یمنی حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکہ اور برطانیہ کےحملوں کی نئی لہر

امریکہ اور یورپ میں اس کا قریب ترین اتحادی ملک برطانیہ یمنی باغیوں کے ان حملوں کو رکوانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں اور تازہ ترین فضائی حملے بھی اسی مقصد کے تحت کیے گئے۔

یمنی حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکہ اور برطانیہ کےحملوں کی نئی لہر
یمنی حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکہ اور برطانیہ کےحملوں کی نئی لہر
user

Dw

امریکہ اور برطانیہ نے یمن میں حوثی باغیوں کے تقریباﹰ اٹھارہ ٹھکانوں اور اہم عسکری اہداف پر نئے حملے کیے ہیں۔ یہ حملے ایرانی حمایت یافتہ حوثیوں کے بحیرہ احمر میں تجارتی بحری جہازوں پر مسلسل حملوں کے جواب میں کیے گئے۔واشنگٹن سے اتوار 25 فروری کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق گزشتہ برس اکتوبر سے جاری غزہ کی جنگ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے رد عمل میں اور غزہ کے فلسطینیوں کی حمایت میں یمن کے وسیع تر علاقوں پر قابض حوثی باغی پچھلے کئی ہفتوں سے بحیرہ احمر میں زیادہ تر امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ کی ملکیت تجارتی بحری جہازوں پر متواتر حملے کر رہے ہیں۔

امریکہ اور یورپ میں اس کا قریب ترین اتحادی ملک برطانیہ یمنی باغیوں کے ان حملوں کو رکوانے کے لیے مسلسل کوشاں ہیں اور تازہ ترین فضائی حملے بھی اسی مقصد کے تحت کیے گئے۔ امریکی اور برطانوی افواج کی طرف سے مشترکہ طور پر جاری کردہ ایک بیان کے مطابق، ''ان حملوں میں یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے 18 ٹھکانوں اور عسکری اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔‘‘


بیان کے مطابق، ''یہ اہداف پورے یمن میں آٹھ مختلف مقامات پر پھیلے ہوئے تھے، ان میں ہتھیاروں کی ذخیرہ گاہیں، فضائی حملوں کے لیے استعمال ہونے والے ڈرون، فضائی دفاعی نظام اور ریڈار بھی شامل تھے اور ایک ہیلی کاپٹر بھی۔‘‘ مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا، ''یمن کے حوثی باغیوں کی طرف سے گزشتہ برس نومبر سے لے کر اب تک بحیرہ احمر میں تجارتی اور عسکری بحری جہازوں پر کیے جانے والے حملوں کی تعداد 45 سے تجاوز کر چکی ہے۔ یہ حملے عالمی معیشت کے ساتھ ساتھ علاقائی سلامتی اور استحکام کے لیے بھی خطرہ ہیں اور اسی لیے وہ بین الاقوامی فوجی ردعمل کے متقاضی تھے۔‘‘

حملوں میں کئی دیگر ممالک نے بھی مدد کی

امریکہ اور برطانیہ کی طرف سے حوثی باغیوں کے خلاف کیے جانے والے ان تازہ حملوں میں صرف یہ دو ممالک ہی شامل نہیں تھے۔ مشترکہ بیان پر جن دیگر ممالک کے اعلیٰ عسکری نمائندوں کی طرف سے بھی دستخط کیے گئے، وہ آسٹریلیا، بحرین، ڈنمارک، کینیڈا، نیدرلینڈز اور نیوزی لینڈ تھے۔ بیان کے مطابق حوثی باغیوں کے خلاف عسکری کارروائیوں کی اس تازہ ترین لہر میں ان تمام چھ ممالک نے بھی مدد فراہم کی۔ اس مدد کی تاہم کوئی وضاحت نہیں کی گئی۔


واشنگٹن اور لندن سے آمدہ رپورٹوں کے مطابق بحیرہ احمر میں سلامتی اور محفوظ جہاز رانی کو ممکن بنانے کے لیے حوثیوں کے ٹھکانوں پر جو تازہ ترین حملے کیے گئے، وہ روا‌ں ماہ کے دوران کیے جانے والے اپنی نوعیت کے دوسرے بھرپور بین الاقوامی حملے ہیں۔

مجموعی طور پر حوثی باغیوں کی طرف سے سمندری حملے شروع کیے جانے کے بعد سے یہ مغربی طاقتوں کی طرف سے ان کے خلاف کیے جانے والے فضائی حملوں کا چوتھا سلسلہ تھا۔ ہفتے کی شام کیے گئے ان فضائی حملوں میں امریکی اور برطانوی جنگی طیاروں نے حصہ لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔