جرمن علاقے بلیک فاریسٹ میں دنیا کا سب سے بڑا کُکُو کلاک

جرمنی کی قریب قریب مشہور ترین یادگاری اشیاء میں کُکُو کلاک کو ایک منفرد حیثیت حاصل ہے۔ دنیا کا سب سے بڑا کُکُو کلاک جرمنی کے علاقے بلیک فاریسٹ میں دیکھا جا سکتا ہے۔

جرمن علاقے بلیک فاریسٹ میں دنیا کا سب سے بڑا کُکُو کلاک
جرمن علاقے بلیک فاریسٹ میں دنیا کا سب سے بڑا کُکُو کلاک
user

Dw

کُکُو بظاہر ایک خوش آواز پرندہ ہے اور یہ پاکستان سمیت کئی دوسرے ممالک میں ملنے والے پرندے کوئل جیسا ہوتا ہے۔ یہ ایک معمہ ہے کہ کُکُو کی وقت بتانے سے نسبت کیا ہے۔ یہ بھی غیر واضح ہے کہ دنیا میں پہلی مرتبہ کُکُو کلاک کس ملک اور کس مقام میں بنایا گیا تھا۔ دنیا کے سب سے بڑے کُکُو کلاک کا حجم قریب ایک دو منزلہ مکان کے برابر ہے۔

کُکُو کلاک اور بلیک فاریسٹ


پوری دنیا میں جرمنی کے بلیک فاریسٹ کیک کے ساتھ ساتھ بلیک فاریسٹ کی شہرت کی ایک بڑی وجہ کُکُو کلاک اور ٹائم پیس بھی ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اٹھارہویں صدی میں ایک گھڑی ساز جب ایک گھڑیال کو ٹھیک کر رہا تھا، تو مرمت کے دوران اس گھڑیال کی کوے کی کائیں کائیں جیسی سابقہ آواز کو جب وہ ٹھیک نا کر سکا، تو اس نے اس گھڑیال میں کُکُو کی آواز ڈال دی۔

یہ ایک روایتی کہانی ہے، جو کُکُو کلاک کی تاریخ سے جڑی ہوئی ہے۔ جرمن ثقافتی روایات میں کُکُو کلاک کا اپنا ایک اہم مقام ہے۔ ایسی کسی روایتی گھڑی کو پنڈولم، سوئیوں اور کُکُو دستکار کی مہارت کا شاندار نتیجہ قرار دیا جاتا ہے۔


ایک جامع ثقافتی علامت

بلیک فاریسٹ میں واقع ایک چھوٹے سے قصبے ٹرائی بیرگ کے گھڑی ساز ایوالڈ ایبل کو اپنے ہنر میں بہت مہارت حاصل تھی۔ ان کا خاندان سن 1880 سے کُکُو کلاک بنا رہا تھا۔ انہوں نے اپنے بیٹے رالف کے ساتھ مل کر دنیا کا سب سے بڑا کُکُو گھڑیال تیار کیا۔


یہ روایتی کُکُو کلاک سے ساٹھ گنا بڑا ہے۔ اس کی اونچائی اور چوڑائی ساڑھے چار میٹر (14.7 x 14.7 فٹ) ہے۔ اس میں نصب ایک کھڑکی میں سے کُکُو ہر آدھ گھنٹے بعد نکل کر وقت کا اعلان کرتی ہے۔ ایبل اور ان کے بیٹے رالف نے یہ گھڑیال پانچ برس میں مکمل کیا تھا اور اس کے کام کرنے کا طریقہ بھی ایک چھوٹے ٹائم پیس جیسا ہے۔

کُکُو کلاک بلیک فاریسٹ کی روایتی دستکاری


ڈی ڈبلیو کے رپورٹر ہینڈریک ویلنگ نے بلیک فاریسٹ جا کر اس دستکاری کے شاہکاروں کو دیکھا۔ ان کو ٹی وی پروگرام کے لیے خصوصی اجازت دی گئی کہ وہ دنیا کے سب سے بڑے کُکُو گھڑیال کو کیمرے کی آنکھ سے پوری طرح دیکھ سکیں اور اس کی فلم بھی بنا سکیں۔

ٹرائی بیرگ کے روایتی دستکاروں نے انہیں گھڑی سازی کے راز جاننے کی بھی اجازت دی۔ اس وقت ٹرائی بیرگ میں جیسے کوئی مقناطیسی کشش ہے کیونکہ سیاح اس قصبے کی جانب کھنچے چلے جاتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ جب کوئی غیر ملکی کوئی کُکُو کلاک خرید کر جرمنی سے واپس جاتا ہے، تو وہ جاتے ہوئے 'جرمنی کا ایک چھوٹا سا ٹکڑا‘ بھی ساتھ لے جاتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔