کون رقم کرے گا تاریخ، نیوزی لینڈ یا انگلینڈ! لارڈز کے میدان پر آج فیصلہ کن مقابلہ

قریب ڈیڑھ ماہ کی مہم جوئی کے بعد آئی سی سی ورلڈ کپ کا اختتام ہونے جا رہا ہے، نیوزی لینڈ اور میزبان انگلینڈ کے درمیان اتوار کو ہونے والے فائنل میں جیت کسی بھی ٹیم کی ہو ’تاریخ‘ بننا طے ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لندن: قریب ڈیڑھ ماہ کی مہم جوئی کے بعد اب آئی سی سی ورلڈ کپ کا اختتام ہونے جا رہا ہے اور لندن کے لارڈز کے میدان پر نیوزی لینڈ اور میزبان انگلینڈ کے درمیان اتوار کو ہونے والے فائنل میں جیت کسی بھی ٹیم کی ہو 'تاریخ 'بننا طے ہے۔

مسلسل دوسری بار آئی سی سی ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچی کین ولیمسن کی نگاہیں اپنی کیوی ٹیم کو پہلی بار چمپئن بنانے کیلئے میدان پر کمر کس کر اترنے پر مرکوز ہیں تو وہیں دوسری طرف ایون مورگن پر انگلینڈ کو اپنے گھریلو میدان پر آئی سی سی ورلڈ کپ کی تاریخ میں پہلی بار چمپئن کا تمغہ دلانے کا دباؤ ہے۔


انگلش ٹیم کے لیے نفسیاتی دباؤ اس لئے بھی زیادہ ہے کہ کرکٹ کا مرکز کہے جانے والے اس ملک کو ہی عالمی کپ کے فائنل میں پہنچنے میں 27 برس کا وقت لگ گیا اور اب اپنی گھریلو حالات میں اس سے ہر حال میں اس سنہری موقع سے فائدہ اٹھانے کی توقع کی جا رہی ہے۔

نیوزی لینڈ کے لیے موجودہ عالمی کپ کافی اتار چڑھاو بھرا رہا ہے اور ٹیم نے لیگ مرحلے میں شاندار کارکردگی کے ساتھ ٹیبل میں سرفہرست مقام کی حامل اور نمبر ایک ون ڈے ٹیم وراٹ کوہلی کی ہندستانی ٹیم کو سیمی فائنل میں شکست دے کر فائنل میں جگہ بنائی جبکہ خود اس کے لیے آخری لیگ مرحلے کا مقابلہ ہارنے کے بعد ایک وقت سیمی فائنل تک کیلئے کوالیفائی کرنا مشکل ہو گیا تھا۔


اگرچہ سیمی فائنل مقابلے میں کیوی ٹیم نے بڑا الٹ پھیر کرتے ہوئے ہندستان کو بارش سے متاثر مقابلے میں ریزرو ڈے میں 18 رنز سے شکست دے کر فائنل میں داخلہ حاصل کیا ۔ اس میچ میں ہندستانی ٹیم کے ٹاپ آرڈر کو کیوی ٹیم کے بولروں نے پوری طرح منہدم کیا تھا اور ایک وقت 92 رن پر چھ وکٹ لے کر میچ پر اپنی گرفت مضبوط کر لی تھی۔ اس میچ میں نیوزی لینڈ کے بلے بازوں نے گیند کے ساتھ بلے سے بھی بہترین کھیل کا مظاہرہ کیا جبکہ ان کی چست فیلڈنگ نے مضبوط مانے جانے والے ہندستانی بلے بازوں کو رن بنانے کا ایک بھی آسان موقع نہیں دیا۔

انگلینڈ اور نیوزی لینڈ کے کپتانوں مورگن اور ولیمسن نے متاثر کن کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی اپنی ٹیموں کو فائنل میں پہنچایا اور ایک جیت سے دونوں میں سے کسی کا نام بھی تاریخ میں سنہرے الفاظ میں درج ہو سکتا ہے۔ انگلینڈ پر اس مقابلے میں توقعات کا دباؤ سب سے زیادہ رہے گا۔ اگرچہ میزبان ٹیم کے پاس ایسے کھلاڑی ہیں جنہوں نے اب تک بااثر کارکردگی کی ہے۔


انگلینڈ نے جس طرح سیمی فائنل میں گزشتہ چمپئن آسٹریلیا کو شرمندہ کیا وہ نیوزی لینڈ کے لیے خطرے کی گھنٹی ہو سکتا ہے۔ انگلینڈ کے سلامی بلے بازوں جانی بيرسٹو اور جیسن رائے کمال کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان کی اوپننگ شراکت نے ٹیم کو مسلسل مضبوطی دی ہے۔ ایک وقت انگلینڈ ورلڈ کپ سے باہر ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا تھا لیکن ٹیم نے واپسی کرتے ہوئے اپنے آخری دو اور پھر سیمی فائنل شاندار انداز میں جیت لیا۔

بيرسٹو ٹورنامنٹ میں 496 رنز، رائے 426، جو روٹ 549، بین اسٹوکس 381، مورگن 362 اور جوس بٹلر 253 رنز بنا چکے ہیں۔ یہ چھ بلے باز ایسے ہیں جو اپنی ٹیم کی پہلی عالمی فاتح بننے کا خواب پورا کر سکتے ہیں۔ رائے نے تو سیمی فائنل میں 85 رنز کی طوفانی اننگز کھیل کر آسٹریلیا کے ارمانوں پر پانی پھیر دیا۔ نیوزی لینڈ کو اگر بلے بازوں کو روکنا ہے تو اس کے تیز گیند بازوں کو خاص کارکردگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔


گیند بازی میں بھی انگلینڈ کے کھلاڑیوں کی شاندار کارکردگی رہی ہے۔ فاسٹ بولر جوفرا آرچر 19 وکٹ، مارک ووڈ 17 وکٹ اور کرس ووکس 13 وکٹ لے چکے ہیں۔ ووکس نے آسٹریلیا کے ٹاپ آرڈر کو جھنجھوڑا تھا جبکہ آرچر کی تیزی کو برداشت کرنا اس ٹورنامنٹ میں بلے بازوں کے لیے کافی مشکل کام ثابت ہو رہا ہے۔

نیوزی لینڈ کی امیدوں کا دار و مدار بھی کپتان ولیمسن پر انحصار کرے گا جو شاندار فارم میں ہیں اور دو سنچریوں اور دو نصف سنچریوں کے درمیان 548 رنز بنا چکے ہیں۔ راس ٹیلر نے 335، جیمز نيشام نے 213 اور کولن ڈی گرینڈهوم نے 174 رن بنائے لیکن مقابلہ ولیمسن اور انگلش بولروں کے درمیان رہے گا۔ ولیمسن کی شبیہ کیپٹن کول جیسی ہے اور وہ نا مساعد حالات میں بھی پرسکون انداز میں اپنی ٹیم کی قیادت کرتے ہیں۔ اس بات کو انہوں نے ہندستان کے خلاف سیمی فائنل میں ثابت کیا۔


نیوزی لینڈ کا سب سے غالب پہلو اس کی گیند بازی ہے۔ لكي فگیورسن 18 وکٹ، ٹرینٹ بولٹ 17 وکٹ، میٹ ہنری 13 وکٹ اور جیمز نيشام 12 وکٹ لے چکے ہیں۔ ہنری کی گیند بازی نے ہی ہندستان کے ٹاپ آرڈر کی کمر توڑ ی تھی۔ ہندستان کے خلاف سیمی فائنل میں ہنری نے روہت شرما اور لوکیش راہل اور بولٹ نے دنیا کے نمبر ایک بلے باز وراٹ کو آؤٹ کر ہندستان کے چیلنج کو ہی ختم کر دیا۔ نیوزی لینڈ کے پاس مشیل سیٹنر کے طور پر ایک ایسا لیفٹ آرم اسپنر ہے جو ابتدائی اوورز میں بلے بازوں کو باندھے رکھتا ہے۔

سیٹنر کے اوپر انگلینڈ کے دھماکہ خیز بلے بازوں کو باندھنے کی ذمہ داری رہے گی۔ سیٹنر نے ہندستان کے خلاف دو وکٹ حاصل کئے تھے اور ہندستان پر لگام کسی تھی ۔ سیٹنر نے انگلینڈ کے سلامی بلے بازوں رائے اور بيرسٹو کو روکنے کی مخصوص حکمت عملی تیار کی ہے۔


عالمی کپ کے سیمی فائنل میں پہنچی چار ٹیموں میں نیوزی لینڈ واحد ایسی ٹیم تھی جس پر فائنل میں پہنچنے کو لے کر کوئی داؤ نہیں لگا رہا تھا لیکن اس ٹیم نے ٹورنامنٹ کا سب سے بڑا الٹ پھیر کیا اور مضبوط دعویدار ہندستان کو لڑھکا کر فائنل میں پہنچ گئی۔ نیوزی لینڈ گزشتہ عالمی کپ میں فائنل میں آسٹریلیا کے ہاتھوں شکست کھا گیا تھا لیکن کیوی ٹیم اس بار موقع نہیں گنوانا چاہے گی۔ اس کے کھلاڑی اعتماد سے لبریز نظر آ رہے ہیں اور لارڈز میں تاریخ رقم کرنے کو تیار ہیں۔

عالمی کپ کے لیے 23 سال بعد نیا چمپئن ملنے جا رہا ہے۔ آسٹریلیا نے پانچ بار، ویسٹ انڈیز اور ہندستان نے دو دو بار اور پاکستان اور سری لنکا نے ایک ایک بار یہ خطاب جیتا ہے۔ اس فہرست میں انگلینڈ اور نیوزی لینڈ میں سے کس کا نام شامل ہو گا یہ اتوار کو تاریخی لارڈز کے میدان پر انتہائی دلچسپ مقابلے کے بعد سامنے آ جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Jul 2019, 9:10 AM