’طلاق نہیں دی تھی‘ نازیہ حسن کے شوہر سے خصوصی بات چیت

نازیہ حسن کے مداح تین اپریل کو ان کی چون ویں سالگرہ منا رہے ہیں۔ اس موقع پر ان کے شوہر نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ نازیہ حسن اور ان کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں پھیلائی گئی تھیں۔

’طلاق نہیں دی تھی‘ اشتیاق بیگ کی ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت
’طلاق نہیں دی تھی‘ اشتیاق بیگ کی ڈی ڈبلیو سے خصوصی بات چیت
user

ڈی. ڈبلیو

پاکستانی پاپ سنگر کی شادی مارچ 1995ء کو کاروباری شخصیت مرزا اشتیاق بیگ سے ہوئی لیکن کہتے ہیں کہ یہ تعلق کامیاب نہیں ہو سکا تھا۔ اس موقع پر یہ بھی کہا گیا کہ نازیہ کی موت سے دس روز پہلے دونوں میں طلاق ہوگئی تھی۔

نازیہ حسن کے شوہر نے آج تک نازیہ کو طلاق دینے کی حقیقت سے پردہ نہیں اٹھایا۔ ان کے مطابق نازیہ کا انتقال ہو چکا تھا اور وہ دنیا کو وضاحتیں نہیں دینا چاہتے تھے۔

نازیہ حسن کے شوہر اشتیاق بیگ نے ڈی ڈبلیو اردو سے بات کرتے ہوئے کچھ حقائق سے پردہ اٹھایا۔ اپنی شادی سے متعلق گفتگو میں انہوں نے بتایا،’’میری اور نازیہ حسن کی محبت کی شادی تھی۔ نازیہ میری بہن آفرین بیگ کی دوست تھیں۔ ہم ایک دوسرے کو دل و جان سے پسند کرتے تھے۔ انتقال سے پہلے نازیہ پہلی بار کینسر میں مبتلا نہیں ہوئیں تھیں، اس سے قبل بھی ان کو 1992ء میں کینسر ہو چکا تھا جس میں ان کے جسم سے ایک اووری نکال دی گئی تھی۔ ان دنوں نازیہ یو این کے ساتھ منسوب تھیں۔‘‘

13 اگست 2000 کو 35 سالہ نازیہ حسن اس دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ ان کی موت کی وجہ پھیپھڑوں کا کینسر بنا۔ نازیہ حسن نے بہت کم عمر پائی، لیکن اپنے مختصر کیریئر میں وہ نقوش چھوڑے ہیں جو آج بھی پوری آب و تاب کے ساتھ چمک دمک رہے ہیں۔

اشتیاق بیگ نے مزید بتایا،’’سن1995 میں میری اور نازیہ کی شادی ہوئی اور سن 2000 میں نازیہ اس دنیا سے چلی گئی۔نازیہ کے گھر والوں اور میرے درمیان اختلافات کی بہت سی وجوہات تھیں۔ نازیہ جانتی تھی کہ وہ کینسر میں مبتلا ہے اور اس کے پاس وقت کم ہے۔ نازیہ کی خواہش تھی کہ وہ ماں بنے۔ اس کی بیماری کی وجہ سے میں نے اسے سمجھایا بھی کہ ایسا ممکن نہیں ہے۔ لیکن وہ کہتے ہیں نا جسے اللہ رکھے اسے کون چکھے۔ اس کی یہ خواہش پوری ہوئی اور ہمارا بیٹا پیداہوا جسکا نام ہم نے اریض رکھا۔ جبکہ اس کے والدہ کو غلط فہمی تھی کہ میں اس کے پاپ سنگنگ کیریئر کے خلاف ہوں۔ میں نے اس کا مرتے دم تک ساتھ دیا۔ ہماری ذہنی ہم آہنگی بہت اچھی تھی۔‘‘

انہوں نے ڈی ڈبلیو کو مزید بتایا، ’’نازیہ ایک بہت ذہین، حسین اور خوبصورت شخصیت کی مالک تھی۔ وہ جو محسوس کرتی تھی اس کا برملا اظہار کر دیتی تھی۔ دنیا کے لیے وہ ایک اسٹار سنگر تھی۔ میرے لیے وہ میری پوری دنیا تھی۔ ایک بہت پیار کرنے والی بیوی جسے اپنی تمام ذمہ داریوں کا علم تھا۔‘‘

اشتیاق بیگ نے اس موقع پر وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ان کے حوالے سے بہت سی غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں کہ انہوں نے نازیہ کو انتقال سے دس دن پہلے طلاق دے دی تھی،’’اس بات میں کوئی صداقت نہیں ہے۔ وہ مرتے دم تک میرے نکاح میں تھی، جس کا ثبوت میرے پاس اب بھی موجود ہے۔‘‘

نازیہ حسن کا فنی سفر

تین اپریل 1965ء کوکراچی میں پیدا ہونے والی نازیہ حسن نے اپنے انوکھے انداز سے پاکستان کی شوبز انڈسٹری میں بہت جلد اپنی جگہ بنا لی تھی۔ نازیہ حسن نے اپنے کیریئرکی شروعات 1975ء میں پی ٹی وی پر نشر ہونے والے بچوں کے ایک پروگرام 'کلیوں کی مالا' سے کی، جہاں انہوں نے اپنا پہلا گانا 'دوستی ایسا ناتا' گایا تھا۔

نازیہ حسن کا شمار برصغیر میں پاپ موسیقی کے اہم ترین گلوکاروں میں کیا جاتا ہے۔ انہوں نے موسیقی کی تعلیم معروف موسیقار سہیل رعنا سے حاصل کی، جس کے بعد وہ لندن چلی گئیں اور اپنی اعلٰی تعلیم وہیں مکمل کی۔

بین الاقوامی سطح پر پذیرائی

نازیہ کی زندگی میں انقلاب سن انیس سو اسی میں آیا جب وہ پندرہ سال کی تھیں۔ بھارتی فلم قربانی کے لیےگایا ہوا ان کا گیت ’’آپ جیسا کوئی میری زندگی میں آئے‘‘عالمی سطح پر ان کی وجہ شہرت بنا۔

انہوں نے 80 کی دہائی میں پاکستانی موسیقی میں مغربی انداز متعارف کروایا، جسے پاکستانی نوجوان نسل کے ساتھ بیرون ملک بھارت، امریکا اور عرب ممالک سمیت دنیا کے کئی دیگر ممالک بھرپور پذیرائی حاصل ہوئی۔

بہن بھائی کی جوڑی

نازیہ کی زندگی میں ان کے بھائی زوہیب حسن کا اہم ترین کردار رہا۔ زوہیب نے نازیہ کی پوری زندگی ان کا بھرپور ساتھ دیا اور یوں نازیہ نے کئی البم اپنے بھائی زوہیب حسن کے ساتھ جاری ہوئے۔

نازیہ کا پہلا البم ’’ڈسکو دیوانے‘‘ 1982ء میں ریلیز ہوا۔ جس نے کامیابی کے نئے ریکارڈ قائم کیے، اس البم میں ان کے بھائی زوہیب حسن نے بھی اپنی آواز کا جادو جگایا تھا۔ نازیہ حسن کو ان کی فنی خدمات کے اعتراف میں صدارتی تمغہ برائے حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔

نازیہ حسن پہلی پاکستانی ہیں، جنہوں نے فلم فیئر ایوارڈ حاصل کیا اور بیسٹ فیمیل پلے بیک سنگر کی کیٹیگری میں کم عمر ترین گلوکارہ کا ایوارڈ حاصل کیا۔ یہ اعزازآج تک ان ہی کے حصے میں ہے۔ نازیہ صرف گلوکارہ ہی نہیں سیاسی تجزیہ نگار کے طور پر اقوام متحدہ سے وابستہ رہیں، انیس سو اکانوے میں انہیں پاکستان کا ثقافتی سفیر مقرر کیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔