گواہاٹی ٹیسٹ میں ہندوستانی ٹیم کو 408 رنوں سے شرمناک شکست کا سامنا، جنوبی افریقہ نے کیا ’کلین سوئپ‘
گواہاٹی کے برساپارا اسٹیڈیم میں ہندوستانی ٹیم کو آخری دن جیت کے لیے 522 رنوں کی ضرورت تھی اور ہاتھ میں 8 وکٹ تھے۔ جیت کے امکانات پہلے ہی کم تھے، لیکن ہندوستانی ٹیم میچ ڈرا کرانے میں بھی ناکام رہی۔

ٹیمبا بووما کی کپتانی والی عالمی ٹیسٹ چمپئن جنوبی افریقہ نے ہندوستان کی زمین پر ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ گزشتہ 25 سالوں سے ہندوستان میں ٹیسٹ سیریز جیتنے کا انتظار کر رہی جنوبی افریقی ٹیم کو آخر کار کامیابی مل ہی گئی۔ گواہاٹی میں کھیلے گئے دوسرے ٹیسٹ میچ کے آخری دن جنوبی افریقہ نے ہندوستانی ٹیم کو محض 140 رنوں پر سمیٹتے ہوئے 408 رنوں کے ریکارڈ فاصلہ سے فتح درج کی۔ اس کے ساتھ ہی افریقی ٹیم نے 2 میچوں کی ٹیسٹ سیریز میں 0-2 سے کلین سوئپ کر دیا۔ یہ ہندوستان کی ٹیسٹ کرکٹ کی تاریخ میں سب سے بڑی شکست ہے، جبکہ جنوبی افریقہ نے 2000 کے بعد پہلی مرتبہ ہندوستان میں ٹیسٹ سیریز جیتی ہے۔
گواہاٹی کے برساپارا اسٹیڈیم میں ہندوستانی ٹیم کو آخری دن فتح کے لیے 522 رن مزید چاہیے تھے، جبکہ اس کے پاس 8 وکٹ بچے تھے۔ یہاں سے جیت کے امکانات تو پہلے ہی ختم ہو چکے تھے۔ ساتھ ہی سیریز بھی ہاتھ سے نکل چکی تھی۔ ضرورت صرف یہ تھی کہ پورے دن بلے بازی کرتے ہوئے کسی طرح میچ کو ڈرا کروایا جائے اور کلین سوئپ کی شرمندگی سے بچا جا سکے۔ لیکن آج پہلے ہی سیشن میں یہ طے ہو گیا کہ میچ ڈرا بھی نہیں ہو پائے گا۔
جنوبی افریقہ نے آج دن کے پہلے سیشن میں کلدیپ یادو، دھرو جوریل اور رشبھ پنت کو پویلین لوٹا دیا۔ ان تینوں کو ہی آف اسپنر سائمن ہارمر نے اپنا شکار بنایا، جو پہلے ٹیسٹ سے ہی ہندوستانی ٹیم کے لیے آفت ثابت ہو رہے تھے۔ اس میچ میں کپتانی کر رہے پنت کا وکٹ سب سے بڑا جھٹکا تھا۔ سائی سدرشن حالانکہ دوسرے سرے پر جمے ہوئے تھے اور زیادہ سے زیادہ اوور خود کھیل کر دوسرے بلے بازوں کو بچا رہے تھے۔ انھیں اس دوران رویندر جڈیجہ کا بہترین ساتھ ملا۔ لیکن دوسرے سیشن کی شروعات میں ہی سدرشن کی اننگ کا اختتام ہو گیا۔
یہ وہ وقت تھا جب امید کی جا رہی تھی کہ واشنگٹن سندر اور رویندر جڈیجہ رواں سال مانچسٹر ٹیسٹ والی کارکردگی دہرائیں گے۔ ان دونوں نے ہی انگلینڈ کے خلاف آخری دن سنچری جما کر مانچسٹر ٹیسٹ ڈرا کرایا تھا۔ آج تقریباً ایک گھنٹہ دونوں پچ پر جمے بھی رہے، لیکن ہارمر نے سندر کو آؤٹ کر اپنے 5 وکٹ مکمل کیے اور ہندوستان کے میچ ڈرا کرانے کی امیدوں کو بھی ایک طرح سے ختم کر دیا۔ نتیش کمار ریڈی نے بھی مایوس کیا، کیونکہ وہ بھی بہت دیر میدان پر نہیں رہ سکے۔ انھیں بھی ہارمر نے ہی اپنا چھٹا شکار بنایا۔ اس کے بعد کیشو مہاراج نے ایک ہی اوور میں جڈیجہ اور محمد سراج کو آؤٹ کر ہندوستانی ٹیم کو 140 رنوں پر سمیٹ دیا۔ اس ٹیسٹ میچ میں 7 وکٹ لینے اور 93 رن بنانے والے مارکو یانسن کو پلیئر آف دی میچ کے ایوارڈ سے نوازا گیا، جبکہ ٹیسٹ سیریز میں مجموعی طور پر 17 وکٹ لینے والے اسپن گیندباز سائمن ہارمر کو پلیئر آف دی سیریز کا ایوارڈ ملا۔
اس طرح 549 رنوں کے ہدف کا پیچھا کر رہی ہندوستانی ٹیم 408 رن کے بڑے فرق سے ہار گئی، جو ٹیسٹ کرکٹ میں رن کے لحاظ سے ہندوستان کی سب سے بڑی شکست ہے۔ اتنا ہی نہیں، 2024 سے پہلے ہندوستانی ٹیم کو گھر میں ایک بار بھی کلین سوئپ کا سامنا نہیں کرنا پڑا تھا، لیکن گزشتہ ایک سال میں دوسری بار ہندوستانی ٹیم کا ایسا حال ہوا ہے۔ گزشتہ سال نیوزی لینڈ نے 0-3 سے سیریز جیتی تھی، اور اس طرح کوچ گوتم گمبھیر کی آمد کے بعد سے گھر میں ہندوستان کو 9 ٹیسٹ میچوں میں 5 شکست مل چکی ہے۔ 4 ٹیسٹ میچوں میں جو جیت ملی ہے، وہ بھی ویسٹ انڈیز اور بنگلہ دیش جیسی ٹیموں کے خلاف ملی۔