الہ آباد یونیورسٹی میں طلبہ کے مطالبوں کو نظرانداز کیا جا رہا ہے: پرینکا گاندھی

پرینکا گاندھی نے اترپردیش کے الہ آباد یونیورسٹی کے طلبہ کے اسٹوڈنٹ یونین کی بحالی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت طلبہ کے مطالبے کو نظر انداز کر رہی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے اترپردیش کے الہ آباد یونیورسٹی کے طلبہ کے اسٹوڈنٹ یونین کی بحالی کے مطالبے کی حمایت کرتے ہوئے جمعہ کو کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت طلبہ کے مطالبے کو نظر انداز کر رہی ہے۔ دراصل الہ آباد یونیورسٹی کے طلبہ اس مطالبہ کو لے کر دھرنے پر بیٹھے ہیں اور جمعرات کے روز دو طالب علموں کی طبیعت خراب ہو گئی جس کے بعد انہیں اسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔ پولس و انتظامیہ ہرچند کوشش کے باوجود طلبہ کا دھرنا ختم کرنے میں ناکام ہیں اور یونیورسٹی احاطہ میں اس کی وجہ سے ماحول کشیدہ بنا ہوا ہے۔

پرینکا گاندھی نے ٹویٹ کیا ’’الہ آباد یونیورسٹی کے طلبہ 50دنوں سے احتجاج پر ہیں اور گزشتہ دن سے اسٹوڈنٹ یونین کی بحالی کے مطالبے کے ساتھ بھوک ہڑتال پر بیٹھے ہیں۔ان کے مطالبات ان سنے کئے جارہے ہیں اور انہیں نظر انداز کیاجارہا ہے۔ بی جےپی حکومت طلبہ سے اسٹوڈنٹ یونین چھیننے کےلئے اتنی بے تاب کیوں ہے؟‘‘ پرینکا گاندھی نے اپنے ٹوئٹ کے ساتھ گزشتہ چھ دن سے طلبہ کی بھوک ہڑتال پر مبنی خبر بھی شیئر کی ہے۔


واضح رہے کہ الہ آباد یونیورسٹی میں طلبا یونین کی بحالی کے لئے طلبا کی ہڑتال لگاتار جاری ہے۔ طلبا کو سمجھانے کے لئے دیر رات تک ضلع اور پولس انتظامیہ کے افسران جائے ہڑتال پر جمع رہے۔ وہیں جمعرات کے روز طلبا یونین کے نائب صدر اکھلیش یادو کو سانس لینے میں دقت محسوس ہونے لگی۔

تا دم مرگ بھوک ہڑتال کے دوران ’سنیوکت سنگھرش سمیتی‘ نے وائس چانسلر سے ملاقات کے لئے 5 رکنی وفد تشکیل دیا ہے۔ وفد نے وائس چانسلر سے ملاقات کے لئے وقت بھی مانگا ہے۔ طبا نے خط لکھ کر وائس چانسلر سے پوچھا ہے کہ اگر وہ بھوک ہڑتال کے تئیں ذرا بھی سنجیدہ ہیں تو انہیں کچھ سوالوں کے جواب دینا ہوں گے۔ طلبا نے پوچھا ہے کہ اگر ان کا تعلق تشدد سے ہوتا تو کیا وہ 48 دنوں تک پُر امن طریقہ سے دھرنا دیتےطلبا نے وائس چانسلر سے پوچھا ہے کہ انہیں طلبا یونین سے پرہیز اور طلبا کونس میں اتنی دلچسپی کیوں ہے؟

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔