نیٹو سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکہ اور یورپی یونین کی شدید نکتہ چینی

بعض پول کے مطابق ٹرمپ آئندہ صدارتی انتخابات میں صدر جو بائیڈن سے آگے ہیں، اس لیے یورپی اتحادیوں کو اس بات کی تشویش لاحق ہے۔

نیٹو سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکہ اور یورپی یونین کی شدید نکتہ چینی
نیٹو سے متعلق ٹرمپ کے بیان پر امریکہ اور یورپی یونین کی شدید نکتہ چینی
user

Dw

سابق امریکی صدر ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ وہ روس کو نیٹو کے ان ارکان پر حملہ کرنے کی ترغیب دیں گے، جو اپنی مالی ذمہ داریاں پوری نہیں کرتے۔ وائٹ ہاؤس نے ان کے بیان کو 'خوفناک اور ذہنی بیماری' قرار دیا ہے۔ سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ نیٹو کے ان ارکان پر روس کو حملہ کرنے کی ''حوصلہ افزائی'' کریں گے، جنہوں نے اپنی مالی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کیا۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے ان کے ان ریمارکس کو ''خوفناک اور ذہنی بیماری'' قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔

امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے ریپبلکن صدارتی نامزدگی میں سب سے آگے نکلنے والے امیدوار ٹرمپ نے ایک سربراہ مملکت کے ساتھ ہونے والی اپنی گفتگو کو یاد کرتے ہوئے اسے دہرایا۔ ان کا کہنا تھا، ''ایک بڑے ملک کے صدر نے کھڑے ہو کر کہا تھا، ''جناب، اگر ہم ادائیگی نہیں کرتے اور ہم پر روس حملہ کر دیتا ہے، تو کیا آپ تب بھی ہماری حفاظت کریں گے؟' میں نے کہا، 'آپ نے ادائیگی نہیں کی، تو کیا پھر آپ نے اپنے فرائض سے پہلو تہی نہیں کی؟ ''نہیں، میں آپ کی حفاظت نہیں کروں گا۔ در حقیقت، میں ان (روس) کی حوصلہ افزائی کروں گا کہ وہ جو چاہیں آپ کے ساتھ کریں، آپ کو ادائیگی کرنی ہو گی۔ آپ کو اپنے بل ادا کرنے ہوں گے۔''


نیٹو معاہدہ ایک ایسی شق پر مشتمل ہے، جس کے تحت حملے کی صورت میں رکن ممالک کے باہمی دفاع کو یقینی بناتا ہے۔ تاہم اس میں یہ شرط بھی رکھی گئی ہے کہ رکن ممالک کو اپنی مجموعی قومی پیداوار کا دو فیصد دفاع پر خرچ کرنا پڑے گا۔ یہ الگ بات ہے کہ بیشتر رکن ریاستیں اس ہدف کو باقاعدگی سے پورا کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ ٹرمپ ایک طویل عرصے سے 31 ملکی فوجی اتحاد نیٹو کے بارے میں شکوک و شبہات کا اظہار کرتے رہے ہیں۔

ٹرمپ کے اس بیان کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وائٹ ہاؤس کے ترجمان اینڈریو بیٹس نے کہا: ''قاتل حکومتوں کی طرف سے ہمارے قریبی اتحادیوں کے حملوں کی حوصلہ افزائی کرنا خوفناک اور ذہنی بیماری کی عکاسی ہے۔ یہ امریکہ کی قومی سلامتی، عالمی استحکام اور ملکی معیشت کو بھی خطرے میں ڈالتا ہے۔'' امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی ٹرمپ کے ''خوفناک اور خطرناک'' تبصروں پر تنقید کی۔ بائیڈن نے کہا کہ سابق صدر روسی رہنما ولادیمیر پوٹن کو ''مزید جنگ اور تشدد کے لیے گرین لائٹ'' دینا چاہتے ہیں۔


بائیڈن نے کہا، ''ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ اعتراف کہ وہ پوٹن کو مزید جنگ اور تشدد کے لیے گرین لائٹ دینا چاہتے ہیں، کافی خطرناک اور خوفناک ہے، کیونکہ اس سے وہ آزاد یوکرین کے خلاف اپنے وحشیانہ حملے جاری رکھنے کے ساتھ ہی پولینڈ اور بالٹک ریاستوں کے لوگوں تک اپنی جارحیت کو وسعت دیں سکیں گے۔'' انہوں نے سوشل میڈیا ایکس پر لکھا، ''ٹرانس اٹلانٹک الائنس (نیٹو) نے 75 سالوں کے درمیان امریکیوں، کینیڈینز اور یورپیوں کی سلامتی اور خوشحالی کی بنیاد رکھی ہے۔ نیٹو کی سلامتی اور یکجہتی سے متعلق لاپرواہ بیانات صرف پوٹن کے مفاد کو ہی پورا کرتے ہیں۔''

اس دوران نیٹو کے سربراہ جینز اسٹولٹن برگ نے ایک بیان میں خبردار کیا کہ، ''کوئی بھی ایسی تجویز کہ اتحادی ایک دوسرے کا دفاع نہیں کریں گے، امریکہ سمیت ہماری تمام سلامتی کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ نیٹو پر کسی بھی حملے کا متحدہ طور پر اور بھر پور انداز میں جواب دیا جائے گا۔


ٹرمپ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے ہیں، جب بدھ کے روز ہی سینیٹ کے ریپبلکنز ارکان نے ایک اس دو طرفہ بل کو مسترد کر دیا، جس میں یوکرین کے لیے نئی فنڈنگ اور اتحادی اسرائیل کے لیے امداد کے ساتھ ہی امریکہ میکسیکو سرحدی بحران سے نمٹنے کے لیے اصلاحات جیسی تجاویز شامل ہیں۔

ٹرمپ کے نیٹو کے ساتھ تعلقات

سن 2016 کی صدارتی مہم کے دوران ٹرمپ نے مغربی اتحادیوں کو یہ کہہ کر حیران کر دیا تھا کہ ان کی قیادت میں امریکہ اپنے نیٹو معاہدے کے وعدوں کو ترک کر سکتا ہے اور صرف ان ممالک کے دفاع کے لیے آگے آئے گا، جو بلاک کی فوجی فنڈنگ کے رہنما اصولوں پر پورا اترتے ہیں۔ البتہ اپنی صدارت کے دوران ٹرمپ نے بالآخر نیٹو کے آرٹیکل پانچ کی باہمی دفاع کے اس شق کی توثیق کی، جس میں کہا گیا ہے کہ اس کے ایک یا زیادہ ارکان کے خلاف مسلح حملہ تمام ارکان کے خلاف حملہ تصور کیا جائے گا۔


تاہم وہ اکثر نیٹو اتحادیوں کو امریکی فوج کے لیے جونک کے طور پر پیش کرتے رہے اور اس فوجی اتحاد کی قدر و قیمت پر بھی پر شکوک و شبہات کا اظہار کرتے رہے، جو کئی دہائیوں سے امریکی خارجہ پالیسی کا سنگ بنیاد ہے۔

چونکہ بعض پول کے مطابق ٹرمپ آئندہ صدارتی انتخابات میں صدر جو بائیڈن سے آگے ہیں، اس لیے یورپی اتحادیوں کو اس بات کی تشویش لاحق ہے کہ اگر ٹرمپ نومبر کے انتخابات میں کامیاب ہو جاتے ہیں، تو نیٹو اتحاد کے لیے امریکی وابستگی خطرے میں بھی پڑ سکتی ہے۔ تاہم، نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے جنوری میں کہا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ ٹرمپ کی دوسری صدارت سے امریکی رکنیت کو کوئی خطرہ ہو گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔