گنگولی کی قیادت میں اتوار کو بی سی سی آئی کا پہلا سالانہ عام اجلاس

بی سی سی آئی سورو گنگولی کی قیادت میں پہلے سالانہ عام اجلاس (اے جی ایم) کا انعقاد کرے گا جس میں لوڈھا کمیٹی کی سفارشات سے لے کر آئی سی سی میں اپن نمائندگی جیسے کئی مسائل پر اہم فیصلے لئے جائیں گے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ممبئی: ہندوستانی کرکٹ کنٹرول بورڈ (بی سی سی آئی) اتوار کو سورو گنگولی کی قیادت میں پہلے سالانہ عام اجلاس (سالانہ عام اجلاس) کا انعقاد کرے گا جس میں لوڈھا کمیٹی کی سفارشات سے لے کر بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) میں اپنی نمائندگی منتخب کرنے جیسے کئی مسائل پر اہم فیصلے لئے جائیں گے۔

سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر منتظمین کی کمیٹی ( سی او اے ) گزشتہ 33 ماہ کے آپریشن کے بعد بی سی سی آئی سے ہٹ چکی ہے جس کے بعد گذشتہ ماہ ہی گنگولی کو بورڈ کا چیئرمین مقرر کیا گیا اور نئے عہدیداروں کی تقرری بھی کی گئی تھی۔ گنگولی کی قیادت میں بی سی سی آئی سپریم کورٹ کی طرف سے مقرر لوڈھا کمیٹی کی سفارشات میں کچھ تبدیلیاں کرنے پر غور کر رہی ہے۔

سالانہ عام اجلاس کے لئے جاری کئے گئے مسودے کے مطابق بورڈ موجودہ آئین میں تبدیلیوں پر غور کر رہا ہے، جس میں عہدیداروں کی مدت کا مسئلہ اہم مانا جا رہا ہے۔ موجودہ آئین کے مطابق کوئی عہدیدار جس نے بی سی سی آئی یا ریاستی کرکٹ ایسوسی ایشن میں اپنے عہدے پر تین سال پورے کر لئے ہیں، اس کے اگلے دور سے پہلے تین سال کے کولنگ آف پیریڈ پر جانا ہو گا یا کہیں تو وہ تین سال سے پہلے پھر اس عہدے پر فائز نہیں ہو سکتا۔


اگرچہ موجودہ انتظامیہ چاہتا ہے کہ یہ کولنگ آف پیریڈ کو تبھی لاگو کیا جائے جب کسی عہدیدار نے دو مدت (چھ سال) کا وقت بورڈ یا ریاستی یونین میں کسی عہدے پر گزارا ہو۔ اگر اس نئے عہد نامے کو سالانہ عام اجلاس میں چوتھائی اکثریت حاصل ہوتی ہے تو اسے بورڈ میں لاگو کر دیا جائے گا جس سے موجودہ صدر کے دور میں بھی اضافہ ہو سکے گا۔ موجودہ آئین کے مطابق کسی تبدیلی کو لاگو کرنے سے پہلے سپریم کورٹ کی منظوری ضروری ہے، لیکن حالیہ تجویز کے مطابق سالانہ عام اجلاس میں تین چوتھائی اکثریت سے کسی تجویز کو منظوری ملنے کے بعد عدالت کی منظوری ضروری نہیں ہوگی۔

گزشتہ تین برسوں میں عالمی کرکٹ ادارے میں بھی بی سی سی آئی کی مضبوط نمائندگی نہیں رہی ہے، ایسے میں بورڈ نمایاں طور پر اتوار کو اپنے عام اجلاس میں کسی تجربہ کار شخص کو آئی سی سی میں اپنا نمائندہ منتخب کر سکتا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ 70 سال کی عمر کی حد کا قانون یہاں لاگو نہیں ہو گا۔ مانا جا رہا ہے کہ اس سے بی سی سی آئی کے سابق صدر این شری نواسن کے بھی آئی سی سی اجلاس میں حصہ لینے کا راستہ کھل سکتا ہے۔ شری نواسن کو آئی پی ایل میں اسپاٹ فکسنگ کیس کے بعد اپنے عہدے سے استعفی دینا پڑا تھا۔
بی سی سی آئی نے کہاکہ بی سی سی آئی کے مفادات کی حفاظت کرنے اور اس آئی سی سی میں نمائندگی کو مضبوط بنانے کے لئے تجربہ کار اور دیگر قومی ارکان کے ساتھ بہتر تعلقات رکھنے والے شخص کو نمائندہ منتخب کیا جائے گا۔


نئے عہدیداروں کا یہ بھی خیال ہے کہ سیکرٹری کے عہدے کو مزید مضبوط کیا جائے، جبکہ موجودہ آئین کے تحت چیف ایگزیکٹو آفیسر کا عہدہ سب سے زیادہ اہم ہے۔ گنگولی کی صدارت والے نئے عہدیداران میں جے شاہ کو سیکرٹری مقرر کیا گیا ہے جو وزیر داخلہ امت شاہ کے بیٹے ہیں۔ اگر موجودہ تجویز کو پاس کیا جاتا ہے تو جے شاہ کا قد بی سی سی آئی میں کافی بڑھ جائے گا اور سی ای او بھی انہیں رپورٹ کریں گے۔

سالانہ عام اجلاس میں دیگر اہم فیصلوں میں مختلف کمیٹیوں کو لے کر بھی فیصلے کئے جائیں گے جس میں کرکٹ مشیر کمیٹی (سی ایس سی) کی بھی تقرری شامل ہے۔ سابق صدر انوراگ ٹھاکر کی مدت کار میں سی اے سی کی تشکیل ہوئی تھی جس میں سچن تندولکر، وی وی ایس لکشمن اور گنگولی کو اس کا رکن منتخب کیا گیا تھا۔ لیکن بعد میں تینوں نے مفادات کے تصادم کا مسئلہ اٹھنے کے بعد کمیٹی سے استعفی دے دیا تھا۔ اس کے بعد کپل دیو، شانتا رنگاسوامي اور انشومن گایکواڑ نے ٹیم کے ہیڈ کوچ کی تقرری کی تھی جس پر روی شاستری کو ٹیم انڈیا کا دوبارہ چیف کوچ منتخب کیا گیا تھا۔

اس کے علاوہ نئے لوک پال اور اخلاقی افسر کی تقرری بھی کی جائے گی۔ فی الحال ان عہدوں پر ریٹائرڈ جسٹس ڈی کے جین فائز ہیں ، لیکن ان کا دور اقتدار فروری میں ختم ہو رہا ہے۔ قابل ذکر ہے کہ ایم سی اے کے نائب صدر امول کالے سالانہ عام اجلاس میں کرکٹ ایسوسی ایشن کی نمائندگی کریں گے جبکہ تمل ناڈو کرکٹ ایسوسی ایشن کی نمائندگی سیکرٹری راما سوامی یا سری نواسن کی بیٹی روپا گروناتھ کر سکتی ہیں۔ بنگال کرکٹ ایسوسی ایشن (کیب) کے سیکرٹری ابھیشیک ڈالمیا بھی نمائندگی کریں گے۔ اس سے پہلے گنگولی کیب کے صدر تھے جنہیں جگموہن ڈالمیا کے انتقال کے بعد یہ عہدہ سونپا گیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔