ایران: اسلامی ملبوسات اور فیشن کا امتزاج

ڈیزائنرز کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ گہرے رنگوں سے ہلکے رنگوں کی طرف منتقلی آسان نہیں کیوں کہ بہت سی خواتین اب بھی سیاہ یا گہرے رنگ کے لباس ہی پہننا چاہتی ہیں۔

ایران: اسلامی ملبوسات اور فیشن کا امتزاج
ایران: اسلامی ملبوسات اور فیشن کا امتزاج
user

Dw

ایران میں خواتین کے لیے لباس کے سخت ضوابط رائج ہیں، مگر اب ڈیزائنر کچھ اس انداز کے ملبوسات متعارف کروا رہے ہیں کہ ایرانی اسلامی کوڈ کا خیال بھی رکھا جائے اور فیشن کا بھی۔اسلامی جمہوریہ ایران میں خواتین کے لیے لباس کے لیے سخت ضوابط موجود ہیں۔ عمومی طور پر سیاہ یا گہرے رنگوں کے لباس پہن کر ان ضوابط پر عمل کیا جاتا ہے، مگر اب فیشن ڈیزائنرز ہلکے رنگوں کے ملبوسات بھی تیار کر رہے ہیں۔

بائیس سالہ حدیث حسنلو نے تہران کے سعد آباد کے تاریخی محل میں منعقدہ فیشن کے حوالے سے ایک نمائش میں شرکت کی۔ ان کا کہنا ہے، ''ایک نوجوان خاتون کے طور پر میں جدید ڈیزائنوں کے لیے ہلکے رنگ کے کپڑے کا استعمال کرتی ہوں۔‘‘


ایران میں سن 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد خواتین کے لیے لباس کا سخت کوڈ متعارف کروایا گیا تھا، جس میں خواتین کو سر اور گلے کو ڈھانپنا لازمی ہوتا ہے جب کہ لباس ڈھیلا پہنا جاتا ہے۔ اسی تناظر میں گھر سے باہر نکلتے ہوئے خواتین عموماﹰ سیاہ رنگ کی بڑی سی چادر اوڑھ لیا کرتی تھیں۔ تاہم حالیہ برسوں میں خواتین خاصے ہلکے رنگ کے لباس بھی زیب تن کیے دکھائی دیتی ہیں۔

تہران میں مبلوسات کی اس نمائش میں رکھے گئے پچاس نئے ڈیزائنز میں سیاہ چادر سے بنےبرقعہ نما لباس سے لے کر مختلف رنگوں والے ملبوسات بھی شامل تھے، جب کہ کمر سے کسے ہوئے کوٹ بھی۔ ڈیزائنر سناز سرپرستی کہتی ہیں، ''ڈیزائن بناتے ہوئے، میں معاشرتی اقدار اور ضوابط کو سامنے رکھتی ہوں۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا کہ نوجوان ایرانی خواتین میں رنگین لباس پہننے کا رجحان بڑھ رہا ہے، ''وہ آزاد ہونا چاہتی ہیں اور زیادہ ماڈرن اور آج سے مطابق رکھتے ہوئے لباس پہننا چاہتی ہیں۔‘‘


یہ بات اہم ہے کہ ستمبر 2022 میں لباس کے سخت ضوابط پر عمل نہ کرنے کے الزام پر گرفتار کی گئی ایک نوجوان ایرانی خاتون مہسا امینی کی دوران حراست ہلاکت کے بعد قومی سطح پر بڑے مظاہرے شروع ہو گئے تھے، جب کہ خواتین کے لباس سے متعلق بحث بھی چھڑ گئی تھی۔

اس احتجاج کے دوران خواتین نے اپنے ہیڈاسکارف جلائے تھے اور اس کے بعد متعدد خواتین کو لباس سے متعلق حکومتی ضوابط کی دانستہ طور پر خلاف ورزی کرتے بھی دیکھا گیا۔ اسی تناظر میں حکام نے خواتین کے خلاف شدید ترین کریک ڈاؤن کیا۔ ڈیزائنرز کا تاہم یہ بھی کہنا ہے کہ گہرے رنگوں سے ہلکے رنگوں کی طرف منتقلی آسان نہیں کیوں کہ بہت سی خواتین اب بھی سیاہ یا گہرے رنگ کے لباس ہی پہننا چاہتی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔