نتائج چاہیے تو ہر کسی کو گھریلو کرکٹ کھیلنا ہوگا، میں کسی کے مستقبل کا فیصلہ نہیں کرسکتا: گمبھیر
گوتم گمبھیر نے کہا، "روہت-کوہلی میں ابھی کافی بھوک باقی ہے، دونوں ذہنی طور پر بھی کافی مضبوط کھلاڑی ہیں۔ وہ جو بھی فیصلہ لیں گے ہندوستانی کرکٹ کے مفاد میں ہوگا"

گوتم گمبھیر / فائل تصویر / آئی اے این ایس
آسٹریلیا نے بارڈر-گواسکر ٹرافی 25-2024 میں ٹیم انڈیا کو 1-3 سے شکست دے دی ہے۔ سڈنی میں کھیلے گئے پانچویں اور آخری ٹیسٹ میں کنگارو ٹیم نے 6 وکٹ سے جیت اپنے نام کی۔ اس سیریز میں روہت شرما، وراٹ کوہلی سمیت کئی دیگر کھلاڑیوں کا مظاہرہ امید کے مطابق نہیں رہا جس کی وجہ سے پہلا ٹیسٹ جیتنے کے بعد بھی ٹیم انڈیا سیریز میں شکست سے دو چار ہو گئی۔
سڈنی ٹیسٹ ختم ہونے کے بعد ہندوستانی ٹیم کے کوچ گوتم گمبھیر پریس کانفرنس کےلیے آئے۔ اس دوران انہوں نے کہا "ہر کسی کو گھریلو کرکٹ کھیلنا چاہیے۔ اگر آپ ریڈ بال کرکٹ کھلینا چاہتے ہیں تو آپ کو گھریلو کرکٹ کھیلنا ہوگا۔" انہوں نے کہا کہ میں ہمیشہ چاہوں گا کہ سبھی کھلاڑی گھریلو کرکٹ کھیلیں۔ اگر کوئی دستیاب ہے اور لال گیند سے کرکٹ کھیلنے کے لیے پابند ہے تو سبھی کو کھلینا چاہیے۔ اگر آپ ایسا نہیں کرتے ہیں تو آپ کو کبھی بھی من مطابق نتائج نہیں ملیں گے۔
ہندوستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو گھریلو کرکٹ کھیلنے کی بات کافی عرصے سے کی جا رہی ہے۔ اس سے پہلے کوچ راہل دراوڑ نے بھی گھریلو کرکٹ کھیلنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کھلاڑیوں کے پاس وقت ہے تو انہیں فرنچائزی لیگ کی تیاری کی جگہ گھریلو کرکٹ کو ترجیح دینی چاہیے۔ گوتم گمبھیر نے کوچ بننے کے بعد بھی کہا تھا کہ سبھی کھلاڑی گھریلو کرکٹ کھیلیں گے۔ حالانکہ سینئر کھلاڑی وراٹ کوہلی اور روہت شرما طویل عرصے سے گھریلو کرکٹ نہیں کھیلے ہیں۔
گوتم گمبھیر نے روہت اور کوہلی کے سلسلے میں کہا "میں کسی کھلاڑی کے مستقبل پر بات نہیں کر سکتا۔ یہ ان کے اوپر ہے۔ ہاں میں اتنا ضرور کہہ سکتا ہوں کہ ان دونوں میں ابھی کافی بھوک باقی ہے۔ ان کے اندر جنون ہے اور دونوں ذہنی طور پر بھی کافی مضبوط کھلاڑی ہیں۔ لیکن جیسا کہ ہم سبھی جانتے ہیں وہ جو بھی فیصلہ لیں گے ہندوستانی کرکٹ کے مفاد میں ہوگا۔"
گوتم گمبھیر نے آگے کہا کہ ہر کھلاڑی اپنے کھیل کو سمجھتا ہے اور اسے پتہ ہوتا ہے کہ اس کے اندر کتنی بھوک ہے۔ یہ صرف کھیل ہی نہیں کسی بھی پیشے میں نافذ ہوتا ہے۔ معنیٰ یہ رکھتا ہے کہ آپ کے اندر کتنا جذبہ ہے، کتنی بھوک ہے۔ آپ کے تعاون سے ٹیم کو فائدہ پہنچ پا رہا ہے یا ن ہیں۔ کیونکہ آخر میں یہ میری آپ کی نہیں بلکہ ملک کی ٹیم ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک میرا سوال ہے تو میری سب سے بڑی ذمہ داری ہے کہ میں سب کے ساتھ مساوی طور پر پیش آؤں۔ اگر میں ایک یا دو کھلاڑیوں کے تئیں خاص دلچسپی دکھاؤں گا تو اپنی ذمہ داری سے بے ایمانی ہوگی۔ اس لیے کسی کھلاڑی نے ڈیبیو نہیں کیا ہو یا کسی نے 100 ٹیسٹ میچ کھیلے ہیں، مجھے ہر کھلاڑی کے ساتھ یکساں طور پر پیش آناہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔