روس نے یوکرین کے انٹیلیجنس سربراہ کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا

یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو نے اس روسی مطالبے رد عمل میں کہا کہ یہ ''خود ایک دہشت گرد ریاست کی طرف سے آنے والا مذموم اور ''بے معنی'' مطالبہ ہے۔

روس نے یوکرین کے انٹیلیجنس سربراہ کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا
روس نے یوکرین کے انٹیلیجنس سربراہ کی حوالگی کا مطالبہ کر دیا
user

Dw

روس نے اپنی سرزمین پر 'دہشت گردانہ حملوں' میں ملوث ہونے کے الزام کے تحت کییف سے اس کے انٹیلیجنس کے سربراہ سمیت متعدد دیگر افراد کو ماسکو کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ روس کی وزارت خارجہ نے اتوار کے روز ایک بیان میں کہا کہ اس کی سرزمین پر ہونے والے متعدد ''دہشت گردانہ حملوں '' میں ملوث ہونے کی وجہ سے ماسکو نے یوکرین کی سکیورٹی سروس (ایس بی یو) کے سربراہ سمیت دیگر افراد کی حوالگی کا مطالبہ کیا ہے۔

روسی وزارت خارجہ نے دہشت گردانہ حملوں میں یوکرین کے ملوث ہونے کا الزام لگایا اور اس حوالے سے ان متعدد پرتشدد واقعات کی ایک فہرست بھی جاری کی، جو یوکرین پر روسی حملے کے بعد سے رونما ہوتے رہے ہیں۔


روس کی وزارت خارجہ نے کیا کہا؟

ماسکو میں وزارت خارجہ نے کہا کہ اس نے یوکرین سے ایس بی یو کی خفیہ سروس کے سربراہ واسیل مالیوک سمیت متعدد یوکرینی افراد کو ''فوری طور پر گرفتار کرنے اور روس کے حوالے کرنے'' کا مطالبہ کیا ہے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مالیوک نے ''اکتوبر 2022 میں کریمیا کے پل پر بمباری کو منظم کرنے'' کا اعتراف کیا تھا اور ''روس میں دیگر دہشت گردانہ حملوں کی تنظیم کی تفصیلات بھی ظاہر کی تھیں۔''

روسی وزارت خارجہ نے اپنے اس دعوے کو ایک بار پھر سے دہرایا ہے کہ مارچ کے اواخر میں ماسکو کے مضافات میں واقع کنسرٹ ہال میں بڑے پیمانے پر شوٹنگ کے حملے کا تعلق بھی یوکرین سے ہی تھا۔ واضح رہے کہ نام نہاد اسلامی شدت پسند گروپ ''اسلامک اسٹیٹ'' سے وابستہ ایک گروہ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی، جس میں کم از کم 140 افراد ہلاک ہوئے۔


یہ 'بے معنی' مطالبہ ہے، یوکرین

یوکرین کی خفیہ ایجنسی ایس بی یو نے اس روسی مطالبے رد عمل میں کہا کہ یہ ''خود ایک دہشت گرد ریاست کی طرف سے آنے والا مذموم اور ''بے معنی'' مطالبہ ہے۔ اس نے یوکرین کے بچوں کی روس میں منتقلی کے حوالے سے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے پوٹن کے خلاف جاری کردہ وارنٹ گرفتاری کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ''ہیگ کی ٹرائیبونل ان کی منتظر ہے۔''

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔