ہندوستانی ٹیم کوہلی کے لیے ورلڈ کپ جیتنا چاہے گی: سہواگ

ہندستان 2011 میں ممبئی کے وانکھڑے اسٹیڈیم میں سری لنکا کے خلاف فائنل جیت کر چیمپئن بنا تھا۔ سچن تندولکر کے آخری ورلڈ کپ میں ہندوستانی ٹیم نے ٹائٹل جیتنے کے لیے سب کچھ لگا دیا تھا۔

وراٹ کوہلی، تصویر آئی اے این ایس
وراٹ کوہلی، تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

ممبئی: ہندوستان کے سابق اوپنر وریندر سہواگ کا ماننا ہے کہ ہندوستان کو 2011 کے ورلڈ کپ کی کامیابی کو دہرانے اور وراٹ کوہلی کے لئے 2023 کا ون ڈے ورلڈ کپ جیتنے کا ہدف رکھنا چاہئے۔ ہندستان 2011 میں ممبئی کے وانکھڑے اسٹیڈیم میں سری لنکا کے خلاف فائنل جیت کر چیمپئن بنا تھا۔ سچن تندولکر کے آخری ورلڈ کپ میں ہندوستانی ٹیم نے ٹائٹل جیتنے کے لیے سب کچھ لگا دیا تھا۔ سہواگ کو امید ہے کہ ہندوستانی ٹیم اس بار بھی کوہلی کے لیے ایسا ہی کر سکے گی۔

عالمی فاتح ہندوستانی ٹیم کا حصہ رہے سہواگ نے یہاں ورلڈ کپ کے شڈیول کے اعلان کے موقع پر کہا کہ "ہم نے وہ ورلڈ کپ تندولکر کے لیے کھیلا تھا۔ اگر ہم ورلڈ کپ جیت جاتے تو سچن پاجی کا آخری ورلڈ کپ یادگار ہوتا۔ وراٹ کوہلی اب بھی ویسے ہی ہیں۔ ہر کوئی ان کے لئے ورلڈ کپ جیتنا چاہے گا۔ وہ ہمیشہ 100 فیصد سے زیادہ دیتا ہے۔"


سہواگ نے کہا، ’’میرے خیال میں وراٹ کوہلی بھی اس ورلڈ کپ پر توجہ دے رہے ہیں۔ احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں ایک لاکھ لوگ آپ کو دیکھیں گے۔ وراٹ جانتے ہیں کہ (ہندوستان میں) پچز کیسی ہوں گی۔ مجھے یقین ہے کہ وہ بہت زیادہ رن بنائیں گے اور ہندوستان کے لیے ورلڈ کپ جیتنے کے لیے اپنی پوری کوشش کریں گے۔ ٹورنامنٹ کا سب سے زیر انتظار میچ ہندستان اور پاکستان کے درمیان 15 اکتوبر کو احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ سہواگ نے کہا کہ یہ وہ کھیل ہے جس کے لیے وہ ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ پرجوش ہیں۔

سہواگ نے کہا، ’’ہر کوئی ہندوستان اور پاکستان کے میچ کا انتظار کرنا چاہتا ہے۔ میں بھی کر رہا ہوں۔" سہواگ سے جب پوچھا گیا کہ پاک۔ ہند مقابلے میں فاتح کون ہوگا تو انہوں نے کہا کہ میں نہیں جانتا کہ اس دن کیا ہوگا لیکن جو ٹیم پریشر کو اچھی طرح سے ہینڈل کرے گی وہی جیتے گی۔


انہوں نے کہا، “مجھے لگتا ہے کہ اب ہندستان دباؤ کو بہتر طریقے سے ہینڈل کرتا ہے، اس لیے وہ جیت جاتا ہے۔ پاکستان پر بوجھ ہے کہ وہ ہندستان کے خلاف جیت نہیں سکا ہے۔ پاکستان 1990 کی دہائی میں دباؤ سے نمٹنے میں اچھا تھا لیکن 2000 کے بعد ہندستان نے اسے بہتر طریقے سے ہینڈل کیا۔ اگر کوئی کھلاڑی کہتا ہے کہ وہ دباؤ محسوس نہیں کرتا، تو میں اسے درست نہیں سمجھتا۔ ہم بھی یہی کہتے تھے لیکن آخر میں آج ہم جانتے ہیں کہ یہ ہندوستان بمقابلہ پاکستان کا کھیل ہے اور جذبات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔

سہواگ کا یہ بھی ماننا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان دفاعی چیمپئن انگلینڈ اور آسٹریلیا کے ساتھ سیمی فائنل کے لیے کوالیفائی کرنے والی چار ٹیموں میں شامل ہوگا۔ سیمی فائنل کے بارے میں اپنی پیشین گوئی کرتے ہوئے سہواگ نے کہا، ’’اگر مجھے چار ٹیموں کا انتخاب کرنا پڑا تو میں آسٹریلیا، انگلینڈ، ہندوستان اور پاکستان کا انتخاب کروں گا۔ یہ میرے سیمی فائنلسٹ ہیں۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔