عالمی کپ: جیت کا سلسلہ برقرار رکھنے کے لئے اترے گی ’ٹیم انڈیا‘

دو مرتبہ کی چیمپئن اور شاندار فارم میں کھیل رہی ٹیم انڈیا کی کوشش رہے گی کہ وہ افغانستان کے خلاف کھیلے گئے میچ میں کی گئی غلطیوں کو سدھارتے ہوئے ویسٹ انڈیز کے خلاف کسی الٹ پھیر سے بچے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

مانچسٹر: عالمی کپ میں ناقابل تسخیر رہ کر اپنی مہم کو کامیابی سے آگے بڑھا رہی ہندوستانی کرکٹ ٹیم جمعرات کو ویسٹ انڈیز کے خلاف جیت کے ساتھ سیمی فائنل کی اپنی امیدوں کو مضبوط کرنے کے لیے اترے گی۔

وراٹ کوہلی کی کپتانی والی ٹیم پانچ میچوں میں چار جیت اور ایک میچ منسوخ ہونے کے بعد ٹیبل میں تیسرے نمبر پر ہے اور اس کے فی الحال 9 پوائنٹس ہیں۔ آسٹریلیا 12 پوائنٹس کے ساتھ سیمی فائنل میں اپنی جگہ یقینی کر چکی ہے اور اب باقی تین پائیدانوں کے لئے نیوزی لینڈ، ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان مقابلہ ہے۔ ہندوستانی ٹیم یہ کوشش کرے گی کہ وہ ہر حال میں باقی میچوں میں اپنی کارکردگی سے پوزیشن مضبوط کر لے۔


اولڈ ٹریفورڈ میں جمعرات کو ہونے والے میچ میں ٹیم انڈیا کا پلڑا ویسٹ انڈیز پر بھاری مانا جا رہا ہے جو ٹورنامنٹ میں اب تک صرف ایک ہی میچ جیت سکی ہے۔ ویسٹ انڈیز نے اپنے چھ میچوں میں ایک جیت اور چار میں شکست جبکہ ایک میں کوئی نتیجہ نہیں نکلا ہے۔ ویسٹ انڈیز کی ٹیم سیمی فائنل کی دوڑ سے تقریباً باہر ہو چکی ہے، گزشتہ میچ میں اسے نیوزی لینڈ سے پانچ رن سے قریبی شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جس کے بعد وہ مزید دباؤ میں آ گئی ہے۔

دو مرتبہ کی چیمپئن اور شاندار فارم میں کھیل رہی ٹیم انڈیا نے بھی اگرچہ گزشتہ میچ میں افغانستان سے قریبی 11 رن سے میچ جیتا تھا۔ ایسے میں اس کی کوشش رہے گی کہ وہ اس میچ میں کی گئی غلطیوں کو سدھارتے ہوئے ویسٹ انڈیز کے خلاف کسی الٹ پھیر سے بچے۔


ہندوستانی ٹیم کے پاس ایک مضبوط بلے بازی آرڈر ہے لیکن افغانستان کے خلاف اس کے بلے بازوں میں صرف کپتان وراٹ اور کیدار جادھو ہی پچ پر ٹک کر رن بنا سکے تھے۔ افغانستان کے گیندبازوں کے سامنے ٹیم انڈیا کے باقی کھلاڑیوں نے کافی مایوس کیا اور لوکیش راہل اور روہت شرما کی اوپننگ جوڑی اچھی شروعات نہیں دلا سکی۔

مڈل آرڈر میں مہندر سنگھ دھونی کی کارکردگی کپتان وراٹ کے لئے باعث فکر ہے۔ دھونی کوافغانستان کے خلاف 52 گیندوں میں 28 رن کی اننگ کے لئے ماسٹر بلاسٹر سچن تندولکر سے تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ انہوں نے اب تک چار میچوں میں 22.50 کی اوسط سے 90 رن بنائے ہیں۔


وراٹ تین نصف سنچریوں سمیت 244 رن بنا کر ٹیم کے دوسرے بڑے اسکورر ہیں جبکہ روہت دو سنچری اور ایک نصف سنچری کی مدد سے 320 رنز بنا کر ٹیم کے ٹاپ اسکورر ہیں۔ اگرچہ ٹیم کی گیند بازی آرڈر ہی اس کی طاقت دکھائی دے رہی ہے۔ افغانستان کے خلاف اسے شکست سے بچانے میں تیزگیند باز محمد شامی کا اہم کردار رہا تھا۔ شامی نے آخری وقت میں شاندار ہیٹ ٹرک کی بدولت ٹیم کو جیت سے ہمکنار کیا تھا۔

ویسٹ انڈیز کے جارح بلے بازوں کو قابو میں کرکے بڑے اسکور سے روکنے کی ذمہ داری گیندبازی پر رہے گی۔ شامی کے علاوہ گزشتہ میچ کے مین آف دی میچ رہے جسپريت بمراه بھی اہم گیندباز ہیں۔ انہوں نے اپنے 10 اوور کی گیند بازی میں 39 رن پر دو وکٹ لئے تھے۔ بمراه کی کسی ہوئی گیندبازی ہمیشہ فائدہ مند رہتی ہے، وہ اب تک چار میچوں میں سات وکٹ کے ساتھ ٹیم کے دوسرے کامیاب گیندباز ہیں۔


میڈیم تیزگیند باز ہاردک پانڈیا نچلی صف کے بلے باز ہونے کے ساتھ ساتھ بہترین گیند باز بھی ہیں جبکہ اسپنروں میں يجویندر چہل نے اب تک سب سے زیادہ آٹھ وکٹ حاصل کیے ہیں جبکہ دیگر اسپنر کلدیپ یادو دوسرے اہم اسپنر ہیں۔ کلدیپ نے گزشتہ میچ میں 10 اوور میں 3.90 کےبہترین اوسط سے گیندبازی کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jun 2019, 1:01 PM