیں گے۔

پروفیسر فضل اللہ مکرم نے کہا کہ آج کا دور انتشار کا دور ہے۔غلط فہمیوں کا دور ہے۔ آج لفظ ہجوم اور رام کے معنی بدل گئے ہیں، لوگ نفسیاتی مریض بن گئے ہیں۔ پروفیسر موصوف نے مزید کہا کہ آج سوشیل میڈیا کا دور ہے، ہم اردو کوسوشیل میڈیا کے ذریعہ آسانی سے غیر اردو داں کو اردو سکھا سکتے ہیں۔ آج اردو کی مختلف ویب سائٹس ہیں ہم کوصرف ان ویب سائٹس کے لنک دینا ہے۔ تاکہ اردو سیکھنے یا اردو پڑھنے والا اس ویب سائٹ پر اپنا مطلوبہ مواد حاصل کرسکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔