آئی پی ایل 2025: آخر کار کوہلی کا خواب ہوا شرمندۂ تعبیر، 17 سال بعد بنگلورو بنی چمپئن، پنجاب کی 6 رنوں سے شکست
فائنل مقابلہ انتہائی دلچسپ ثابت ہوا۔ بنگلورو نے مقررہ 20 اوورس میں 190 رن بنائے تھے۔ جواب میں پنجاب کی ٹیم 20 اوورس میں 184 رن بنا سکی اور محض 6 رنوں سے اسے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

رائل چیلنجرس بنگلورو کا 17 سالہ طویل انتظار آج ختم ہو گیا، اس کے ساتھ ہی وراٹ کوہلی کا بھی آئی پی ایل چمپئن ٹیم کا حصہ بننے کا خواب شرمندۂ تعبیر ہو گیا۔ گزشتہ 17 سالوں سے کئی بار شکست اور مذاق کا سامنا کرنے والی بنگلورو کی ٹیم نے آئی پی ایل کا خطاب جیت کر ان لوگوں کی بولتی بند کر دی ہے، جو اس بار بھی بنگلورو کو فائنل مقابلہ سے پہلے ہی ’شکست خوردہ‘ ثابت کر رہے تھے۔
آج فائنل مقابلے میں رجت پاٹیدار کی کپتانی والی بنگلورو نے پنجاب کنگز کو 6 رنوں سے شکست دی۔ کرونال پانڈیا، یش دیال اور بھونیشور کمار کی یادگار گیندبازی کے دم پر بنگلورو نے 190 رن کے اسکور کو کامیابی کے ساتھ دفاع کیا۔ اس جیت کے ساتھ ہی ٹیم کے سابق کپتان اور پہلے سیزن سے ہی بنگلورو کا حصہ رہے کوہلی انتہائی جذباتی ہو گئے اور ان کی آنکھیں نم نظر آئیں۔ وہ اپنے آنسوؤں کو ہاتھوں سے چھپاتے ہوئے دکھائی دیے، لیکن جذبات پر قابو پانا ان کے لیے مشکل ثابت ہوا۔
نریندر مودی اسٹیڈیم میں 3 جون کو کھیلے گئے اس فائنل مقابلے میں ہر کسی کی نظریں اس بات پر تھیں کہ کیا کوہلی اس بار اپنے نام کے آگے ’آئی پی ایل چمپئن‘ لکھ پائیں گے، یا نہیں۔ اس کی وجہ بھی تھی۔ سیزن شروع ہونے سے پہلے ہی بار بار یہ باتیں ہو رہی تھیں کہ اٹھارہویں سیزن میں اٹھارہ نمبر کی جرسی پہننے والے وراٹ کے لیے شاید یہی سب سے اچھا سال ہو۔ شاید قسمت ان کے لیے اس موقع کا ہی انتظار کر رہی ہو۔ یہاں تک کہ مہابھارت کے اٹھارہویں دن میں ختم ہونے کا ذکر بھی ان کے شیدائی کرنے لگے تھے۔ آخر کار یہ سبھی اتفاقات کوہلی اور آر سی بی کے لیے خوش کن ثابت ہوئے۔
آج ہوئے مقابلے میں کارکردگی کی بات کریں تو پنجاب کے کپتان شریئس ایر نے ٹاس جیت کر پہلے گیندبازی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ بنگلورو کی شروعات بہت اچھی نہیں رہی، کیونکہ فل سالٹ محض 16 رن بنا کر آؤٹ ہو گئے۔ مینک اگروال (18 گیندوں میں 24 رن)، کپتان رجت پاٹیدار (16 گیندوں میں 26 رن)، لیام لیونگسٹن (15 گیندوں میں 25 رن)، جیتیش شرما (10 گیندوں میں 24 رن) اور روماریو شیفرڈ (9 گیندوں میں 17 رن) بھی کوئی بڑی اننگ نہیں کھیل سکے، لیکن انھوں نے رنوں کی رفتار کو نیچے نہیں ہونے دیا۔ وراٹ کوہلی بدقسمت رہے کہ 43 رن بنانے کے بعد آؤٹ ہو گئے اور اپنی نصف سنچری پوری نہیں کر سکے۔ ان کی یہ اننگ تھوڑی سست بھی رہی، کیونکہ 43 رن انھوں نے 35 گیندوں پر بنائے۔ لیکن یہ وقت کی ضرورت بھی تھی، کیونکہ دوسرے سرے سے رنوں کی رفتار بڑھانے والے بلے باز آؤٹ بھی ہو رہے تھے۔ پھر بھی بنگلورو کی ٹیم 20 اوورس میں 9 وکٹ کے نقصان پر 190 رن بنانے میں کامیاب ہو گئی۔ عرشدیپ سنگھ اور کائل جیمسن کو 3-3 وکٹ ملے، لیکن دونوں نے بالترتیب 10 اور 12 رن فی اوور کی اوسط سے رن خرچ کیے۔ عمرزئی، ویشاک اور یجویندر چہل کو 1-1 وکٹ ملے۔
191 رنوں کے ہدف کا پیچھا کرنے جب پنجاب کی ٹیم اتری تو شروع سے ہی مقابلہ دلچسپ نظر آیا۔ پریانش آریہ (19 گیندوں پر 24 رن)، پربھ سمرن سنگھ (22 گیندوں پر 26 رن) اور جوش انگلس (23 گیندوں پر 39 رن) نے ٹیم کو مقابلے میں بنائے رکھا، لیکن کپتان شریئس ایر (1 رن) اور نیہال وڈھیرا (18 گیندوں پر 15 رن) کے آؤٹ ہونے سے ٹیم مشکل میں پھنس گئی۔ حالانکہ ششانک سنگھ نے آخر تک ناٹ آؤٹ رہتے ہوئے پنجاب کو جیت دلانے کی بھرپور کوشش کی، لیکن ٹیم کو جیت سے 6 رن دور تک ہی پہنچا پائے۔ انھوں نے محض 30 گیندوں میں 61 رن بنائے۔ آخری اوور میں پنجاب کو جیت کے لیے 29 رنوں کی ضرورت تھی، اور ششانک نے 22 رن بنا ڈالے۔ بہت کوششوں کے بعد بھی پنجاب کی ٹیم 20 اوورس میں 7 وکٹ کے نقصان پر 184 رن ہی بنا سکی۔ اس طرح پنجاب کو 6 رنوں سے شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
بنگلورو کے گیندبازوں کرونال پانڈیا (4 اوورس میں 17 رن دے کر 2 وکٹ) اور یش دیال (3 اوورس میں 18 رن دے کر 1 وکٹ) کی تعریف کرنی ہوگی جنھوں نے مشکل وقت میں پنجابی بلے بازوں کو رنوں کی رفتار بڑھانے سے روکا۔ بھونیشور کمار نے بھی 2 اہم کھلاڑیوں کو آؤٹ کر میچ پر بنگلورو کی گرفت مضبوط کر دی۔ حالانکہ انھوں نے 4 اوورس میں 38 رن خرچ کیے۔ جوش ہیزل ووڈ بہت مہنگے ثابت ہوئے، جنھوں نے 4 اوورس میں 54 رن دے ڈالے اور 1 کھلاڑی کو آؤٹ کیا۔ ہیزل ووڈ نے ہی آخری اوور پھینکا تھا جس میں 22 رن بنے۔ 1 وکٹ روماریو شیفرڈ کے حصے میں آیا، جنھوں نے 3 اوورس میں 30 رن دیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔