اوول ٹیسٹ میں ہندوستان کی جیت کے ہیرو محمد سراج کی آنکھیں جڈیجہ کی کس بات سے ہوئیں نم؟
سراج نے انکشاف کیا کہ لارڈس ٹیسٹ کے دوران جب وہ بلے بازی کر رہے تھے تو جڈیجہ نے انھیں ان کے والد کو یاد کرنے کہا تھا۔ سراج لارڈس میں اپنا وکٹ تو نہیں بچا سکے، لیکن اوول میں کمال کر دیا۔

اوول ٹیسٹ میں پلیئر آف دی میچ محمد سراج کی شاندار اور جاندار گیندبازی نے ایک بار پھر ہندوستانی کرکٹ شیدائیوں کو جشن منانے کا موقع فراہم کر دیا ہے۔ جس طرح محمد سراج نے دوسری اننگ میں 5 وکٹ لے کر ہندوستان کو جیت دلائی، وہ برسوں یاد رکھا جانے والا کارنامہ ہے۔ یہ کارنامہ سراج نے یونہی انجام نہیں دے دیا، بلکہ اس کے لیے منصوبہ بندی بھی کی گئی تھی۔ اس کا انکشاف انھوں نے میچ جیتنے کے بعد دنیش کارتک سے بات چیت کے دوران کیا۔ بات چیت کرتے ہوئے وہ ایک موقع پر جذباتی بھی ہو گئے اور ان کی آنکھیں نم نظر آئیں۔ اس کی بھی ایک خاص وجہ تھی، جو کہ ساتھی کھلاڑی رویندر جڈیجہ سے جڑی ہوئی ہے۔
اوول ٹیسٹ میں ہندوستانی ٹیم کو جیت دلانے کے بعد جذباتی محمد سراج گیند لے کر پورے میدان کا چکر لگاتے دکھائی دیے۔ اسٹیڈیم میں بھی سراج کی حمایت میں خوب نعرے بازی ہو رہی تھی۔ اس کے بعد سراج کی آنکھوں میں آنسو دیکھے گئے، اور اس کی وجہ وہ بات تھی جو لارڈس ٹیسٹ کے دوران رویندر جڈیجہ نے ان سے کہی تھی۔ سراج نے انکشاف کیا کہ لارڈس ٹیسٹ کے دوران جب وہ بلے بازی کر رہے تھے، تو جڈیجہ نے انھیں ان کے والد کو یاد رکنے کہا تھا۔ سراج حالانکہ اس میچ میں اپنا وکٹ نہیں بچا سکے اور ٹیم محض 22 رنوں سے لارڈس ٹیسٹ ہار گئی تھی، لیکن سراج نے اوول ٹیسٹ میں اپنا بھرپور کمال دکھایا۔ اوول ٹیسٹ کے آخری دن انھوں نے 4 میں سے 3 اہم کھلاڑیوں کو پویلین بھیج کر ہندوستان کی جیت کو یقینی بنایا۔ دوسری اننگ میں انھوں نے مجموعی طور پر 5 وکٹ، اور اس میچ میں مجموعی طور پر 9 وکٹ لیے۔ اتنا ہی نہیں، محمد سراج اس سیریز میں 23 وکٹ لے کر سب سے کامیاب گیندباز بھی رہے۔
بہرحال، دنیش کارتک سے بات چیت کرتے ہوئے محمد سراج نے آج صبح کا ایک واقعہ بھی بتایا، جس نے انھیں میچ جیتنے کے لیے حوصلہ دیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ ’’مجھے ہمیشہ سے یقین تھا کہ کسی بھی حالت سے میں جیت دلا سکتا ہوں، اور آج صبح یہی کیا۔ میں صبح اٹھا اور اپنے فون پر گوگل چیک کیا۔ اس کے بعد ’بیلیو‘ (یقین کرو) ایموجی وال پیپر نکالا اور خود سے کہا کہ میں ملک کے لیے یہ کروں گا۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’میری ایک ہی حکمت عملی تھی کہ صحیح جگہ پر گیندبازی کرنی ہے۔ زیادہ بدلاؤ کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ بس ایک ہی ٹپّے سے گیند کو اندر اور باہر لے جانے کا منصوبہ تھا۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وکٹ ملتے ہیں یا رن جاتے ہیں۔‘‘ محمد سراج کی یہی منصوبہ بندی اور حوصلہ تھا، جس نے انگلینڈ کو آخری دن 35 رن نہیں بنانے دیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔