’ہماری ٹیم نے ہمیشہ شرمندہ کیا‘، پاکستان کے کرکٹ ماہر قمر چیمہ کا اظہارِ افسوس، حالانکہ فائدہ کی طرف بھی کی نشاندہی
قمر چیمہ نے کہا کہ ’’پاکستان کو چمپئنز ٹرافی سے یہ فائدہ ہوا کہ ہمارا انفراسٹرکچر بن گیا۔ تقریباً 14 ارب روپے اسٹیڈیم پر خرچ کیا گیا ہے۔ لیکن ہماری ٹیم نے ہمیں شرمندہ کیا ہے۔‘‘
چمپئنز ٹرافی، تصویر@TheRealPCB
پاکستان کی میزبانی میں کھیلا جانے والا چمپئنز ٹرافی 2025 کا اختتام ہو گیا۔ پورے ٹورنامنٹ میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والی ہندوستانی ٹیم نے چمپئنز ٹرافی 2025 کا خطاب اپنے نام کر لیا ہے۔ ٹورنامنٹ کے اختتام کے بعد پاکستان کے کرکٹ ماہر قمر چیمہ نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی کے بعد بھی پاکستان اپنا امیج بہتر بنانے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ پاکستان نے آئی سی سی چمپئنز ٹرافی کی میزبانی کی، لیکن خود ہی لیگ میچوں میں ہار کر ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئی۔ پاکستان نے آئی سی سی چمپئنز ٹرافی 2025 کے لیے پانی کی طرح پیسہ بہایا۔ ہندوستان کے علاوہ تمام ٹیموں کے میچ پاکستان میں ہوئے، لیکن جب وہ خود چمپئنز ٹرافی کا حصہ نہیں تھے تو دوسرے ممالک کے میچ دیکھنے کے لیے بھی لوگ اسٹیڈیم میں نہیں گئے۔ اس کی وجہ سے ٹکٹوں کی فروخت نہیں ہو سکی اور پاکستان کو مالی طور پر کافی نقصان اٹھانا پڑا۔
اب بات آتی ہے کہ ٹورنامنٹ سے پاکستان کو کیا فائدہ ملا، تو پاکستان کے ماہر قمر چیمہ نے اس کا جواب دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’چمپئنز ٹرافی کا انعقاد کرا کر پاکستان دہشت گردی کے حوالے سے اپنا امیج سدھارنا چاہتا تھا اور دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتا تھا کہ وہ ایک نارمل ملک ہے۔‘‘ علاوہ ازیں قمر چیمہ نے کہا کہ ’’حالانکہ وہ اس میں کافی حد تک ناکام رہا کیونکہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان جیسے علاقوں میں دہشت گرد حملے کرتے رہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’پاکستان نے چمپئنز ٹرافی کی میزبانی، لیکن اس کو ملا کیا؟ ہم تو صرف سافٹ پاور لینا چاہتے تھے، ہم چاہتے تھے مین اسٹریمنگ کرنا۔ ہم دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتے تھے کہ دیکھیے یہ ایک نارمل ملک ہے، یہ ہم بتانا چاہتے تھے کہ یہاں صرف دہشت گردی نہیں ہے، یہاں کرکٹ میچ بھی ہوتے ہیں، لیکن پورے ٹورنامنٹ کے اندر کبھی خیبر پختونخوا تو کبھی بلوچستان میں دہشت گردوں کے حملے ہوتے رہے ہیں۔‘‘
قمر چیما نے کہا کہ ’’دنیا پاکستان کے بارے میں جو سوچتی ہے وہ کم ہوا ہے اور کافی حد تک نہیں بھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہاں پر چمپئنز ٹرافی کروائی جا سکتی ہے، لیکن سخت سیکورٹی کے اندر کرائی جا سکتی ہے۔ یہاں چمپئنز ٹرافی کروائی جا سکتی ہے، لیکن اگر پاک حکومت سیکورٹی کا ماحول دے سکتی ہے تب، ورنہ تو نہیں۔‘‘ قمر چیمہ کے مطابق ہم جو نارمل ملک بننا چاہتے تھے، ہندوستان نے ہمیں وہ ثابت کرنے میں بہت مشکل پیدا کی ہے۔ ایک دہشت گردی کے واقعے ہوتے رہے، دوسرا سخت سیکورٹی رہا اور تیسرا فائنل میچ دبئی میں چلا گیا۔ مین اسٹریمنگ جو ہم چاہتے تھے وہ ہوئی ہے، ہماری سافٹ ویئر پاکستان کے باہر گئی ہے۔ قمر چیمہ نے یہ بھی کہا کہ پاکستان کو چمپئنز ٹرافی سے یہ فائدہ ہوا ہے کہ ہمارا انفراسٹرکچر بنا ہے۔ اسٹیڈیم بنے، یہاں پیسہ آیا آپ نے سرمایہ کاری کی، یہ سارا پیسہ آئی سی سی کا ہے۔ تقریباً 14 ارب روپے اسٹیڈیم پر خرچ کیا گیا ہے، تو چمپئنز ٹرافی سے ہمیں یہ سب ملا ہے، لیکن ہماری ٹیم نے ہمیں شرمندہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔