یونیسکو کے ’ان چھوئے‘ اثاثوں میں نئی ثقافتی روایات کا اضافہ

اقوام متحدہ کے ادارے یونیسکو نے عالمی برادری کی کئی ثقافتی روایات کو عالمی ورثے کا حصہ بنایا ہے۔ اس مقصد کے لیے یونیسکو کا دو روزہ اجلاس جمعرات سولہ دسمبر کو ختم ہوا ہے۔

یونیسکو کے ’ان چھوئے‘ اثاثوں میں نئی ثقافتی روایات کا اضافہ
یونیسکو کے ’ان چھوئے‘ اثاثوں میں نئی ثقافتی روایات کا اضافہ
user

Dw

یونیسکو نے جہاں مختلف تہذیبوں کی امین تاریخی عمارات کو عالمی ورثے کا حصہ بنایا ہے وہاں اب اس نے مختلف اقوام کی صدیوں پرانی ثقافتی روایات کو بھی عالمی ورثے میں شامل کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔

رواں برس پندرہ اور سولہ دسمبر کو یونیسکو نے اپنے اجلاس میں کچھ اور ثقافتی روایات کو عالمی ورثے میں شامل کیا ہے۔ ان میں یسوع مسیح سے جڑی مذہبی تقریبات، مسیحی سینٹ جان کا میلہ، مہاتما بدھ کے عہد سے وابستہ قدیمی قصے کہانیوں سے جڑا نورا ڈانس، کانگو کا رمبا رقص، عربی خطاطی، باز بازی کا شوق، مراکشی گھڑ سواری اور نارڈک خطے میں لکڑی کی کشتیوں پر سفر شامل ہیں۔ چند ایک کی تصاویر اور تفصیلات درج ذیل ہیں۔


عربی خطاطی

عربی خطاطی بھی ایک منفرد لکھنے کا انداز ہے۔ اس خطاطی میں اظہار کے کئی انداز شامل ہیں۔ عربی زبان میں اٹھائیس حروف ہیں اور دائیں سے بائیں لکھی جانے والی اس زبان کے ہر حرف کو کئی انداز میں تحریر کرنا ممکن ہے۔

خطاطی میں حروف کو جوڑ کر لکھنا ایک فن ہے اور جملے میں ہر ایک حرف کو سجانا کسی آرٹ سے کم نہیں ہے۔ اس کی کئی اقسام ہیں۔ اس مناسبت سے دنیا بھر میں خط کوفی و خط نستعلیق بہت معروف خیال کیے جاتے ہیں۔


اس کو کشیدہ کاری کے انداز میں کپڑوں پر بھی تحریر کیا جاتا ہے۔ خطاط لکھنے کے لیے ایک خاص درخت کی شاخ کو تراش کر بطور قلم استعمال کرتے تھے۔ اب بھی بظاہر قلم کے استعمال کو ترجیح دی جاتی ہے لیکن موجودہ ترقی یافتہ دور میں قلم کی مختلف سائز کی نوک دستیاب ہیں۔ مذہب اسلام کی مقدس کتاب قرآن کو کئی خطاط نے منفرد اور حسین و جمیل انداز میں تحریر کیا ہے۔ ایسے قلمی نسخے کئی ممالک میں دستیاب ہیں۔

باز بازی

باز بازی بھی عرب دنیا کے علاوہ کئی اور تہذیبوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ شوق چار ہزار سال پرانا ہے۔ اس میں باز کی تربیت ایک مشکل مگر دلچسپ عمل ہوتا ہے۔ تربیت یافتہ باز کو شکار کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ خلیجی ریاست متحدہ عرب امارات میں باز کے علاج کا انتہائی جدید ہسپتال قائم کیا گیا ہے جو دنیا میں سب سے بڑا بھی خیال کیا جاتا ہے۔


باز بازی کے شوقین ممالک میں جرمنی سمیت کئی یورپی ممالک بھی شامل ہیں۔ پاکستان اور وسطی ایشیا میں بھی اس شوق کی افزائش کی جاتی ہے۔ اس شوق کے حامل افراد اپنے باز اور شکروں کی نسل بھی پالتے ہیں۔

سینٹ جان کا میلا

لاطینی امریکی ملک وینزویلا میں سینٹ جان کا میلہ انتہائی زور و شور سے منایا جاتا ہے۔ اس میں شامل افراد ڈھول کی تھاپ پر ناچتے گاتے آگے بڑھتے ہیں۔ یہ اپنے سینٹ کو خراجِ عقیدت کے طور پر مختلف گیت گاتے ہوئے جلوس کی شکل میں ہوتے ہیں۔


یہ میلا کیتھلک عقیدے سے وابستہ ہے لیکن اس کو عام انسانوں کے اظہاریے کا ایک رویہ بھی قرار دیا جاتا ہے۔ نوآبادیاتی دور میں یہ اظہاریہ حقیقت میں حکمرانوں کے خلاف جذبات کا اظہار خیال کیا جاتا تھا۔ سینٹ جان کا میلا مختلف علاقے کے لوگ اپنی اپنی تاریخوں پر مناتے ہیں۔ اس کی شروعات مئی کے اوائل میں ہو جاتی ہیں اور عروج کی تقریبات تیئیس یا چوبیس جون کو منائی جاتی ہیں۔

کانگو کا رمبا رقص

رمبا ایک ڈانس کے علاوہ موسیقی کی صنف بھی ہے۔ اس کی تربیت گھروں میں بچپن میں شروع کر دی جاتی ہے اور پھر رفتہ رفتہ مہارت حاصل ہونے کے بعد یہ رقص لوگوں اور مذہبی مقامات پر بھی کیا جاتا ہے۔


رمبا ڈانس کی رومانی اور مذہبی ترویج میں خواتین کا کردار نہایت اہم رہا ہے۔ افراتفری کے شکار افریقی ملک جمہوریہ کانگو کی ثقافت کا یہ ایک اہم حصہ ہے۔ اس کے علاوہ یہ رقص کانگو کی معیشت میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔

اس رقص کے ماہر افراد کے روزگار کا دارومدار رمبا پر تو ہے لیکن یہ اس رقص سے وابستہ سازوں کو بھی بناتے ہیں۔ رمبا کانگو لوگوں کی ثقافتی روایت کی زبان اور ان کی معاشرت کا ایک اہم پہلو ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔