ڈی یو ایس یو: صدر سمیت 3 عہدوں پر اے بی وی پی، ایک عہدے پر این ایس یو آئی کامیاب

ڈی یو ایس یو الیکشن میں اے بی وی پی نے ایک بار پھر صدر سمیت تین عہدوں پر جیت حاصل کی جبکہ کانگریس کی اسٹوڈنٹ ونگ این ایس یو آئی نے سکریٹری کے عہدے پر فتح حاصل کی ہے۔

تصویر اے آئی این ایس
تصویر اے آئی این ایس
user

یو این آئی

نئی دہلی: دار الحکومت اور ملک کی سیاست میں خصوصی اہمیت رکھنے والی دہلی یونیورسٹی طلبہ یونین (ڈی یو ایس یو) کے 2019۔20 کے الیکشن میں بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی اسٹوڈنٹ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی)نے ایک بار پھر اپنا پرچم بلند کرتے ہوئے صدر سمیت تین عہدوں پر جیت حاصل کی۔ کانگریس کی اسٹوڈنٹ ونگ ’نیشنل اسٹوڈنٹ یونین آف انڈیا‘(این ایس یو آئی) نے سکریٹری کے عہدے پر فتح حاصل کی ہے۔

ڈی یو ایس یو کے چار عہدوں کے لیے جمعہ کو ووٹ شماری ہوئی۔ اے بی وی پی کےامیدوار اکشت دہیا نے این ایس یو آئی کی امیدوار چتنا تیاگی کو 19ہزار39ووٹوں کے بڑے فرق سے شکست دے کر صدر کے عہدے پر جیت درج کی۔ دہیا کو 29685 اور محترمہ تیاگی کو 10646 ووٹ ملے۔ بائیں بازو کی اسٹوڈنٹ ونگ’ آل انڈیا اسٹوڈنٹس اسوسی ایشن‘ (اے آئی ایس اے) کی امیدوار دامنی کین کو 5886 ووٹ ملے۔


نائب صدر پر اے بی وی پی کے امیدوارپردیپ تنور نے انکت بھارتی کو 8574 ووٹوں سے شکست دی۔ تنور کو 19858 اور بھارتی کو 11284 ووٹ ملے۔اے آئی ایس اے کےامیدوار آفتاب عالم 8270 ووٹ حاصل کرکے تیسرے نمبر پر رہے۔

سکریٹری کے عہدے پر این ایس یو آئی کی امیدوار اشیش لانبا نے اے بی وی پی کےامیدوار یوگت راٹھی کو 1053 سے ہرایا۔ لانبا کو 20934 اور راٹھی کو 18881 ووٹ ملے۔ اے آئی ایس اے کے امیدار وکاس کو 6804 ووٹ حاصل ہوئے۔ جوائنٹ سکریٹری کے عہدے پر اے بی وی پی کی امیدوار شیوانگی کھیروال نے این ایس یو آئی کےامیدوار ابھیشیک چپرانا کو 2914 ووٹوں سے شکست دی۔ کھیروال کو 17234 اور چپرانا کو 14320 ووٹ ملے۔


اس مرتبہ طلبہ رائے دہندگان نے نوٹا کا بٹن بھی جم کر دبایا۔ صدر کے عہدے پر 5495 طلبہ رائے دہندگان نے کسی امیدوار کو ووٹ نہ دے کر نوٹا کے حق میں بٹن دبایا۔ سکریٹری کے عہدے پر نوٹا دبانے والے 6507 اور جوائنٹ سکریٹری پر 7695 رائے دہندگان نے نوٹا استعمال کیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ برس الیکشن میں بھی اے بی وی پی اور این ایس یو آئی انہی عہدوں پر فاتح ہوئے تھے۔

ڈی یو ایس یو 2019۔20 کے لیے جمعرات کو ووٹ ڈالے گئے تھے۔ ایک لاکھ 30 ہزار طلبہ و طالبات ووٹر تھے جن میں سے محض 39.90 نے ہی حق رائے دہی (ووٹ) کا استعمال کیا۔ گذشتہ روز ووٹنگ دو سیشن صبح کے کالجوں کے لیے 9:30سے دوپہر ایک بجے تک اورشام کے کالجوں میں دوپہرتین بجے سے ساڑھےسات بجے تک ہوا تھا۔ اس مرتبہ الیکشن کے میدان میں چار خواتین سمیت 16 امیدوار تھے۔ ووٹ شماری آج صبح ساڑھے آٹھ بجے شروع ہونی تھی، لیکن کچھ وجوہات کی بناپر تقریباً دو گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔