جاندار کی تصویریں کھینچنا ایک 'بڑا گناہ‘ ہے، طالبان رہنما

یہ کیا ہے جبکہ طالبان حکومت کے سرکاری محکمے غیر ملکی معززین سے ملاقات کرنے والے اعلیٰ حکام کی تصویریں اکثر پوسٹ اور شیئر کرتے رہتے ہیں۔

جاندار کی تصویریں کھینچنا ایک 'بڑا گناہ‘ ہے، طالبان رہنما
جاندار کی تصویریں کھینچنا ایک 'بڑا گناہ‘ ہے، طالبان رہنما
user

Dw

افغانستان میں حکمراں طالبان کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ تصاویر کھینچنا ایک بڑا 'گناہ‘ ہے۔ ان کے بقول میڈیا کے دوست ہمیشہ اس گناہ میں مصروف رہتے ہیں۔طالبان کی وزارت انصاف کے ایک اعلیٰ عہدیدار محمد ہاشم شہید ورور نے کابل میں ایک سمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا، ''تصاویر کھینچنا ایک بڑا گناہ ہے۔‘‘

مقامی میڈیا کی جانب سے نشر کی جانے والی فوٹیج کے مطابق محمد ہاشم نے کہا کہ تصاویر لینا ایک بڑ اگناہ ہے، خواہ صحافی ہی تصویریں کیوں کھینچ رہے ہوں۔ انہوں نے مزید کہا، ''میڈیا میں ہمارے دوست اور افغان شہری بھی اس گناہ میں ہمیشہ مصروف رہتے ہیں اور ہمیشہ بے حیائی کی طرف راغب کرتے رہتے ہیں۔‘‘


خیال رہے کہ سن 1996 سے2001 ء تک طالبان کے سابقہ دور حکومت میں ٹیلی وژن اور جانداروں کی تصویروں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی لیکن 2021ء میں افغانستان میں دوبارہ اقتدار سنبھالنے کے بعد سے طالبان حکومت نے اب تک ایسا ہی کوئی حکم نامہ نافذ نہیں کیا ہے۔

قندھار حکومت نے تصاویر نہ کھینچنے کا حکم جاری کر دیا

طالبان کے گڑھ قندھار میں حکام نے اس ہفتے کے اوائل میں جاندار چیزوں کی تصاویر نہ لینے اور ویڈیو نہ بنانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ صوبائی وزارت داخلہ نے سول اور ملٹری حکام کو لکھے گئے ایک خط میں انہیں ہدایت کی ہے، ''اپنی رسمی اور غیر رسمی محفلوں میں جاندار چیزوں کی تصویریں لینے سے گریز کریں، کیونکہ اس سے فائدہ کے بجائے نقصان زیادہ ہوتا ہے۔‘‘ ہدایت نامے میں کہا گیا ہے کہ عہدیداروں کی سرگرمیوں کے متن یا آڈیو مواد کی اجازت ہوگی۔ قندھار کے گورنر کے ترجمان نے بتایا کہ یہ حکم نامہ مستند ہے۔


قندھار کے گورنر محمد اعظم کے ترجمان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ قندھار میں حکام کو رواں ہفتے حکم دیا گیا تھا کہ وہ جاندار چیزوں کی کوئی تصویر نہ لیں لیکن اس پابندی کا اطلاق میڈیا یا عوام پر ابھی تک نہیں ہوا ہے۔ خیال رہے کہ اسلامی آرٹ میں عام طور پر انسانوں اور جانوروں کی تصاویر سے گریز کیا جاتا ہے۔ البتہ بعض استشنائی حالت میں جاندار اشیاء کی تصاویر کی اجازت دی جاتی ہے۔

دو سال سے زیادہ عرصے قبل طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد سے کئی افغان میڈیا اداروں نے انسانوں اور جانوروں کی تصاویر استعمال کرنے سے گریز کیا ہے۔ تاہم طالبان حکومت کے سرکاری محکمے غیر ملکی معززین سے ملاقات کرنے والے اعلیٰ حکام کی تصویریں اکثر پوسٹ اور شیئر کرتے رہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔