صدارتی انتخابات کے بعد امریکی حکام کا دورہ تائیوان

بیان کے مطابق اس دورے کا مقصد ''تائیوان کے کامیاب جمہوری انتخابات کے بعد جزیرے کے لیے امریکی حمایت کی تصدیق کرنا ہے۔

صدارتی انتخابات کے بعد امریکی حکام کا دورہ تائیوان
صدارتی انتخابات کے بعد امریکی حکام کا دورہ تائیوان
user

Dw

تائیوان کے حالیہ صدارتی انتخابات کے بعد حمایت کا مظاہرہ کرنے کے لیے دو امریکی قانون ساز تائی پے پہنچے ہیں۔ تائی پے میں چین مخالف رہنما کی کامیابی سے بیجنگ میں کافی ناراضگی پائی جاتی ہے۔امریکہ کے دو قانون ساز 24 جنوری بدھ کے روز تائیوان پہنچے ہیں۔ رواں ماہ تائیوان میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں آزادی کی حامی جماعت 'ڈیموکریٹک پروگریسو' کی یہ مسلسل تیسری کامیابی ہے اور اس جیت کے بعد امریکی حکام کا یہ پہلا دورہ ہے۔

صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پروگریسو پارٹی کے رہنما لائی چنگ ٹی نے کامیابی حاصل کی ہے۔ چین اسے ''علیحدگی پسند'' جماعت قرار دیتا ہے۔ بیجنگ نے ووٹنگ سے قبل خبردار کیا تھا کہ لائی چنگ کی جیت تائیوان کے لیے ''جنگ اور زوال'' کا ایک آغاز ثابت ہو گی۔


تائیوان کاکس کے دو شریک چیئرمین اور امریکی کانگریس کے رکن امی بیرا اور ماریو ڈیاز بالارٹ اس دورے میں شامل ہیں۔ ڈیموکریٹ امی بیرا کا تعلق کیلیفورنیا سے ہے، جبکہ ریپبلکن ماریو کا تعلق فلوریڈا سے ہے۔ بیرا کے دفتر نے ایک بیان میں کہا کہ امریکی وفد تائیوان میں، ''سینیئر حکام اور کاروباری رہنماؤں کے ساتھ بات چیت میں مشغول ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔'' تاہم تائی میں ان کی ملاقات کن افراد سے ہو گی، اس بارے میں کچھ بھی نہیں کہا گیا۔

بیان کے مطابق اس دورے کا مقصد ''تائیوان کے کامیاب جمہوری انتخابات کے بعد جزیرے کے لیے امریکی حمایت کی تصدیق کرنا، جمہوری اقدار کے لیے ان کی مشترکہ وابستگی میں یکجہتی کا اظہار کرنا، نیز امریکہ اور تائیوان کے درمیان مضبوط اقتصادی اور دفاعی تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے مواقع تلاش کرنا ہے۔'' گرچہ امریکہ کے تائیوان کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں ہیں اور کہتا ہے کہ وہ تائیوان کی آزادی کا حامی نہیں ہے، تاہم وہ جمہوری طرز حکومت والے اس جزیرے کا سب سے بڑا حامی اور اسے سب سے زیادہ ہتھیار فراہم کرنے والا ملک ہے۔


امریکی حمایت کے باوجود تائیوان کے صدارتی انتخابات کے چند دن بعد ہی بحر الکاہل کے ملک ناؤرو نے تائیوان سے اپنے سفارتی تعلقات منقطع کرنے کا حیرت انگیز اعلان کرتے ہوئے بیجنگ سے وفاداری کا عہد کیا۔ گزشتہ ہفتے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے لائی چنگ کو مبارکباد دینے کے لیے ایک غیر سرکاری وفد تائیوان بھیجا تھا، تاہم ناؤروکے اعلان کے سبب اس دورے کے تذکرے ماند پڑ گئے تھے۔

اس تبدیلی کا مطلب ہے کہ اب 'ہولی سی' سمیت دنیا کی صرف 12 ریاستیں ہی تائیوان کو باضابطہ طور پر تسلیم کرتی ہیں۔ چین اس جزیرے کو اپنے ملک کا ہی ایک حصہ قرار دیتا ہے اور اپنا علاقہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ اس نے اسے اپنے کنٹرول میں لانے کے لیے طاقت کے استعمال سے گریز نہ کرنے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔