پہلی بار ورلڈ چمپئن بن خوشی سے پھولے نہیں سما رہا انگلینڈ

انگلینڈ نے تاریخی لارڈز میدان پر شائقین کے دلوں کی دھڑکنیں چند ساعتوں کے لیے روک دینے والے دلچسپ مقابلے میں نیوزی لینڈ کو سپر اوور میں شکست دی اور تاریخ میں نیا باب رقم کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

لندن: کرکٹ کا بانی انگلینڈ آخر کار عالمی چمپئن بن ہی گیا اوراس طرح آئی سی سی ورلڈ کپ کو 23 سال کے وقفے کے بعد نیا عالمی کپ فاتح ملا۔ اپنی اس فتح سے انگلینڈ پھولے نہیں سما رہا ہے اور اس ٹیم کا ہر کھلاڑی جشن میں ڈوبا ہوا ہے۔ عالمی کپ کی تاریخ میں انگلینڈ کو عالمی کپ فاتح بننے کے لیے 44 سال کا طویل انتظار کرنا پڑا اور یقیناً نیوزی لینڈ کے خلاف جیت اس کے لیے بہت اہم ہے، کیونکہ آخر آخر تک میچ اِدھر اُدھر ہچکولے کھاتا رہا اور پھر انگلینڈ کی گود میں چلا گیا۔

ورلڈ کپ کا آغاز 1975 میں انگلینڈ کی سرزمین پر ہوا تھا جبکہ خود انگلینڈ کو ورلڈ کپ ٹرافی حاصل کرنے میں 44 برس کا وقت لگ گیا۔ انگلینڈ 1979، 1987 اور 1992 کے فائنل میں شکست کا سامنا کرچکا ہے لیکن 27 سال بعد اس نے اپنی میزبانی میں پہلی بار عالمی چیمپئن بننے کا خواب پورا کر لیا۔


اس طرح انگلینڈ ورلڈ کپ جیتنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے اور ورلڈ کپ کو 23 سال بعد نیا فاتح بھی مل گیا۔ اس سے قبل سری لنکا 1996 میں نیا فاتح بنا تھا۔ آسٹریلیا نے پانچ بار بار، ویسٹ انڈیز اور ہندوستان دو دو بار اور پاکستان اور سری لنکا ایک ایک بار یہ خطاب حاصل کرچکے ہیں۔ عالمی فاتحین کی اس فہرست میں اب انگلینڈ کا نام بھی شامل ہو گیا ہے۔

یہ بات بھی دلچسپ ہے کہ گزشتہ تین ورلڈ کپ ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والے ممالک عالمی کپ جیتنے میں کامیاب رہے۔ ہندوستان نے 2011 میں اپنی میزبانی میں، آسٹریلیا نے 2015 میں اپنی میزبانی میں اور انگلینڈ نے 2019 میں اپنی ہی میزبانی میں ورلڈ کپ جیتا تھا۔ انگلینڈ نے 1975، 1979، 1983 اور 1999 میں ورلڈ کپ کی میزبانی کی تھی لیکن کامیابی اس کے ہاتھ نہ لگ سکی۔


ایک وقت انگلینڈ ورلڈ کپ ٹورنامنٹ سے باہر ہونے کے دہانے پر پہنچ گیا تھا لیکن اس نے واپسی کرتے ہوئے آخری دو لیگ میچ جیتے اور سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ انگلینڈ نے سیمی فائنل میں گزشتہ چیمپئن آسٹریلیا کو شکست دی اور فائنل میں تاریخ کے سب سے دلچسپ فائنل میں نیوزی لینڈ کو ہراکر خطاب پر قبضہ کرلیا۔

نیوزی لینڈ کو فائنل میں شکست کے بعد مسلسل دوسری بار رنر اپ رہنے پر اکتفا کرنا پڑا۔ پہلی بار خطاب جیتنے کا خواب سپر اوور میں چکناچور ہو گیا۔ نیوزی لینڈ 2015 میں آسٹریلیا کے ہاتھوں فائنل میں ہار گئی تھی۔ نیوزی لینڈ اب تیسری ایسی ٹیم بن گئی ہے جو مسلسل دو فائنل گنواچکی ہے۔ انگلینڈ 1987 اور 1992 اور سری لنکا 2007 اور 2011 کے فائنل مسلسل ہارگئی تھی۔


انگلینڈ نے تاریخی لارڈز میدان پر شائقین کے دلوں کی دھڑکنیں چند ساعتوں کے لیے روک دینے والے دلچسپ مقابلے میں نیوزی لینڈ کو سپر اوور میں شکست دی۔ نیوزی لینڈ نے 50 اوور میں آٹھ وکٹ پر 241 رن بنائے جبکہ انگلینڈ کی ٹیم 50 اوور میں آخری گیند پر 241 کے اسکور پر آؤٹ ہو گئی۔ عالمی کپ کی تاریخ میں خطاب کے لئے پہلی بار سپر اوور کا سہارا لیا گیا جس میں بھی اسکور ٹائی رہا۔

انگلینڈ نے سپر اوور میں 15 رن حاصل کئے۔ نیوزی لینڈ نے بھی سپر اوور میں 15 رن بنائے جس کے ساتھ ہی سپر اوور ٹائی ہوگیا۔ لیکن مقرر اننگز میں زیادہ چوکے لگانے کی وجہ انگلینڈ کی ٹیم فاتح قرار دی گئی۔ انگلینڈ نے اپنی اننگز میں 22 چوکے لگائے تھے جبکہ نیوزی لینڈ نے 14 چوکے مارے تھے۔ یہ ورلڈ کپ فائنل اب تک کا سب سے دلچسپ فائنل رہا۔ نیوزی لینڈ کے کپتان کین ولیمسن کو پلیئر آف دی ٹورنامنٹ اور فائنل میں انگلینڈ کے لئے 98 گیندوں پر پانچ چوکوں اور دو چھکوں کی مدد سے ناٹ آوٹ 84 رن کی اننگز کھیلنے والے بین اسٹوکس کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔