کھیل کود کر بن گیا نواب! سمیر رضوی کی کہانی، جن کے لیے آئی پی ایل میں 8.40 کروڑ کی بولی لگی

<div class="paragraphs"><p>تصویر آس محمد کیف</p></div>

تصویر آس محمد کیف

user

آس محمد کیف

سمیر نے 5 سال کی عمر میں کرکٹ کھیلنا شروع کیا۔ پہلی بار وہ انڈر 14 ٹیم میں آئے، پھر انڈر 19، ایک بار کپتان بھی بن گئے لیکن کورونا کے دوران ایک اصول نافذ ہونے کی وجہ سے نہیں کھیل سکے۔ 20 سال کی عمر میں وہ آئی پی ایل کے سب سے مہنگے ان کیپڈ کھلاڑیوں میں سے ایک بن گئے۔ سمیر کے ماموں اور اس کے کوچ تنقید اختر کا کہنا ہے، ’’سمیر کی کامیابی اس کے جذبے اور اللہ کی مہربانیوں کا نتیجہ ہے۔ آج ہر طرف سمیر کا چرچا ہے۔ مٹھائیاں تقسیم کی جا رہی ہیں۔ ہر طرف جشن کا سماں ہے لیکن وہ بھی ایک دن تھا جب گھر کے لوگ مجھے کہتے تھے کہ میں اسے پڑھائی سے دور لے جا رہا ہوں۔ اتنے بڑے ملک میں کرکٹر بن کر پیسہ کمانا آسان نہیں ہے۔ آج 8 کروڑ 40 لاکھ روپے کی یہ رقم ان کی کامیابی کی کہانی خود بیان کرتی ہے۔‘‘

میرٹھ کے دورالہ کے قریب لوئیا گاؤں کے سمیر رضوی یوپی لیگ میں 35 چھکے لگا کر سرخیوں میں آئے تھے۔ سمیر کے سینئر ساتھی راجہ نواز بتاتے ہیں کہ سمیر جمخانہ میدان میں اس وقت میچ کھیلنے آئے تھے جب ان کی عمر صرف 9 سال تھی اور تمام سینئر کھلاڑی حیرت سے ان کا کھیل دیکھ رہے تھے۔ ان کے پاس حیرت انگیز ہنر تھا۔ انہیں یوپی لیگ سے ایک پلیٹ فارم ملا اور وہ 2 سنچریاں اور 35 چھکے لگا کر حاوی رہے۔ راجہ نواز کا کہنا ہے کہ یہ صرف چھکے کی بات نہیں ہے۔ ایک چیز جو سب سے زیادہ نوٹ کی گئی ہے وہ ہے کہ سمیر کے چھکے فلک بوس تھے۔ سمیر کے بھائی افشین کا کہنا ہے کہ وہ دھونی کو اپنا آئیڈیل سمجھتے ہیں، اب وہ دھونی کی ٹیم میں کھیلیں گے۔ سمیر رضوی پانچ سال کی عمر سے کرکٹ کی پیچیدگیاں سیکھ رہے ہیں۔ حال ہی میں، جب انہوں نے یوپی لیگ میں 35 چھکے لگائے تو وہ انہیں سکسر کنگ کہنے لگے۔ افشین رضوی نے کہا کہ آسٹریلوی اسٹار کھلاڑی ڈیوڈ وارنر نے بھی انہیں سالگرہ کی مبارکباد دی ہے۔ لوئیا گاؤں کے رہنے والے والد حسین نے سمیر کو گاندھی باغ میں کوچنگ کے لیے بھیجا تھا۔ سمیر کے ماموں تنقید اختر گاندھی باغ میں کوچنگ فراہم کرتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بعد میں بیٹے کی وجہ سے خاندان میرٹھ شفٹ ہو گیا۔ فی الحال یہ خاندان یہاں لال کرتی میں رہتا ہے۔ سمیر انڈر 14، 16، 19 بھی کھیل چکے ہیں۔


سمیر نے یوپی لیگ میں آل راؤنڈ کارکردگی کا مظاہرہ کیا تھا۔ اس کے بعد ہی وہ مشہور ہو گئے۔ کانپور سپر اسٹارز کے لیے کھیلتے ہوئے انہوں نے 10 میچوں میں 455 رنز بنائے جس میں 2 سنچریاں شامل تھیں۔ اس دوران 35 چھکے لگائے۔ اس کے بعد سے سب کی نظریں ان پر تھیں۔ اس کے بعد انہوں نے سید مشتاق علی ٹرافی میں بھی شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے اسٹیٹ انڈر 23 اے ٹرافی کا فائنل بھی جیتا۔ انہوں نے فائنل میچ میں 85 رنز کی اننگز کھیلی۔ اس کے علاوہ انہوں نے اس سیریز میں دو سنچریاں بھی بنائیں۔ اس بار سب کو آئی پی ایل میں ان کے انتخاب کی امید تھی اور سمیر کو ان کی محنت کا پھل مل گیا۔ سمیر رضوی نے اپنی کامیابی کا سہرا اپنے والد حسین اور ماموں اور کوچ تنقید اختر کے سر باندھا۔ تنقید نے ہمیشہ ان پر بھروسہ کیا۔

سمیر رضوی کے خاندانی دوست عبدالغفار کا کہنا ہے کہ آئی پی ایل میں منتخب ہونے والے سمیر رضوی سال 2020 میں ویسٹ انڈیز میں ہونے والے انڈر 19 کرکٹ ورلڈ کپ میں بطور کپتان ٹیم میں شامل ہو سکتے تھے لیکن بی سی سی آئی کے نئے اصول نے ان کا خواب توڑ دیا۔ ہوا یوں کہ کورونا سے پہلے جس کھلاڑی کا برتھ سرٹیفکیٹ دو سال بعد بنا ہو وہ انڈر 19 کیٹیگری میں چار سال تک کھیل سکتا تھا لیکن نئے اصول کے بعد وہ صرف دو سال تک ہی کھیل سکتا ہے۔ اس پر انہیں، ان کے اہل خانہ اور کوچ کو افسوس ہوا لیکن لیکن اب صرف جشن کا سماں ہے۔ امید ہے کہ وہ بہترین کرکٹ کھیلتے رہیں گے اور بلندیوں پر پہنچیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔