عالمی کپ 2023: لگاتار 4 شکست کے بعد پاکستان کو ملی جیت، بنگلہ دیش کو 7 وکٹ سے ہرایا

شاہین شاہ آفریدی اور محمد وسیم کی بہترین گیندبازی کے سامنے بنگلہ دیش کی پوری ٹیم 204 رن بنا کر آؤٹ ہو گئی، پاکستان نے ضروری ہدف 32.3 اوورس میں ہی 3 وکٹ کے نقصان پر حاصل کر لیا۔

<div class="paragraphs"><p>فخر زماں، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/TheRealPCB">@TheRealPCB</a></p></div>

فخر زماں، تصویر@TheRealPCB

user

تنویر

عالمی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچنے کی ایک دھندلی سی امید پاکستان نے اس وقت قائم رکھی جب بنگلہ دیش کو 7 وکٹ کے بڑے فرق سے ہرا دیا۔ آج ملی جیت پاکستان کے لیے لگاتار 4 شکست کے بعد ملنے والی جیت ہے، اور اچھی بات یہ ہے کہ اس کا رَن ریٹ بھی کافی بہتر ہو گیا ہے۔ اب پوائنٹس ٹیبل میں پاکستانی ٹیم 7 میچوں میں 6 پوائنٹس کے ساتھ پانچویں مقام پر ہے، یعنی اگلے 2 میچ جیت کر اگر 10 پوائنٹس تک پہنچ جاتی ہے اور آسٹریلیا یا نیوزی لینڈ میں سے کوئی بھی اپنے 3-3 میچوں میں سے 2 میچ ہارتی ہے، یا پھر جنوبی افریقہ اپنے آئندہ سبھی 3 میچ ہارتی ہے تو ان کے 10 پوائنٹس ہوں گے اور پھر بات رَن ریٹ پر آ جائے گی۔ ایسے میں رَن ریٹ سیمی فائنل کے لیے بہت اہم ثابت ہو جائے گا۔

بہرحال، آج ٹاس بنگلہ دیش کے کپتان شکیب الحسن نے جیتا تھا اور پہلے بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ پوری طرح غلط ثابت ہوا کیونکہ شروع سے ہی بنگلہ دیشی بلے باز دباؤ میں دکھائی دیے۔ 2 وکٹ (تنزید حسن 0، نجم الحسن شانتو 4 رن) 6 رن پر آؤٹ ہو گئے، اور تیسرا وکٹ (مشفق الرحیم 5 رن) 23 رن کے مجموعی اسکور پر گر گیا۔ پھر رنوں کی رفتار دھیمی ہو گئی جو پاکستان کی بہترین گیندبازی کا نتیجہ تھی۔ حالانکہ لٹن داس (45 رن) اور محمود اللہ (56 رن) کے درمیان 79 رنوں کی اہم شراکت داری ہوئی۔ پھر بعد میں کپتان شکیب الحسن نے بھی 43 رنوں کی اہم پاری کھیلی۔ مہدی حسن میراز اچھی بلے بازی کر رہے تھے لیکن 25 رن کے اسکور پر محمد وسیم کا شکار ہو گئے۔ پھر نچلے آرڈر کے بلے باز میدان پر ٹھہر کر نہیں کھیل سکے۔ پوری ٹیم 45.1 اوورس میں 204 رن بنا کر آؤٹ ہو گئی۔


آج پاکستانی گیندبازی اپنے رنگ میں دکھائی دی کیونکہ شاہین شاہ آفریدی نے بھی اپنے پہلے ہی اسپیل میں 2 وکٹ نکالے اور محمد وسیم جونیئر نے آخر کے بلے بازوں کو پویلین بھیجنے میں اہم کردار ادا کیا۔ آفریدی نے 9 اوورس میں 23 رن دے کر 3 وکٹ لیے اور محمد وسیم نے 8.1 اوورس میں 31 رن دے کر 3 وکٹ لیے۔ 2 وکٹ حارث رؤف (8 اوورس میں 36 رن) اور 1-1 وکٹ افتخار احمد (10 اوورس میں 44 رن) و اسامہ میر (10 اوورس میں 66 رن) کو ملے۔

پاکستان کے بلے بازوں کی بھی تعریف کرنی ہوگی جو شروع سے ہی مثبت انداز میں کھیلتے دکھائی دیے۔ دونوں سلامی بلے بازوں (عبداللہ شفیق اور فخر زماں) نے نصف سنچری بنائی اور ٹیم کو بہترین شروعات دی۔ عبداللہ شفیق نے 69 گیندوں پر 68 رن اور فخر زماں نے 74 گیندوں پر 81 رن کا تعاون کیا۔ فخر زماں کو ان کی بہترین کارکردگی کے لیے پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ بھی دیا گیا۔ کپتان بابر اعظم (9 رن) حالانکہ جلدی آؤٹ ہو گئے، لیکن پھر بنگلہ دیشی گیندبازوں کو کوئی کامیابی نہیں ملی۔ محمد رضوان 21 گیندوں پر 26 رن بنا کر اور افتخار احمد 15 گیندوں پر 17 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان نے جیت کے لیے ضروری 205 رنوں کا ہدف 32.3 اوورس میں حاصل کر لیا، اور 7 وکٹ سے بڑی جیت کو اپنی مٹھی میں کر لیا۔


بنگلہ دیش کی جانب سے مہدی حسن میراز کے علاوہ باقی گیندبازوں نے مایوس کیا۔ پاکستان کے سبھی 3 وکٹ مہدی کے حصے میں ہی آئے، حالانکہ انھوں نے 9 اوورس میں 60 رن خرچ کیے۔ تیز گیندباز مستفیض الرحمن (7 اوورس میں 47 رن) کے ساتھ ساتھ تسکین احمد (6 اوورس میں 36 رن)  اور شریف الاسلام (4 اوورس میں 25 رن) بھی وکٹ سے محروم رہے۔ اسپن گیندباز شکیب الحسن نے بھی 5.3 اوورس میں 30 رن دیے اور بلے بازوں کو پریشان نہیں کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔