آئی پی ایل-21: سٹے باز صفائی ملازمین بن کر کام کر رہا تھا!

اینٹی کرپشن یونٹ سربراہ شبیرحسین نے بدھ کے روز بتایا کہ دہلی میں حال ہی میں ہوئے آئی پی ایل میچ میں سے ایک کےدوران سٹہ لگانے کے مقصد سے اندرونی معلومات شیئر کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔

آئی پی ایل
آئی پی ایل
user

یو این آئی

نئی دہلی: بی سی سی آئی کی اینٹی کرپشن یونٹ (اے سی یو) نے حال ہی رد کئے گئے آئی پی ایل 2021 میں میچ فکسنگ میں شامل ایک شخص کے صفائی ملازم کے طور پرکام کرنے کا انکشاف کیا ہے۔ اینٹی کرپشن یونٹ کے سربراہ شبیرحسین شیخ دم کھنڈواوالا نے بدھ کے روز بتایا کہ دہلی میں حال ہی میں ہوئے آئی پی ایل میچ میں سے ایک کےدوران سٹہ لگانے کے مقصد سے اندرونی معلومات شیئر کرنے کی کوشش کی گئی تھی۔ حسین نے حالانکہ اس بات کی تفصیل نہیں بتائی ہے کہ یہ واقعہ کس میچ میں پیش آیا تھا۔ اس سیزن دہلی میں پانچ میچ کھیلے گئے ہیں۔

حسین نے کہاکہ میرے ایک اے سی یو حکام نے ایک شخص کو پکڑا تھا۔ آگے کی کارروائی کی جاتی اس سے پہلے مشتبہ اپنے دو موبائل فون چھوڑ کر فرار ہوگیا۔ ایس سی یو نے دہلی پولیس مں شکایت درج کرائی ہے اور اس سلسلے میں ساری معلومات پولیس کو دے دی ہے۔ اے سی یو حکام کا اس شخص پر شبہ کی وجہ کیا تھی اس بارے میں بتاتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’’ وہ اسٹیڈیم کے اندر سنسان جگہ میں کھڑا ہوا تھا ، اس لئے ہمارا ایک افسر اس کے پاس گیا اور پوچھا کہ تم یہاں کیا کررہے ہو؟ تو جواب میں اس نے کہا کہ وہ اپنی دوست سے بات کررہا ہے۔ افسر نے جب اسے دوبارہ وہیں نمبر ملانے کے بعد فون اسے دینے کے لئے کہا تو وہ موقع سے فرار ہوگیا۔ اس کے علاوہ اس کے دو موبائل فون سے بھی شبہ ہوا‘‘۔


حسین نے مزید کہا ’’ ہم پولیس کے شکرگزار ہیں کہ انہوں نے اطلاع کی بنیاد پر دو لوگوں کو گرفتار کیا۔ ایسے بدعنوان لوگوں کا دو مختلف دنوں میں میدان تک پہنچنے میں کامیاب ہونا فکر کی بات ہے۔ اس میں سے ایک بطور صفائی ملازم کام کررہا تھا ، حالانکہ ہمارے پاس اس کی ساری تفصیلات موجود ہے، کیونکہ وہ ٹورنامنٹ کے لئے کام کررہا تھا۔ اس کے آدھار کارڈ کی تفصیلات پولیس کو سونپ دی گئی ہے۔ مجھے پوری امید ہے کہ ایک دو روز میں اسے بھی گرفتار کرلیا جائے گا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل دہلی پولیس نے دو مئی کو راجستھان رائلس اور سن رائزرس حیدرآباد کے بیچ میچ کے دوران دو لوگوں کا فرضی ایکری ڈیئشن کارڈ (بی سی سی آئی کے ذریعہ جاری کیا گیا انٹری پاس) کے ساتھ پکڑا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔