مظفر نگر سے پھر ایک کسان تحریک کا آغاز، ہزاروں کسانوں کا غیر معینہ مدت کا دھرنا شروع

جی آئی سی میدان پر کسانوں نے قبضہ جما کر وہیں پر پنچایت شروع کر دی، ساتھ ہی راکیش ٹکیت نے اعلان کر دیا کہ جب تک مسائل کا حل نہیں نکلے گا کسان واپس گھر نہیں لوٹے گا۔

<div class="paragraphs"><p>کسان تحریک سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت</p></div>

کسان تحریک سے خطاب کرتے ہوئے راکیش ٹکیت

user

آس محمد کیف

مظفر نگر میں ایک اور کسان تحریک کا آغاز ہو گیا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین نے یہاں آج تمبو گاڑ دیے ہیں۔ ہزاروں کی تعداد میں کسان غیر معینہ مدت کے دھرنے پر بیٹھ گئے ہیں۔ کسان تحریک کی بنیاد میں زراعت و کسانی سے جڑے ایشوز ہیں۔ یہ تحریک کسان لیڈر راکیش ٹکیت کی قیادت میں کی جا رہی ہے۔ راکیش ٹکیت نے حکومت پر وعدہ خلافی کا الزام عائد کیا ہے اور تحریک کو غازی پور بارڈر سے بھی طویل چلانے کی بات کہی ہے۔ آج تحریک کا آغاز راکیش ٹکیت نے عظیم لیڈر لالہ لاجپت رائے کے مجسمہ کو مالا پہلا کر اور انھیں سلام پیش کر کے کیا۔

مظفر نگر سے پھر ایک کسان تحریک کا آغاز، ہزاروں کسانوں کا غیر معینہ مدت کا دھرنا شروع

تصویر: آس محمد کیف

آج یہاں مظفر نگر میں بھارتیہ کسان یونین نے اپنے قبل سے اعلان کردہ منصوبہ کے مطابق ہفتہ کے روز سرکاری انٹر کالج کے میدان پر پوری طرح سے قبضہ کر لیا۔ اس کے ساتھ ہی یہاں پر گنا بقایہ کی ادائیگی، آوارہ مویشی اور کسانوں کے اہم مسائل کے حل کے مطالبہ کو لے کر بھارتیہ کسان یونین نے یہاں پر غیر معینہ مدت کی تحریک شروع کر دی ہے۔ کسانوں کے کثیر تعداد میں یہاں پہنچنے کا دور صبح سے ہی شروع ہو گیا تھا۔ دوپہر بعد بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت بھی گروپ کے ساتھ یہاں پہنچے اور کسانوں سے آر پار کی لڑائی کے لیے کمر کسنے کی اپیل کی۔


جی آئی سی میدان پر پوری طرح سے کسانوں نے قبضہ جما کر وہیں پر پنچایت شروع کر دی۔ اس کے ساتھ ہی راکیش ٹکیت نے اعلان کر دیا کہ جب تک مسائل کا حل نہیں نکلے گا، کسان یہاں سے واپس گھر نہیں لوٹے گا۔ انھوں نے کسانوں سے اپنے ٹینٹ اور جھونپڑی یہیں پر لگا لینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ جو یہیں پر رات گزاریں گے وہی سچے انقلابی ہوں گے۔

دہلی بارڈر کی تحریک کے بعد بھارتیہ کسان یونین نے اب ضلع میں پہلی بڑی تحریک شروع کی ہے۔ تھانہ سول لائن علاقہ واقع جی آئی سی میدان کو پوری طرح سے کسانوں نے آج اپنے قبضے میں لے لیا۔ یہاں پر منعقد پنچایت میں آج مہمانِ خصوصی کے طور پر پہنچے راکیش ٹکیت نے پہلے تیاریوں کا جائزہ لیا اور پھر کسانوں کو اتحاد قائم رکھنے کے ساتھ اس تحریک کو آر پار کی لڑائی کے ارادے سے چلانے کی اپیل کی۔

مظفر نگر سے پھر ایک کسان تحریک کا آغاز، ہزاروں کسانوں کا غیر معینہ مدت کا دھرنا شروع

تصویر: آس محمد کیف


یہاں ٹریکٹر ٹرالی کے ساتھ ہی میدان پر بھی کسانوں نے اپنے رہنے کے لیے جھونپڑی اور کھانے کے لیے بھٹی وغیرہ لگا کر مضبوط تیاری کر اشارہ دے دیا ہے کہ یہ تحریک کئی دنوں تک جاری رہے گی۔ کسان یہاں اپنے اپنے ٹریکٹر ٹرالی پر جھونپڑی بنا کر اور رات میں رکنے کا بستر اور ضروری سامان ساتھ لے کر پہنچے۔ راکیش ٹکیت نے جب میدان پر ٹریکٹر ٹرالیوں اور بھینسا بگی کی جگہ کار اور بائکوں کی تعداد زیادہ دیکھی تو انھوں نے کسانوں کو سخت نصیحت دیتے ہوئے کہا کہ کسانوں کی تحریک کاروں سے نہیں چلتی، ٹریکٹر اور بگی ہی کسانوں کی شناخت ہے۔ انھوں نے کہا کہ گاڑی والا خود تو جائے گا ہی، اپنے ساتھ چار کسانوں کو مزید لے جائے گا۔

راکیش ٹکیت نے کہا کہ جو یہاں سردی کا سامنا کرتے ہوئے رات گزارے گا، وہی اصلی انقلابی ہے۔ انھوں نے کہا کہ آج پہلا دن ہے، ہم تحریک کا خاکہ بنانے کے لیے یہاں جمع ہوئے ہیں۔ یہاں پر تحریک کئی کروٹیں لے گی۔ آج کسان بقایہ گنا ادائیگی نہیں ملنے، گنا کی قیمت کا اعلان نہیں ہونے سے ذہنی طور پر پریشان ہے۔ آوارہ مویشیوں کے مسئلہ نے اس کی دن رات کی نیند اور چین چھین رکھی ہے۔ حکومت کچھ بھی نہیں کر پا رہی ہے۔ ایسے ہی سوالوں کا جواب لینے کے لیے ہم یہاں بیٹھ رہے ہیں۔ جب تک حل نہیں نکلے گا، تحریک کا یہ ٹینٹ اپنی جگہ پر قائم رہے گا۔ کسانوں کو یہ تحریک مضبوطی کے ساتھ چلانی ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ دو دنوں تک ہم اس تحریک کی پالیسی بنائیں گے اور اس کے بعد اسے بڑی شکل دی جائے گی۔ انھوں نے کہا کہ کسان یہاں پر غازی پور بارڈر سے بھی طویل تحریک چلانے کے لیے تیار رہیں۔ ہمیں حکومت اور انتظامیہ کے ساتھ طویل لڑائی لڑنی ہوگی۔


آج کسان تحریک کے دوران مظفر نگر کے ساتھ ہی ضلع سہارنپور، میرٹھ، شاملی اور اتراکھنڈ کے ہریدوار ضلع کے عہدیدار و کسان یہاں پہنچے تھے۔ اتوار کو بجنور، مراد آباد اور دیگر اضلاع کے کسانوں کے آنے کا امکان ہے۔ ان کے رہنے اور کھانے پینے کا انتظام بھی کیا گیا ہے۔ کسانوں کے پینے کے لیے نگر پالیکا کی طرف سے پانی کے ٹینک لگائے گئے تھے۔ راکیش ٹکیت نے کسانوں اور یونین لیڈران کے ساتھ تحریک سے متعلق پوری پالیسی تیار کی ہے۔ مظاہرین کے ٹھہرنے، سونے اور جمع ہونے کے لیے سبھی کی ذمہ داری طے کی گئی ہے۔ کھانے کی ذمہ داری سبھی اضلاع کے بلاک کی ٹیم کو دی گئی ہے۔ ہر بلاک کی الگ بھٹی لگائی گئی ہے۔ صبح دس بجے یہاں پر کسانوں اور یونین عہدیداران و کارکنان کی حاضری ہوگی۔ زیادہ سے زیادہ کسانوں کو رات کو یہیں پر رکنے کے لیے کہا گیا ہے۔ حاضری کو ہی تحریک کی پختہ گنتی تصور کیا جائے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔