’اس شکست کو ہضم کرنا آسان نہیں تھا‘، عالمی کپ فائنل ہارنے کے بعد روہت کا پہلا رد عمل آیا سامنے

روہت شرما نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ’’مجھے نہیں پتہ تھا کہ اس (شکست) سے کیسے واپسی کرنی ہے، میرے رشتہ داروں اور دوستوں نے مجھے آگے بڑھایا، انھوں نے چیزوں کو بہت ہلکا رکھا جو کافی مددگار تھا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>روہت شرما، تصویر&nbsp;<a href="https://twitter.com/BCCI">@BCCI</a></p></div>

روہت شرما، تصویر@BCCI

user

قومی آوازبیورو

وَنڈے عالمی کپ کے فائنل میں آسٹریلیا سے شکست کے بعد ہندوستانی ٹیم کے کپتان روہت شرما بہت غمگین ہوئے تھے۔ انھوں نے خود کو میڈیا سے دور کر لیا تھا، لیکن اب ایک بار پھر وہ کرکٹ کے میدان پر ہندوستانی ٹیم کی کپتانی کرتے ہوئے نظر آئیں گے۔ رواں سال کے آخر میں وہ جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلے جانے والے ٹیسٹ میچ میں ہندوستان کی قیادت کریں گے۔ اس سے قبل انھوں نے انسٹاگرام پر ایک بات چیت کے دوران عالمی کپ فائنل میں شکست کے اپنے غم کو ظاہر کیا۔ انھوں نے عالمی کپ میں شکست کے بعد پہلی بار اس تعلق سے کوئی بیان دیا ہے اور کہا ہے کہ اس شکست کو ہضم کر پانا آسان نہیں تھا۔

روہت شرما کا کہنا ہے کہ انھیں پتہ نہیں تھا کہ عالمی کپ فائنل میں ملی شکست کے غم سے کس طرح باہر نکلنا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’فائنل تک ہندوستان نے جس طرح سے کھیلا اور پھر فائنل میں اچانک پھسڈی ثابت ہونے کا کوئی مطلب سمجھ نہیں آ رہا تھا۔ مجھے آگے بڑھنے میں مشکل ہوئی، لیکن پھر میں نے فیصلہ کیا کہ اس شکست کو اپنے دماغ سے نکالنے کے لیے بریک پر جانے کی ضرورت ہے۔‘‘


ہندوستانی کپتان نے جذباتی انداز میں کہا کہ ’’مجھے نہیں معلوم تھا کہ پہلے کچھ دنوں میں اس سے کس طرح واپسی کرنی ہے۔ مجھے نہیں پتہ تھا کہ کیا کرنا ہے۔ آپ جانتے ہیں، میرے گھر والے، میرے دوستوں نے مجھے آگے بڑھایا۔ انھوں نے میرے آس پاس چیزوں کو بہت ہلکا رکھا، جو کافی مددگار تھا۔ اس شکست کو ہضم کرنا آسان نہیں تھا، لیکن زندگی آگے بڑھتی رہتی ہے۔ آپ کو زندگی میں آگے بڑھنا ہے۔ لیکن ایمانداری سے کہوں تو یہ مشکل تھا۔ آگے بڑھنا اتنا آسان نہیں تھا۔ میں ہمیشہ 50 اوور کا عالمی کپ دیکھتے ہوئے بڑا ہوا ہوں اور میرے لیے 50 اوور کا عالمی کپ سب سے بڑا انعام تھا۔‘‘

روہت شرما نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ ’’ہم نے ان سبھی سالوں میں اس عالمی کپ کو جیتنے کے لیے کام کیا اور پھر جیت نہیں سکے۔ یہ مایوس کن ہے، ہے نہ؟ اگر آپ اس سے نہیں گزرتے ہیں اور آپ کو وہ نہیں ملتا ہے جو آپ چاہتے ہیں، جو آپ طویل مدت سے تلاش کر رہے تھے، جو آپ خواب دیکھ رہے تھے، تو آپ مایوس ہو جاتے ہیں۔ کئی بار مجھے لگتا ہے کہ اگر کوئی مجھ سے پوچھتا ہے کہ کیا غلط ہوا کیونکہ ہم نے 10 میچ جیتے اور ان 10 میچوں میں ہاں، ہم نے غلطیاں کیں تو ہم نے اپنی طرف سے وہ سب کچھ کیا جو ہم کر سکتے تھے۔ لیکن یہ غلطیاں ہر میچ میں ہوتی ہیں۔ آپ ہر میچ میں ایک جیسا نہیں کھیل سکتے۔‘‘


روہت شرما نے اپنے بیان میں ہندوستانی ٹیم کی تعریف بھی کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’اگر آپ دیکھیں تو مجھے ٹیم پر فخر ہے کیونکہ ہم جس طرح کھیلے وہ بے جوڑ تھا۔ آپ کو ہر عالمی کپ میں ایسا مظاہرہ کرنے کا موقع نہیں ملتا۔ اس سے لوگوں کو بہت خوشی ملتی ہے، اس فائنل کے بعد ٹیم کو کھیلتے ہوئے دیکھ کر بہت فخر ہوتا۔ واپس آنا اور آگے بڑھنا، پھر سے شروع کرنا بہت مشکل تھا۔ یہی وجہ ہے کہ میں نے فیصلہ کیا کہ مجھے کہیں جانے کی ضرورت ہے، اور بس اپنے دماغ کو اس سے باہر نکالنا ہے۔ لیکن پھر میں جہاں بھی تھا، مجھے احساس ہوا کہ لوگ میرے پاس آ رہے تھے اور وہاں وہ سبھی کی کوششوں کی تعریف کر رہے تھے، کہ ہم کتنا اچھا کھیلے۔‘‘

ہندوستانی شیدائیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے روہت شرما کہتے ہیں ’’میں سبھی کے جذبات کو محسوس کرتا ہوں، کرکٹ شیدائیوں کے جذبات کو بھی محسوس کرتا ہوں، کیونکہ وہ سبھی ہمارے ساتھ تھے۔ وہ ہمارے ساتھ اس عالمی کپ کو اٹھانے کا خواب دیکھ رہے تھے۔ جہاں بھی ہم اس پورے عالمی کپ مہم کے دوران گئے، سبھی سے اتنی حمایت ملی۔ میں کہنا چاہتا ہوں کہ لوگوں نے اس ایک ڈیڑھ ماہ میں ہمارے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا ہے۔ لیکن پھر اگر میں اس بارے میں زیادہ سوچتا ہوں تو مجھے بہت مایوسی ہوتی ہے کہ ہم اس طرح کے ریزلٹ کے بارے میں نہیں سوچ رہے تھے۔ اس سے مجھے کچھ حد تک اچھا محسوس ہوا۔ ان کے ساتھ ساتھ میں بھی دھیرے دھیرے ٹھیک ہوا۔ یہ اس طرح کی چیزیں ہیں جو آپ سننا چاہتے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔