سن 1965 کا مبینہ جنسی حملہ ، بوب ڈلن کے خلاف مقدمہ اب

ادب کے نوبل انعام یافتہ امریکی نغمہ نگار بوب ڈلن کے خلاف جنسی حملے کے الزامات کے تحت مقدمہ چلایا جائے گا۔ ایک خاتون نے الزام لگایا ہے کہ ڈلن نے انہیں سن 1965 میں جنسی حملے کا نشانہ بنایا تھا۔

سن 1965 کا مبینہ جنسی حملہ ، بوب ڈلن کے خلاف مقدمہ اب
سن 1965 کا مبینہ جنسی حملہ ، بوب ڈلن کے خلاف مقدمہ اب
user

Dw

بوب ڈلن پر جنسی زیادتی کا الزام عائد کرنے والی خاتون کی شناخت جے۔ سی کے نام سی کی گئی ہے، ان کا دعویٰ ہے کہ جب وہ صرف بارہ برس کی بچی تھیں، جب بوب ڈلن نے انہیں جنسی ہوس کا نشانہ بنایا تھا۔

بتایا گیا ہے کہ نیو یارک کی سپریم کورٹ میں دائر کردہ اس سیول مقدمے میں خاتون نے الزام عائد کیا ہے کہ بوب ڈلن نے انہیں چھ ہفتے تک نیو یارک میں ایک اپارٹمنٹ میں قید رکھا اور انہیں جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔


وکلا کا کہنا ہے کہ اس لرزہ خیز واردات نے ان کی مؤکلہ کو جذباتی سطح پر خوف زدہ کر دیا اور اس دوران انہیں جو نفیساتی نقصان پہنچا تھا، ابھی تک اس کا ازالہ نہیں ہو سکا ہے۔

عدالت کو بتایا گیا ہے کہ ڈلن نے اپنی مشہور شخصیت کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے، بارہ سالہ بچی کو شراب پلائی اور منشیات دیں اور اس دوران وہ اس لڑکی کو متعدد بار جنسی زیادتی کا نشانہ بناتے رہے۔ بتایا گیا ہے کہ تب ڈلن کی عمر بیس سال کے لگ بھگ تھی۔


ڈلن نے الزامات مسترد کر دیے

اسی سالہ ڈلن کے ترجمان نے ان الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ کہا گیا ہے کہ چھپن سالہ خاتون جے سی نے جو دعوے کیے ہیں وہ بالکل بے بنیاد ہیں اور ان الزامات کا بھرپور طریقے سے دفاع کیا جائے گا۔

متاثرہ خاتون نے ڈلن کے خلاف بھاری رقوم کا ہرجانہ کیا ہے تاہم یہ نہیں بتایا گیا کہ ان کا مطالبہ کیا ہے۔بوب ڈلن ساٹھ کی دہائی میں نیو یارک میں اپنی فولک گلوکاری اور نغمہ نگاری کی وجہ سے مشہور ہوئے اور بعد ازاں انہوں نے اپنے فن سے دنیا بھر میں مقبولیت پائی۔ عالمی سطح پر ان کے فروخت کردہ ریکارڈز کی تعداد ایک سو پچیس ملین سے زائد بنتی ہے، جو ایک ایک ریکارڈ ہے۔


سن دو ہزار سولہ میں ڈلن کو لٹریچر کے نوبل امن انعام سے نوازا گیا تھا۔ نوبل کمیٹی نے کہا تھا کہ نغمہ نگاری میں ایک نیا ایکسپرشن متعارف کرانے پر انہیں یہ اعزاز دیا گیا۔

ان کے شہرت یافتہ گانوں میں Blowin' In The Wind ، The Times They Are a-Changin اور مشہور زمانہ Like A Rolling Stone سرفہرست ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔