یونیورسٹی گرانٹ کمیشن کے نوٹس کا جادوپور یونیورسٹی نے جواب دیا

یو جی سی نے یونیورسٹی انتظامیہ سے جواب طلب کیا تھا کہ آیا یونیورسٹی کے 'بروشر میں اینٹی ریگنگ ہیلپ لائنز موجود ہے اورنئے طلباء کو ہاسٹل کے الگ بلاک میں رکھنے کا انتظام کیا گیا تھا یا نہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

جادو پور یونیورسٹی کے رجسٹرار اسنیہا منجو باسو نے کہا کہ 31 فائلوں میں 12 سوالات کے جواب یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) کو بھیج دئیے گئے ہیں۔ رجسٹرار نے کہا کہ اس سے قبل ابتدائی رپورٹ یو جی سی کو بھیجی گئی تھی۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے جمعہ کو پہلی رپورٹ یو جی سی کو بھیج دی ہے۔

یونیورسٹی کے بنگلہ ڈپارٹمنٹ کے سال اول کے طالب علم کی پراسرار موت کے بعد جادو پور یونیورسٹی کے مرکزی ہاسٹل میں سینئر طلبا پر ریگنگ کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ گزشتہ اتوار کو یو جی سی کی جانب سے جادو پور یونیورسٹی سے رپورٹ طلب کی گئی تھی۔ جادوپور یونیورسٹی انتظامیہ نے پیر کو رپورٹ بھیجنے کے بعد دعویٰ کیا کہ یو جی سی ان کے ذریعہ بھیجی گئی معلومات سےمطمئن ہے۔


یونیورسٹی نے بتایا کہ اگرچہ یو جی سی کا وفد بدھ کو یونیورسٹی آنا تھا، لیکن  ایسا محسوس ہوا کہ بھیجی گئی رپورٹ پر اطمینان کی وجہ سے وفد نے دورہ نہیں کیا ہے۔ تاہم جمعرات کوایک بار پھر یو جی سی نے جادوپور یونیورسٹی انتظامیہ کو12 سوالات کے جوابات سمیت مختلف معلومات طلب کی۔اس سے واضح ہوگیا تھا کہ یونیورسٹی کے جواب سے یوجی سی مطمئن نہیں ہے۔یوجی سی نے 24گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی ۔ بصورت دیگر کمیشن نے سخت کارروائی کرنے کا انتباہ بھی دیاتھا۔ رجسٹرار نے کہا کہ یو جی سی کی ہدایات کے مطابق رپورٹ 31 فائلوں میں بھیجی گئی ہے۔ ان سے پوچھا گیا کہ کیا یو جی سی اس رپورٹ سے مطمئن ہوگا؟ "صرف وہی کہہ سکتے ہیں،" رجسٹرار نے سوال پر کہا۔ اس دوران ریاستی چائلڈ پروٹیکشن کمیشن نے بھی یونیورسٹی کی رپورٹ کو مایوس کن قرار دیا ہے ۔

جمعرات کو رجسٹرار کو لکھے گئے خط میں یو جی سی نے 12 سوالات کے جواب مانگے تھے۔ یو جی سی نے یونیورسٹی انتظامیہ سے جواب طلب کیا تھا کہ آیا یونیورسٹی کے 'بروشر میں اینٹی ریگنگ ہیلپ لائنز اور اینٹی ریگنگ تنظیموں کی تعداد موجود ہے۔نئے طلبا کو طلباء کو ہاسٹل کے الگ بلاک میں رکھنے کا انتظام کیا گیا تھا یا نہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔