کورونا وبا: بڑھتی غربت کے سبب 97 لاکھ بچے چھوڑ سکتے ہیں اسکول

’سیو دی چلڈرن‘ نامی ویب سائٹ پر شائع ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے 12 ممالک میں کورونا وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد، بڑی تعداد میں بچوں کے اسکول واپس نہ جانے کا اندیشہ بہت زیادہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لندن: کورونا وائرس (کووڈ۔19) وبا کے نتیجے میں بڑھتی ہوئی غربت اور بجٹ میں کمی کی وجہ سے اس سال کے آخر تک دنیا میں تقریبا 97 لاکھ بچے مستقل طور پر اسکول چھوڑ سکتے ہیں۔ لندن نشیں رفاہی تنظیم ’سیو دی چلڈرن‘ نے پیر کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی۔

’سیو دی چلڈرن‘ نامی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دنیا کے 12 ممالک میں کورونا وبا کی وجہ سے نافذ لاک ڈاؤن کے خاتمے کے بعد، بڑی تعداد میں بچوں کے اسکول واپس نہ جانے کا اندیشہ بہت زیادہ ہے۔ ان 12 ممالک میں بنیادی طور پر مغربی اور وسطی افریقہ کے ممالک، یمن اور افغانستان شامل ہیں۔ دنیا کے دوسرے 28 ممالک میں بھی ایسا ہی اندیشہ ہے۔


اس رپورٹ کے مطابق، موجودہ وقت میں کورونا وائرس سے بچنے کے لئے لگائے گئے لاک ڈاؤن کی وجہ سے عالمی سطح پر 1.6 ارببچوں کو اسکول چھوڑنا پڑا ہے۔ ’سیو دی چلڈرن‘ کی سی ای او انگر ایشنگ نے اس صورتحال کو تعلیم کی ہنگامی حالت قرار دیتے ہوئے کہا، ”ہم جانتے ہیں کہ پہلے ہی پسماندہ غریب اور انتہائی غریب بچوں کو اس طرح کی صورتحال کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔“

’سیو دی چلڈرن‘ کی رپورٹ کے مطابق، دنیا کے غریب ترین ممالک میں کورونا وائرس کی وبا کی وجہ سے اگلے 18 ماہ کے دوران تعلیم کے اخراجات میں 77 ارب امریکی ڈالر کی کمی دیکھنے کو ملے گی۔اس کے علاوہ ویسے ممالک میں جہاں حکومتیں تعلیم کے لئے استعمال ہونے والی رقم کو کورونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لئے استعمال کر رہی ہیں، 2021 کے آخر تک تعلیم کے اخراجات میں 192 ارب ڈالر تک کمی واقع ہوسکتی ہے۔


ایشنگ نے تشویش کا اظہار کیا ہے کہ تعلیم پر اخراجات میں کمی سے غریب اور امیر، لڑکوں اور لڑکیوں کے مابین پہلے سے موجود عدم مساوات کی کھائی مزید وسیع ہوسکتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق، اسکولوں بند ہونے کی وجہ سے کے لئے تشدد، کم عمری کی شادی اور کم عمری میں حاملہ ہونے کے خدشات بڑھ جائیں گے۔ ’سیو دی چلڈرن‘ نے تعلیم میں اس ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لئے حکومتوں اور ڈونرز سے اپیل کی ہے کہ وہ تعلیم کی مالی اعانت میں اضافہ کریں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔