پاکستان عالمی کپ سے باہر، سیمی فائنل میں ہندوستان کا نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا کا جنوبی افریقہ سے مقابلہ

پاکستان کا سیمی فائنل میں پہنچنا پہلے سے ہی مشکل لگ رہا تھا، آج انگلینڈ کے خلاف کھیلتے ہوئے پاکستان اگر جیت کے لیے ضروری 338 رن 6.4 اوورس میں بنا لیتا تو سیمی فائنل میں پہنچ جاتا، لیکن ایسا نہ ہو سکا

<div class="paragraphs"><p>پاکستانی ٹیم، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/TheRealPCB">@TheRealPCB</a></p></div>

پاکستانی ٹیم، تصویر@TheRealPCB

user

قومی آوازبیورو

عالمی کپ 2023 کے سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے ’اگر-مگر‘ والی حالت کا سامنا کر رہی پاکستانی ٹیم، بالآخر 11 نومبر کو اس ریس سے باہر ہو ہی گئی۔ انگلینڈ کے خلاف آج پاکستان کا مقابلہ بہت اہم تھا، لیکن جیسے ہی انگلش کپتان جوس بٹلر نے ٹاس جیت کر بلے بازی کرنے کا فیصلہ کیا، پاکستان کی امیدیں ویسے ہی کم ہو گئیں۔ اگر پاکستان پہلے بلے بازی کرتا تو ایک بڑا اسکور کھڑا کر انگلینڈ کو 287 رنوں سے ہرانے کی کوشش کرتا اور کامیابی ملنے پر سیمی فائنل میں پہنچ جاتا۔ لیکن انگلینڈ نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے جب 50 اوورس میں 9 وکٹ کے نقصان پر 337 رن بنا دیے، تو پاکستان کو سیمی فائنل میں پہنچنے کے لیے ضروری ہو گیا تھا کہ جیت کے لیے ضروری 338 رن 6.2 اوورس میں حاصل کر لے۔

پاکستان کے لیے کیا، یہ تو کسی بھی ٹیم کے لیے ناممکن تھا۔ اگر ہر گیند پر 6 رن بنائے جائیں تو بھی 38 لیگل ڈلیوری پر 228 رن ہی بن سکتے تھے۔ ویسے بھی جب پاکستان کی بلے بازی شروع ہوئی تو دونوں سلامی بلے باز (شفیق اللہ صفر، اور فخر زماں 1 رن) سستے میں پویلین لوٹ گئے۔ پاکستان نے 38 گیندوں پر 2 وکٹ کے نقصان پر محض 30 رن بنائے۔ یعنی پاکستان اب میچ جیت بھی جائے تو اس کا برتھ سیمی فائنل کے لیے کنفرم نہیں ہو سکا ہے۔


سیمی فائنل کی دوڑ سے پاکستان کے باہر ہوتے ہی نیوزی لینڈ کا برتھ سیمی فائنل کے لیے کنفرم ہو گیا ہے۔ نیوزی لینڈ نے پوائنٹس ٹیبل میں چوتھا مقام حاصل کیا ہے۔ یعنی پہلے سیمی فائنل میں نیوزی لینڈ کا مقابلہ پوائنٹس ٹیبل میں پہلے مقام پر رہنے والی ہندوستانی ٹیم سے 15 نومبر کو ممبئی کے وانکھیڑے اسٹیڈیم میں ہوگا۔ دوسرا سیمی فائنل 16 نومبر کو پوائنٹس ٹیبل میں بالترتیب دوسرا اور تیسرا مقام حاصل کرنے والی ٹیموں جنوبی افریقہ اور آسٹریلیا کے درمیان کولکاتا کے ایڈن گارڈنس میں کھیلا جائے گا۔ سیمی فائنل میں جیتنے والی ٹیمیں 19 نومبر کو فائنل مقابلے میں مدمقابل ہوں گی جو کہ احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔

قابل ذکر ہے کہ یہ لگاتار تیسری مرتبہ ہے جب پاکستانی ٹیم عالمی کپ ٹورنامنٹ کے سیمی فائنل میں جگہ نہیں بنا پائی ہے۔ آخری بار وہ 2011 میں سیمی فائنل تک پہنچ پائی تھی جہاں ہندوستان نے اسے شکست دے کر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا تھا۔ 2011 میں فائنل مقابلہ میں سری لنکا کو شکست دے کر ہندوستانی ٹیم چمپئن بنی تھی۔ 2015 کے عالمی کپ میں پاکستانی ٹیم کوارٹر فائنل تک ہی پہنچ سکی تھی۔ پھر 2019 اور 2023 میں تو وہ لیگ اسٹیج ختم ہونے کے بعد ہی باہر ہو گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔