ڈبلیو ٹی سی فائنل: ہندوستان نے آسٹریلیا کو دکھایا دَم، آخری دن جیت کے لیے 280 رنوں کی ضرورت، 7 وکٹ ہاتھ میں

شبھمن گل کو کیچ آؤٹ دیے جانے کے تھرڈ امپائر کے فیصلہ پر روہت اور شبھمن دونوں حیران نظر آئے، اتنا ہی نہیں، اسٹیڈیم میں ’چیٹر، چیٹر، چیٹر‘ کا نعرہ بھی سنائی دیا۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر @ICC</p></div>

تصویر @ICC

user

تنویر

عالمی ٹیسٹ چمپئن شپ کا فائنل میچ پانچویں دن میں داخل ہو گیا ہے۔ 4 دنوں کے کھیل میں اب تک آسٹریلیا زیادہ بہتر حالت میں ضرور دکھائی دے رہا ہے، لیکن ہندوستانی بلے بازوں نے بھی گھٹنے ٹیکنے سے انکار کر دیا ہے۔ آسٹریلیا نے اپنی دوسری اننگ کو 270 رنوں پر 8 وکٹ پر ڈکلیئر کرنے کا اعلان کیا اور پہلی اننگ میں 173 رنوں کی ملی سبقت کی مدد سے ہندوستان کے سامنے جیت کے لیے 444 رنوں کا ہدف رکھا۔ اس ہدف کا پیچھا کرنے اتری ہندوستانی ٹیم نے چوتھے دن کا کھیل ختم ہونے تک 3 وکٹ پر 164 رن بنا لیے ہیں۔ یعنی پانچویں اور آخری دن ہندوستانی بلے بازوں کو جیت کے لیے مزید 280 رن بنانے ہیں، جسے یقیناً ناممکن نہیں کہا جا سکتا۔

آج آسٹریلیا جب 123 رن پر 4 وکٹ سے آگے کھیلنے اتری تو مارنس لابوشین (41 رن) کو امیش یادو نے اپنے پہلے ہی اوور میں اس وقت آؤٹ کر دیا جب آسٹریلیا اپنے کل کے اسکور میں محض ایک ہی رن جوڑ سکا تھا۔ پھر جڈیجہ نے کیمرون گرین کو 25 رن کے انفرادی اسکور پر بولڈ کر کے زوردار جھٹکا دے دیا۔ لیکن اس کے بعد ایلیکس کیری اور مشیل اسٹارک کے درمیان 93 رنوں کی شراکت ہوئی جس نے آسٹریلیا کو مضبوط پوزیشن میں لا دیا۔ حالانکہ اس دوران کچھ کیچ ہندوستانی فیلڈر سے چھوٹے، لیکن نیا گیند لینے کے بعد محمد سمیع نے اسٹارک کو 41 رن پر اور پیٹ کمنس کو 5 رن پر آؤٹ کر پویلین بھیج دیا۔ کپتان کمنس نے اپنا وکٹ گرتے ہی آسٹریلیائی اننگ کو 270 رن پر ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔ ایلیکس کیری 66 رن پر کھیل رہے تھے جب آسٹریلیا نے ہندوستان کو دوسری اننگ کھیلنے کے لیے بلایا۔


آسٹریلیا کو پہلی اننگ میں 173 رنوں کی سبقت ملی تھی، اس طرح ہندوستان کے سامنے جیت کے لیے 444 رنوں کا ہدف ملا۔ اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے ہندوستانی کپتان روہت شرما اور شبھمن گل نے تیز شروعات کی۔ دونوں فی اوور تقریباً 6 رن کے اوسط سے رن بنا رہے تھے اور سب کچھ آسان لگ رہا تھا جب شبھمن گل اسکاٹ بولینڈ کی گیند پر تیسرے سلپ میں کیچ تھما بیٹھے۔ حالانکہ یہ کیچ تنازعہ کا شکار بن گیا کیونکہ کئی کرکٹ کمنٹیٹرس اور سابق کرکٹرس کا ماننا تھا کہ تھرڈ امپائر نے جلدبازی میں فیصلہ لیتے ہوئے زمین سے ٹچ کرتی ہوئی گیند کو کیچ آؤٹ دے دیا۔ تھرڈ امپائر کے فیصلہ پر روہت شرما اور شبھمن گل بھی حیران نظر آئے۔ اتنا ہی نہیں، اسٹیڈیم میں ’چیٹر، چیٹر، چیٹر‘ کا نعرہ بھی سنائی دیا۔ شبھمن گل 19 گیندوں میں 18 رن بنا کر پویلین لوٹے۔ اس کے بعد روہت شرما اور چیتیشور پجارا نے بہترین بلے بازی کرتے ہوئے ٹیم کو 92 رن پر پہنچا دیا تھا جہاں ناتھن لائن کی ایک گیند کو سوئپ مارنے کی کوشش میں روہت ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ انھوں نے 60 گیندوں پر شاندار 43 رن بنائے تھے اور ان کے ذریعہ کھیلے گئے سوئپ شاٹ کو کچھ کمنٹیٹرس نے بہت خراب قرار دیا۔ ہندوستان کو زبردست جھٹکا تب لگا جب اگلے ہی اوور میں پیٹ کمنس کی گیند پر چیتیشور پجارا اَپر کٹ مارنے کی کوشش میں وکٹ کیپر ایلیکس کیری کو کیچ تھما بیٹھے۔ انھوں نے 47 گیندوں پر 27 رن کا تعاون کیا۔

یہ وہ وقت تھا جب ہندوستانی ٹیم اچانک مشکل میں پھنستی ہوئی دکھائی دی۔ لیکن وراٹ کوہلی اور اجنکیا رہانے نے اس کے بعد مزید کوئی وکٹ نہیں گرنے دیا۔ دونوں کے درمیان ناٹ آؤٹ 71 رن کی شراکت داری ہو چکی ہے اور اس وقت ہندوستانی ٹیم 3 وکٹ کے نقصان پر 164 رن بنا چکی ہے۔ وراٹ کوہلی 60 گیندوں پر 44 رن بنا کر اور اجنکیا رہانے 59 گیندوں پر 20 رن بنا کر بلے بازی کر رہے ہیں۔ آخری دن ہندوستان کو جیت کے لیے 280 رن بنانے ہوں گے جو بہت زیادہ مشکل دکھائی نہیں دے رہے ہیں، لیکن اس کے لیے بلے بازوں کو نہ صرف سنبھل کر کھیلنا ہوگا بلکہ خراب گیندوں پر رن بھی بنانے ہوں گے۔ اوول کے میدان پر چوتھی اننگ میں 444 رنوں کا پیچھا کرتے ہوئے جیت حاصل کرنا ایک تاریخی کارنامہ ہوگا کیونکہ اب تک ایسا نہیں ہو سکا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔