پاکستانی کرکٹرس کی ’دی ہنڈریڈ ڈرافٹ‘ میں ہوئی فضیحت، 45 میں سے ایک بھی کھلاڑی کا نہیں ہوا انتخاب
’دی ہنڈریڈ‘ کے 2025 سیزن کے لیے ہوئے پلیئرس ڈرافٹ میں پاکستان کے کسی بھی کھلاڑی کو جگہ نہیں ملی۔ مینس ڈرافٹ میں پاکستان کے 45 کھلاڑیوں نے رجسٹریشن کرایا تھا، لیکن انھیں کسی بھی ٹیم نے منتخب نہیں کیا۔

پاکستانی ٹیم کے کھلاڑی، تصویر سوشل میڈیا
حالیہ دنوں میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کے لیے کچھ بھی اچھا ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا ہے۔ چمپئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی کرنے والی پاکستانی ٹیم لیگ اسٹیج سے ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی۔ اسی درمیان انگلینڈ سے بھی پاکستانی کرکٹروں کے لیے ایک بری خبر نکل کر سامنے آ رہی ہے۔ دراصل انگلش لیگ ’دی ہنڈریڈ‘ کا ڈرافٹ مکمل ہو گیا ہے، لیکن اس لیگ میں کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کا انتخاب نہیں ہو پایا ہے۔ دی ہنڈریڈ 2025 سیزن کے لیے مجموعی طور پر 45 مینس پاکستانی کرکٹرس نے اپنا رجسٹریشن کرایا تھا، لیکن ایک بھی ٹیم نے ان پر داؤ نہیں لگایا۔ یہی نہیں دی ہنڈریڈ کے ڈرافٹ میں شامل 5 خواتین کرکٹرس کو بھی کوئی خریدار نہیں ملا ہے۔
دی ہنڈریڈ 2025 سیزن کے لیے کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو خریدار نہ ملنا کچھ حد تک حیران کن فیصلہ معلوم ہو رہا ہے۔ حالانکہ گزشتہ سیزن میں کچھ پاکستانی کھلاڑیوں نے دی ہنڈریڈ میں بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا تھا۔ ان میں اسامہ میر، حارث رؤف، عماد وسیم اور شاہین آفریدی جیسے کھلاڑی شامل تھے۔ گزشتہ سیزن میں دی ہنڈریڈ کا حصہ رہنے والے کھلاڑیوں کے علاوہ بھی پاکستان کے کچھ معروف کرکٹرس نے 2025 سیزن کے لیے اپنا نام دیا تھا، ان میں نسیم شاہ، شاداب خان، حسن علی، شان مسعود، صائم ایوب جیسے کھلاڑی شامل تھے۔
واضح ہو کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان سب کچھ ٹھیک نہیں چل رہا ہے جس کا اثر کرکٹ پر بھی ہوتا نظر آ رہا ہے۔ حالیہ اختتام پذیر چمپئنز ٹرافی ٹورنامنٹ کی میزبانی بھلے ہی پاکستان نے کی ہو لیکن ہندوستان نے اپنے تمام میچ بشمول سیمی فائنل اور فائنل کے ہائبرڈ ماڈل کے تحت دبئی میں کھیلا۔ دی ہنڈریڈ میں پاکستانی کھلاڑیوں کے فروخت نہ ہونے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس بار دی ہنڈریڈ میں ایک بدلاؤ دیکھنے کو ملا ہے۔ دراصل انگلینڈ اور ویلس کرکٹ بورڈ (ای سی بی) نے فرنچائزز میں بیرونی سرمایہ کاری کو دعوت دی اور اب آٹھ میں سے 4 فرنچائزز پر آئی پی ایل ٹیموں کا مالکانہ حق ہے۔ ایسے میں بڑا سوال یہ ہے کہ کیا آئی پی ایل فرنچائزز کی وجہ سے پاکستانی کھلاڑیوں کو خریدار نہیں مل پایا؟ اس سے زیادہ حیرانی والی بات یہ ہے کہ بقیہ 4 فرنچائزز کے مالکان نے بھی پاکستانی کھلاڑیوں کو خریدنے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔
قابل ذکر ہے کہ ساؤتھ افریقہ کی ایس اے 20 لیگ کی تمام 6 ٹیموں کا مالکانہ حق بھی آئی پی ایل فرنچائزز کے ہی پاس ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب تک کسی بھی پاکستانی کھلاڑی کو اس لیگ میں جگہ نہیں ملی ہے۔ دی ہنڈریڈ میں آئی پی ایل کی سرمایہ کاری کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں پر ’سافٹ بین‘ لگایا جا سکتا ہے۔ حالانکہ ای سی بی چیئرمین رچرڈ گولڈ نے گزشتہ ماہ واضح کر دیا تھا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی شرکت متاثر نہیں ہوگی۔ لیکن ڈرافٹ کے بعد اب پاکستانی فینز اس پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ واضح ہو کہ 2008 میں آئی پی ایل کے پہلے سیزن میں پاکستانی کھلاڑیوں نے حصہ لیا تھا، اسی سال ممبئی میں ہوئے دہشت گردانہ حملوں کے بعد سے پاکستانی کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں کھیلنے پر پابندی لگا دی گئی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔