کورونا کے قہر کے درمیان وراٹ کوہلی کے کتے کو ’ڈیجیٹل خراج عقیدت‘

لکھنے والے بڑے ادب سے کتے کی موت کی خبر دے رہے ہیں، چونکہ یہ وراٹ کوہلی کا کتا ہے تو اسے کتا نہیں بلکہ ’ڈاگی‘ لکھا جا رہا ہے اور کہا جا رہا ہے ’وارٹ کے ڈاگی اس دنیا میں نہیں رہے‘

تصویر سوشل میڈٖیا
تصویر سوشل میڈٖیا
user

قومی آوازبیورو

محمد مشاہد

ایسے وقت میں جبکہ کورونا وائرس سے مرنے والے افراد کا تعداد ڈیڑھ ہزار سے تجاوز کر گئی ہے اور مریضوں کی تعداد 50 ہزار کے قریب جا رہی ہے، ہندوستان کا ایک بڑا طبقہ وراٹ کوہلی کے ’ڈاگی‘ کو ڈیجیٹل خراج عقیدت پیش کر رہا ہے۔ کتے کی موت کے بعد ٹوئٹر پر RIP Bruno ٹرینٹ کرنے لگا۔ لوگ برونو کو ٹوئٹر پر خراج عقیدت پیش کر رہے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا، ’’بھگوان اسے سورگ میں جگہ۔۔‘‘ تو کسی نے وراٹ کوہلی اور برونو کا کولاج بنا کر انہیں پیش کیا۔

وراٹ کوہلی کی بیوی اور معروف اداکارہ انوشکا شرما پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے لکھا، ’’ریسٹ ان پیس برونو‘۔ جبکہ وراٹ کوہلی نے لکھا، ’’ترونو! تم 11 سال ہمارے ساتھ رہے، لیکن ہمارا زندگی بھر کا ناطہ بنا گئے۔ تم آج ایک بہتر جگہ پر چلے گئے۔ بھگوان تمہاری آتما کو شانتی دے۔‘‘


ایک کتے کی موت پر لوگوں کا اس قدر جذباتی ہونا اور اسے ادب کے ساتھ خراج عقیدت پیش کرنا بڑے شرم کی بات ہے ہے۔ آپ پوچھیں گے کیوں؟ یوں تو میں بھی پالتو جنوروں کو پسند کرتا ہوں اور اپنے کسی پالتو جانور کے مرنے پر دکھ ہونا ظاہری بات ہے۔ اس دور میں کسی مشہور شخصیت کی موت پر مداحوں کے رد عمل کو بھی سمجھا جا سکتا ہے، مگر کسی کتے کے لئے اس انداز میں خراج عقیدت پیش کرنا ’وراٹ کوہلی کے پیٹ ڈاگ برونو اب اس دنیا میں نہیں رہے‘، سمجھ سے بالاتر ہے۔

آپ اس جملہ پر توجہ دیں، لکھنے والے نے کتنے ادب کے ساتھ برونو کی موت کی خبر دی ہے۔ اب ذرا دماغ پر تھوڑا زور ڈالیں؎، کیا کسی اخبار، کسی ویب سائٹ یا کسی ٹی وی چینل پر کسی عام آدمی کی موت کی خبر اتنے ادب سے دی جاتی ہے؟ نہیں، بلکہ عموماً اس زبان میں خبر دی جاتی ہے ’مزدور سڑک پر جا رہا تھا، ٹرک نے اسے روند ڈالا۔‘ مگر چونکہ برونو وراٹ کوہلی کا کتا ہے اس لئے اسے کتا بھی نہیں لکھا جائے گا بلکہ ڈاگی لکھا جائے اور کہا جائے گا وہ اس دنیا میں نہیں رہے!


ٹوئٹر انڈٖیا چلنے والے ٹرینڈ #RIPBruno کو جب دنیا دیکھا ہوگا تو کیا شبیہ بنی ہوگی ہمارے ملک کی؟ کیا ہمیں یہ زیب دیتا ہے کہ جس دن ہمارے ملک میں کورونا کے انفیکشن میں مبتلا مریضوں کی تعداد 50 ہزار کے اعداد کو چھو رہی ہو اور مرنے والوں کی تعداد 1700 کے قریب ہو، اس دن ہم ٹوئٹر پر ایسا خراج عقیدت پیش کریں؟

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔