عالمی کپ سیمی فائنل-1: ڈرنا نیوزی لینڈ کو چاہیے، ہندوستان کو نہیں!

<div class="paragraphs"><p>تصویر سوشل میڈیا</p></div>

تصویر سوشل میڈیا

user

تنویر احمد

عالمی کپ 2023 کا پہلا سیمی فائنل میچ 15 نومبر کو ممبئی کے وانکھیڑے میں ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان کھیلا جائے گا۔ اس میچ سے پہلے سبھی کو عالمی کپ 2019 کا سیمی فائنل یاد آ رہا ہے جہاں نیوزی لینڈ نے ہندوستان کو 18 رنوں سے شکست دے دی تھی۔ کرکٹ ماہرین تو بار بار یہ بھی یاد دلا رہے ہیں کہ ناک آؤٹ مقابلوں میں ہندوستان کی کارکردگی نیوزی لینڈ کے خلاف اچھی نہیں رہی ہے۔ ان دونوں ٹیموں کے درمیان اب تک 3 ناک آؤٹ مقابلے کھیلے گئے اور تینوں نیوزی لینڈ نے جیتے ہیں۔ پہلی بار آئی سی سی چمپئنز ٹرافی 2000 کے فائنل میں ناک آؤٹ مقابلہ ہوا جہاں نیوزی لینڈ نے ہندوستان کو 4 وکٹ سے شکست دی۔ دوسری بار ناک آؤٹ میں دونوں ٹیمیں عالمی کپ 2019 کے سیمی فائنل میں مدمقابل ہوئیں جہاں نیوزی لینڈ 18 رنوں سے جیتا۔ تیسرا مقابلہ ورلڈ ٹیسٹ چمپئن شپ 2021 کا فائنل تھا جہاں نیوزی لینڈ کو 8 وکٹ سے جیت ملی۔ یعنی ہندوستانی ٹیم 15 نومبر 2023 کو ہونے والے سیمی فائنل میچ سے پہلے زبردست دباؤ میں ہوگی۔ لیکن سچ تو یہ ہے کہ وانکھیڑے میں کھیلے جانے والے سیمی فائنل مقابلہ سے پہلے ڈرنا نیوزی لینڈ کو چاہیے، ہندوستان کو نہیں۔ ایسا اس لیے کیونکہ نیوزی لینڈ کی کارکردگی ہندوستان سے باہر اچھی ہو سکتی ہے، ہندوستان میں وہ ہندوستانی ٹیم سے کمزور ہی ثابت ہوئی ہے۔

دراصل جن تین ناک آؤٹ مقابلوں میں نیوزی لینڈ کو ہندوستان پر جیت حاصل ہوئی ہے، وہ نیروبی، مانچسٹر اور ساؤتھمپٹن میں کھیلے گئے تھے۔ اگر ہندوستانی زمین پر ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے مقابلوں کو دیکھیں تو آپ سمجھ جائیں گے کہ وانکھیڑے میں سیمی فائنل میچ سے پہلے نیوزی لینڈ کو کیوں ڈرنا چاہیے۔ یک روزہ کرکٹ کے ریکارڈ کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ ان دونوں ٹیموں کے درمیان ہندوستانی زمین پر 39 مقابلے کھیلے گئے جن میں 30 میچ ہندوستان نے جیتے، 8 میچ نیوزی لینڈ نے جیتے اور ایک میچ ٹائی رہا۔ ویسے ہندوستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان مجموعی طور پر اب تک 117 یک روزہ میچ کھیلے گئے ہیں جن میں 59 بار ہندوستان کو جیت ملی ہے اور 50 بار نیوزی لینڈ کو۔ علاوہ ازیں ایک مقابلہ ٹائی رہا اور 7 کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔


ظاہر ہے ایسے میں دباؤ ہندوستان سے زیادہ نیوزی لینڈ پر ہوگا۔ یہاں توجہ طلب بات یہ بھی ہے کہ ہندوستانی ٹیم پر سب سے زیادہ دباؤ تب ہوتا ہے جب وہ پاکستان کے خلاف کھیلنے میدان پر اترتی ہے۔ ہندوستانی ٹیم نے اس دباؤ کو گزشتہ دو ماہ میں تین بار (2 بار ایشیا کپ میں اور 1 بار رواں عالمی کپ میں) کامیابی کے ساتھ جھٹک دیا ہے۔ یعنی عالمی کپ 2019 کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ سے ملی شکست کا اثر ہندوستانی ٹیم پر وانکھیڑے کے میدان میں نہیں پڑنے والا۔ ویسے بھی ہندوستانی ٹیم نے جس طرح سے سبھی 9 لیگ میچ جیت کر پوائنٹس ٹیبل میں پہلا مقام حاصل کیا ہے وہ کسی بھی مخالف ٹیم کو دباؤ میں ڈالنے کے لیے کافی ہے۔ اس وقت ہندوستانی ٹیم کے سبھی بلے باز فارم میں ہیں اور گیندبازی میں بمراہ، سمیع، سراج، کلدیپ اور جڈیجہ کے بعد چھٹے گیندباز کی ضرورت ہی نہیں پڑ رہی۔

ہندوستانی ٹیم کے لیے اگر وانکھیڑے میں میدان پر اترنے سے پہلے فکر کرنے والی کوئی بات ہے، تو وہ ہے اس میدان پر روہت شرما کی اب تک کی ناقص کارکردگی اور وراٹ کوہلی کا ناک آؤٹ میچوں میں بڑا اسکور نہ کرنا۔ دراصل روہت شرما نے وانکھیڑے میں اب تک 4 یک روزہ مقابلے کھیلے ہیں جن میں ان کا سب سے بڑا اسکور 20 رن رہا ہے۔ 4 میچوں میں انھوں نے محض 50 رن بنائے ہیں اور ہر بار تیز گیندباز کا شکار بنے ہیں۔ یعنی روہت شرما نے رواں عالمی کپ میں جو جارحانہ انداز اختیار کیا ہے، سیمی فائنل میں ٹرینٹ بولٹ، ٹم ساؤدی اور لاکی فرگوسن کے سامنے اس انداز کو بدلنے کی طرف توجہ دینی ہوگی۔ اگر روہت 30-25 گیندیں کھیل گئے، پھر نیوزی لینڈ کے لیے وہ خطرناک بن جائیں گے۔


جہاں تک ناک آؤٹ مقابلوں میں وراٹ کوہلی کی کارکردگی کا سوال ہے، انھوں نے 6 میچ میں محض 73 رن بنائے ہیں۔ ناک آؤٹ میچوں میں ان کا بیسٹ اسکور 35 رن ہے جو 2011 عالمی کپ کے فائنل میں سری لنکا کے خلاف بنائے تھے۔ ہندوستان کا جب عالمی کپ 2019 کے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ سے مقابلہ ہوا تو اس میں وراٹ محض 1 رن بنا سکے تھے۔ اگر وانکھیڑے میں ہندوستانی ٹیم کو روہت شرما اور شبھمن گل اچھی شروعات دے دیتے ہیں تو پھر وراٹ پر سے دباؤ ختم ہو سکتا ہے اور وہ ناک آؤٹ میچوں میں اپنے ریکارڈ کو بہتر کر سکتے ہیں۔

حالانکہ ہندوستان کے لیے اچھی بات یہ ہے کہ ٹیم صرف روہت شرما اور وراٹ کوہلی کے اوپر انحصار نہیں کر رہی۔ شبھمن گل اچھے فارم میں دکھائی دے رہے ہیں، شریئس ایر بھی اچھی بلے بازی کر رہے ہیں اور کے ایل راہل تو ہیڈ کوچ راہل دراوڑ کی طرح ’دیوار‘ ثابت ہو رہے ہیں۔ ان پانچ کھلاڑیوں کے بعد سوریہ کمار یادو کا نمبر آتا ہے جن کے بلے نے اگر کمال دکھایا تو میچ یکطرفہ ہو سکتا ہے۔ پھر رویندر جڈیجہ بھی ہیں جنھوں نے 2019 عالمی کپ کے سیمی فائنل میں محض 59 گیندوں پر 77 رن بنا کر نیوزی لینڈ کی نیند اڑا دی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔