ایچ اینڈ ایم نے لڑکیوں سے متعلق متنازعہ اشتہار واپس لے لیا

اشتہاری مہم میں دو کم عمر لڑکیوں کو اسکول یونیفارم میں اس عنوان کے ساتھ دکھایا گیا ہے، ان ''ایچ اینڈ ایم کا 'بیک ٹو اسکول‘ فیشن جس سے لوگ متاثر ہوئے بغیر نا رہ سکیں۔‘‘

ایچ اینڈ ایم نے لڑکیوں سے متعلق متنازعہ اشتہار واپس لے لیا
ایچ اینڈ ایم نے لڑکیوں سے متعلق متنازعہ اشتہار واپس لے لیا
user

Dw

دنیا کے مشہور فیشن برانڈز میں سے ایک ’ایچ اینڈ ایم‘ کی جانب سے شروع کی جانے والی متنازعہ اشتہاری مہم کو دنیا بھر سے ردعمل کے بعد اچانک روک دیا گیا ہے۔اس اشتہاری مہم کا آغاز آسٹریلیا میں چند روز پہلے کیا گیا تھا۔ جس پر لوگوں کا ماننا ہے کہ اس مہم کے ایک اشتہار میں نوجوان لڑکیوں کو متنازع انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ خبر رساں ایجنسیوں اے ایف پی اور رائٹرز نے پیر کے روز کمپنی کے ایک بیان کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ متعلقہ اشتہار کو لوگوں کی جانب سے دیے گئے رد عمل کے سبب ہٹا دیا گیا ہے۔

اشتہاری مہم میں دو کم عمر لڑکیوں کو اسکول یونیفارم میں اس عنوان کے ساتھ دکھایا گیا ہے، ان ''ایچ اینڈ ایم کا 'بیک ٹو اسکول‘ فیشن جس سے لوگ متاثر ہوئے بغیر نا رہ سکیں۔‘‘ لوگوں نے مہم پر اپنا غصہ ظاہر کرنے کے لیے مختلف سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم کا رخ کیا اور اس فیشن برانڈ کو اس اشتہار پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ عوام کے مطابق اس اشتہار میں نوجوان لڑکیوں کو 'سیکشوالائز‘ کیا گیا ہے۔


کمپنی کی جانب سے اپنی اشتہاری مہم کی تفتیش جاری

فیشن برانڈ ایچ اینڈ ایم کے ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ ہم نے یہ اشتہار ہٹا دیا ہے۔ انہوں نے کہا، "ہمیں اس کی وجہ سے ہونے والے غفلت پر بہت افسوس ہے اور ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ ہم مستقبل میں شروع کی جانے والی اس طرح کی اشتہاری مہم کو کس طرح لوگوں کے سامنے پیش بہتر طور پر پیش کر سکتے ہیں۔" اس مشہور برانڈ کا تعلق سویڈن سے ہے اور اسے عام طور پر فاسٹ فیشن کے اہم ناموں میں شمار کیا جاتا ہے۔

فیشن برانڈز پر کڑی تنقید

ایک اور فاسٹ فیشن برانڈ زارا کو بھی پچھلے دنوں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ گزشتہ ماہ اس برانڈ کے ایک اشتہار میں ایک خاتون کو ایک پتلا، جسے سفید کپڑے میں لپیٹا گیا تھا، تھامے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔کچھ صارفین کی جانب سے اس مہم کو غزہ میں مرنے والوں کی تشبیہ کے طور پر دیکھا گیا اور انہوں نے عوام سے اس برانڈ کا بائیکاٹ کرنے کا کہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔