ٹیسٹ کرکٹ میں بھی نو بال پر ’فری ہٹ‘ کا قانون!

ٹیسٹ کرکٹ میں یہ قانون لاگو ہونے پر نو بال کی تعداد میں کمی آئے گی۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہوگی اور ہم آئی سی سی سے اس کی سفارش کریں گے اور امید ہے کہ وہ اس پر غور کریں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

نئی دہلی: کرکٹ کے محدود فارمیٹوں کی طرح اب ٹیسٹ میں بھی نو بال پر فری ہٹ کا ضابطہ نافذ ہوسکتا ہے۔ ٹیسٹ کرکٹ کی اہمیت اور اس کی دلچسپی کو برقرار رکھنے کے لئے اس میں کی جا رہی مسلسل تبدیلیوں کے تحت ایم سی سی ورلڈ کرکٹ کمیٹی نے یہ تجویز پیش کی ہے۔

ٹیسٹ فارمیٹ میں مختلف تبدیلیوں کے سلسلے میں گذشتہ ہفتے بنگلور میں ایم سی سی کمیٹی کی میٹنگ میں بحث کی گئی تھی اور اب ان کی تجاویز کو بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے سامنے پیش کی جائے گی۔ کرک انفو کی رپورٹ کے مطابق ایم سی سی ورلڈ کرکٹ کمیٹی کے چیئرمین اور سابق انگلش کپتان مائیک گیٹنگ اور سابق آسٹریلیائی لیگ اسپنر شین وارن نے ان تجاویز کا خاکہ تیار کیا ہے۔

کمیٹی نے کھیل کے سب سے بڑے فارمیٹ میں فری ہٹ کے ضابطے کے سلسلے میں دلیل دی ہے کہ یہ قوانین محدود اووروں کے فارمیٹ میں اب تک بہت کامیاب رہے ہیں اور اس سے گیند بازوں کا نو بال کرنا کم ہوگیا ہے۔ ایسے میں ٹیسٹ فارمیٹ میں بھی یہ ضابطہ نافذ ہونا چاہیے۔

وارن نے کہا کہ آپ اس طرح سمجھیے کہ میں نے ایک گیند ڈالی اور امپائر نے اس پر آؤٹ دے دیا، اس پر ریفرل مانگا گیا۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ تو نو بال تھی اور بلے باز کو لگا کہ وہ تو آؤٹ ہو گیا جبکہ وہ آؤٹ تھا ہی نہیں، وہیں اس کے بعد اسے اس گیند پر فری ہٹ مل رہی ہے۔ سوچیے کہ ناظرین کیسا محسوس کریں گے۔ ناظرین کی اس کھیل میں دلچسپی بڑھے گی اور وہ گھر جا کر بھی اس پر بات کریں گے کہ بلے باز تو خود کو آؤٹ سوچ رہا تھا لیکن اسے تو فری ہٹ مل گئی۔ ناظرین میں آپ اس کے تئیں دلچسپی کا تصور بھی نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا، "جب فری ہٹ کا قانون ٹوئنٹی 20 اور ون ڈے میں ہے تو ٹیسٹ کرکٹ میں کیوں نہیں ہے۔ یہ نو بال کی صورت میں بھی مددگار ثابت ہو گا۔ سوچیے کہ انگلینڈ نے گزشتہ تین برسوں میں ون ڈے میں پہلی بار نو بال کیا ہے کیونکہ اس پر فری ہٹ ملتی ہے۔

ٹیسٹ کرکٹ میں یہ قانون لاگو ہونے پر نو بال کی تعداد میں کمی آئے گی۔ یہ ایک بڑی تبدیلی ہوگی اور ہم آئی سی سی سے اس کی سفارش کریں گے اور امید ہے کہ وہ اس پر غور کریں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔