کراچی ادبی میلے میں نظر آئی لوگوں کی دلچسپی

کراچی میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے تحت تیرہواں تین روزہ کراچی لٹریچر فیسٹیول اختتام پزیر ہوگیا۔ اس تین روزہ میلے میں فن و ادب کے متعدد موضوعات پر سیشنز منعقد ہوئے، جن میں شرکا نے بھرپور دلچسپی لی۔

کراچی ادبی میلے کا اختتام
کراچی ادبی میلے کا اختتام
user

Dw

صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے کراچی لٹریچر فیسٹیول کا افتتاح کیا اور تین روز کے دوران وفاقی وزیر اسد عمر، گورنر اسٹیٹ بینک اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سمیت متعدد اہم شخصیات اس میلے میں شریک ہوئیں، جبکہ غیرملکی مندوبین کی بڑی تعداد بھی اس میلے میں پہنچی۔

سابق چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے ڈی ڈبلیو سے بات چیت میں کہا، "ہر سال فیسٹیول میں شرکا کی تعداد بڑھ رہی ہے، خوشی اس بات کی ہے کہ یہاں مڈل کلاس زیادہ آتی ہے، سارے ہالز بھرے ہوئے ہیں، یہ عمدہ بات ہے۔"


مختلف سیشنز کے دوران انٹرویوز، پینل ڈسکشنز، ریڈنگز، مکالمت، کتابوں کی رونمائی، انگریزی شاعری کی ریڈنگز، اردو مشاعرہ، اسٹینڈ اپ کامیڈی، مصنفین کے دستخط، دستاویزی فلمیں، طنزیہ نظمیں، کتب میلہ اور پرفارمنگ آرٹ پر مبنی پروگرامز ہوئے جبکہ ادبی ایوارڈز بھی تقسیم کیے گئے۔

فیسٹیول کے تیسرے دن معروف صحافی مظہرعباس نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "ہوسکتا ہے کہ کچھ لوگ محض سیر و تفریح کے لیے آئے ہوں لیکن لوگوں کی اکثریت یہاں کچھ حاصل کرنے کے لیے آتی ہیں، بعض سیشنز میں لوگوں کی دلچسپی اور سوالات اس قدر زیادہ تھے کہ وقت ہی ختم ہوگیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ لوگوں کے ذہنوں میں سوالات ہیں اور وہ ان کا جواب جاننا چاہتے ہیں، ہم دیکھ رہے ہیں کہ اب آہستہ آہستہ سندھ کے دیگر شہروں میں بھی یہ رجحان زور پکڑ رہا ہے۔"


ادبی میلے میں اردو، انگریزی، پنجابی، سندھی اور پشتو ادب پر سیشنز رکھے گئے۔ فیسٹیول میں سیاسی اور سماجی شخصیات کے علاوہ علم و ادب سے شغف رکھنے والے افراد اور طلبا وطالبات کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

چیرمین ہائیرایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر طارق بنوری نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، "یہ فیسٹیول ادبی، سیاسی اور سماجی شخصیات اور تحقیق دانوں کے لیے ایک روشنی کی مانند ہے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کی یہ کاوش مسلسل تیرہ برس سے جاری ہے۔ یہاں بہت اہم لوگوں کے لیے معلوماتی مواد موجود ہے، بلاشبہ یہ ایک مکمل لٹریچر فیسٹیول ہے۔


معروف ادیب اور ڈرامہ نگار انور مقصود نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا، "لٹریچر فیسٹیول میں صدر پاکستان، وفاقی وزراء اور دیگر کی شرکت دیکھ کر اندازہ ہوا کہ ان سب کو بھی ادب سے لگاؤ ہے، بڑی خوشی کی بات ہے، کراچی لٹریچر فیسٹیول بہترین کاوش ہے، مل بیٹھنے کی اور مسائل کا حل تلاش کرنے کی۔" فیسٹیول میں معروف مصنف انور مقصود کے دلچسپ سیشن میری مرضی کا بھی اہتمام کیا گیا۔ شرکاء نے انور مقصود کے طنز اور مزاح کے ساتھ فرید ایاز اور ابو محمد کی قوالی سے بھی لطف اٹھایا۔

فیسٹیول میں کتاب بیٹرئیل پر ایک بحث میں معروف کرائم فکشن مصنف عمر شاہد حامد نے انٹیلی جنس کے پیشے کی پیچیدگیوں کی وضاحت کی۔ انہوں نے کہا قوم کے مفاد میں اکثر کسی کو اپنے دوستوں یا اقدار سے غداری کرنی پڑتی ہے۔ خواتین کے کرداروں کی تصویرکشی کے بارے میں تنقیدی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے حامد نے کہا کہ چونکہ ان کی ابتدائی کتابوں کی ترتیب شاونسٹ مردوں کے زیراثر ماحول تھی، اس لیے بہت زیادہ خواتین کرداروں کا ہونا مستند نہیں ہوگا۔ تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں دی فیکس اینڈ بیٹرئیل میں خواتین کے اہم کرداروں کو تخلیق کرنے کے چیلنج کا سامنا ہے۔


وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے اختتامی سیشن میں خصوصی شرکت کی۔ وزیراعلی مراد علی شاہ نے کراچی لٹریچر فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر منتظمین کو مبارک باد دی۔ انہوں نے کہا فیسٹیول میں مختلف زبانوں میں ادبی سیشنز، سینئر صحافیوں اور ادیبوں کی سیر حاصل گفتگو سے بہت کچھ سیکھنے ملا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */