متنازعہ خاکے بنانے والے ڈینش کارٹونسٹ کُرٹ ویسٹرگارڈ کی موت

ڈنمارک کے متنازعہ کارٹونسٹ کُرٹ ویسٹرگارڈ کی چھیاسی برس میں موت ہو گئی۔ ویسٹرگارڈ کے دو ہزار پانچ میں بنائے گئے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں نے بین الاقوامی سطح پر ایک طوفان کھڑا کر دیا تھا۔

علامتی فائل تصویر یو این آئی
علامتی فائل تصویر یو این آئی
user

Dw

کُرٹ ویسٹرگارڈ کی موت کی ڈینش میڈیا نے انیس جولائی کو ان کے اہل خانہ کے حوالے سے تصدیق کر دی۔ ڈنمارک کے اخبار 'بَیرلِنگسکے‘ نے لکھا ہے کہ ویسٹرگارڈ طویل عرصے سے بیمار تھے۔

ڈینش نشریاتی ادارے ٹی وی ٹو نے بھی اخبار 'ژیلانڈز پوسٹن‘ کے ایک سابق ایڈیٹر اور ویسٹرگارڈ کے دیرینہ دوستوں میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے اس کارٹونسٹ کی موت کی تصدیق کر دی۔


2005ء میں بنائے جانے والے متنازعہ خاکے

کُرٹ ویسٹرگارڈ کا نام 2005ء میں بین الاقوامی سطح پر اس وقت شہ سرخیوں کا موضوع بنا تھا، جب ڈینش روزنامے 'ژیلانڈز پوسٹن‘ نے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکوں کی ایک سیریز شائع کی تھی، جس میں ویسٹرگارڈ کے بنائے ہوئے خاکے بھی شامل تھے۔

ان خاکوں کی اشاعت کے بعد ڈنمارک کے لیے ایک ایسا سیاسی اور سفارتی بحران کھڑا ہو گیا تھا، جو دوسری عالمی جنگ کے بعد کوپن ہیگن کی خارجہ پالیسی کا سب سے بڑا بحران بن گیا تھا۔


مسلم ممالک میں پرتشدد احتجاج

ان خاکوں کی اشاعت کے چار ماہ بعد یہی خاکے کئی مسلم اکثریتی ممالک میں وسیع تر عوامی مظاہروں کی وجہ بن گئے تھے۔ متعدد ممالک میں تو یہ احتجاج پرتشدد اور خونریز بھی ہو گیا تھا۔

ان مظاہروں کے دوران متعدد ملکوں میں ڈنمارک اور ناروے کے سفارت خانوں پر حملے بھی کیے گئے تھے اور ایسی پرتشدد کارروائیوں پر قابو پانے کی کوششوں کے دوران درجنوں انسان مارے بھی گئے تھے۔


یہ خاکے ڈنمارک اور کئی دیگر ممالک کے مابین شدید سفارتی تناؤ کا سبب بھی بنے تھے۔ ان کی اشاعت کے نتیجے میں ہی ڈنمارک اور بہت سی دیگر ریاستوں میں یہ بحث بھی شروع ہو گئی تھی کہ آزادی اظہار رائے اور آزادی مذہب کی حدود کیا ہیں۔

سب سے زیادہ غصہ ویسٹرگارڈ کے خاکوں پر

ڈنینش اخبار 'ژیلانڈز پوسٹن‘ نے کارٹونسٹوں کو جو خاکے بنانے کی دعوت دی تھی، اس کے نتیجے میں بہت سے آرٹسٹوں نے خاکے بنائے تھے۔ لیکن جس طرح ویسٹرگارڈ نے اپنے خاکوں میں پیغمبر اسلام کی شخصیت کو پیش کیا تھا، اس پر مسلم ممالک میں پایا جانے والا غصہ سب سے زیادہ رہا تھا۔


ویسٹرگارڈ بنیادی طور پر ایک ٹیچر تھے، جو 1980ء کی دہائی سے قدامت پسند ڈینش اخبار 'ژیلانڈز پوسٹن‘ کے لیے کام کرتے آ رہے تھے۔

ناکام قاتلانہ حملہ

کُرٹ ویسٹرگارڈ کو اپنے بنائے ہوئے انہی خاکوں کے بہت متنازعہ ہو جانے کے بعد سے اپنی جان کو لاحق خطرات کے باعث مسلسل اپنے باڈی گارڈز کی حفاظت میں رہنا پڑتا تھا۔ سن 2010ء میں ایک 28 سالہ شخص نے ان کے گھر میں داخل ہو کر ان پر ایک کلہاڑے سے حملہ کرنے کی کوشش بھی کی تھی تاہم یہ قاتلانہ حملہ ناکام رہا تھا اور کُرٹ ویسٹرگارڈ بال بال بچ گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */