عالمی کپ 2023: ہندوستان نے جیتے ہیں سبھی 10 میچ، فائنل سے پہلے آئیے ڈالیں اس سفر پر نظر!

لگاتار 10 میچ جیتنے کے بعد 2 بار کی عالمی چمپئن ہندوستانی ٹیم عالمی کپ 2023 کے فائنل میں آسٹریلیا سے مقابلہ کرنے والی ہے، روہت کی ٹیم انتہائی مضبوط نظر آ رہی ہے اور عالمی چمپئن بننے کی پوری امید ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر @ICC</p></div>

تصویر @ICC

user

قومی آواز بیورو

روہت شرما کی قیادت والی ہندوستانی ٹیم یک روزہ عالمی کپ 2023 میں اپنی ناقابل شکست کارکردگی کی بدولت فائنل میں پہنچ گئی ہے۔ لگاتار 10 میچ جیت کر ہندوستانی ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں اپنا دبدبہ بنا رکھا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ دو بار کی عالمی چمپئن ایک بار پھر عالمی چمپئن بنے گی۔ فائنل مقابلہ احمد آباد کے نریندر مودی اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا جہاں آسٹریلیا کی ٹیم سامنے ہوگی۔ چونکہ آسٹریلیائی ٹیم کو روہت بریگیڈ لیگ میچ میں شکست دے چکی ہے، اس لیے یقیناً دباؤ آسٹریلیا پر بہت زیادہ ہوگا۔ اب جبکہ فائنل مقابلہ کھیلے جانے میں 20 گھنٹے سے بھی کم بچے ہیں تو آئیے اب تک ہندوستانی ٹیم کے ذریعہ عالمی کپ 2023 میں کھیلے گئے سبھی 10 مقابلوں پر سرسری نظر ڈالتے ہیں۔

میچ نمبر 1، ہندوستان بمقابلہ آسٹریلیا:

8 اکتوبر کو کھیلے گئے اس میچ میں ہندوستانی ٹیم نے آسٹریلیا کو 6 وکٹ سے شکست دی۔ ہندوستانی اسپن گیندبازوں رویندر جڈیجہ، روی چندرن اشون اور کلدیپ یادو نے مل کر 6 وکٹ لیے اور آسٹریلیا کو 49.3 اوورس میں محض 199 رن پر آؤٹ کر دیا تھا۔ جواب میں آسٹریلیا نے 2 اوورس میں محض 2 رن کے اسکور پر ہندوستان کے 3 کھلاڑیوں کو آؤٹ کر کے ہندوستانی خیمہ میں ہلچل پیدا کر دی تھی، لیکن وراٹ کوہلی (85 رن) اور کے ایل راہل (ناٹ آؤٹ 97 رن) کے درمیان 215 گیندوں پر 165 رنوں کی شراکت داری نے ہندوستان کو مشکل سے باہر نکالا۔ آسٹریلیا پر 6 وکٹ سے یادگار جیت کے ساتھ ہندوستان نے اپنی مہم کی شاندار شروعات کی۔


میچ نمبر 2، ہندوستان بمقابلہ افغانستان:

یہ میچ 11 اکتوبر کو کھیلا گیا جس میں جسپریت بمراہ نے خطرناک گیندبازی کرتے ہوئے 39 رن دے کر 4 وکٹ لیے۔ افغانستانی ٹیم 50 اوورس میں 8 وکٹ کے نقصان پر 272 رن بنانے میں کامیاب ہوئی۔ 273 رنوں کے ہدف کو کپتان روہت شرما نے 131 رنوں کی اننگ کھیل کر بہت آسان بنا دیا۔ اس میچ میں وراٹ کوہلی 55 رن بنا کر ناٹ آؤٹ رہے اور ہندوستان 8 وکٹ سے فتحیاب ہوا۔

میچ نمبر 3، ہندوستان بمقابلہ پاکستان:

14 اکتوبر کو کھیلے گئے اس مقابلے کا انتظار سبھی کو بے صبری سے تھا۔ ہندوستانی گیندبازوں کی کارکردگی پاکستان کے خلاف زبردست رہی کیونکہ محض 191 رن پر پوری ٹیم سمٹ گئی۔ بمراہ، سراج، ہاردک، کلدیپ اور جڈیجہ نے 2-2 وکٹ لیے۔ پھر جب ہندوستان کی بلے بازی شروع ہوئی تو ضروری ہدف محض 3 وکٹ کے نقصان پر 30.3 اوور میں ہی حاصل ہو گیا۔ کپتان روہت شرما نے 63 گیندوں پر طوفانی 86 رن اور شریئس ایر نے 62 گیندوں پر 53 رن کی اننگ کھیلی۔


میچ نمبر 4، ہندوستان بمقابلہ بنگلہ دیش:

بنگلہ دیش کے خلاف میچ ہندوستان کے لیے عالمی کپ ٹورنامنٹ میں بہت اہم رہا۔ میچ کے نتیجہ کو لے کر نہیں، بلکہ ہندوستانی ٹیم کے کھلاڑیوں کو لے کر۔ ایک طرف شبھمن گل ڈینگی سے شفایاب ہو کر ہندوستانی ٹیم میں شامل ہوئے، اور دوسری طرف میچ کے دوران ہاردک پانڈیا زخمی ہو کر پورے ٹورنامنٹ سے باہر ہو گئے۔ اس میچ میں بنگلہ دیش نے 8 وکٹ کے نقصان پر 256 رن بنائے تھے۔ ہندوستانی ٹیم نے وراٹ کوہلی کے ناٹ آؤٹ 103 رنوں کی بدولت 51 گیندیں باقی رہتے محض 3 وکٹ کے نقصان پر ضروری ہدف حاصل کر لیا۔

میچ نمبر 5، ہندوستان بمقابلہ نیوزی لینڈ:

ہندوستان کے لیے ٹورنامنٹ میں یہ پہلا مقابلہ تھا جب کسی ٹیم نے سخت ٹکر دی۔ محمد سمیع نے ٹورنامنٹ کا پہلا مقابلہ کھیلتے ہوئے نیوزی لینڈ کے 5 کھلاڑیوں کو پویلین بھیجا اور اس کارکردگی کی وجہ سے 50 اوور میں مخالف ٹیم 273 رن ہی بنا سکی۔ جواب میں ہندوستان کی شروعات اچھی رہی، لیکن 191 رن تک روہت شرما، شبھمن گل، شریئس ایر، کے ایل راہل اور سوریہ کمار یادو آؤٹ ہو گئے۔ ہندوستانی ٹیم مشکل میں تھی لیکن وراٹ کوہلی (95 رن) اور رویندر جڈیجہ (ناٹ آؤٹ 39 رن) کے درمیان 78 رنوں کی شراکت داری ہوئی جس نے جیت کو یقینی بنا دیا۔ ہندوستان یہ مقابلہ 12 گیندیں باقی رہتے 4 وکٹ سے جیتا۔


میچ نمبر 6، ہندوستان بمقابلہ انگلینڈ:

اس میچ میں ہندوستانی ٹیم کی بلے بازی کا سب سے زیادہ امتحان ہوا۔ پورے ٹورنامنٹ میں سب سے زیادہ 9 وکٹ ہندوستان نے اسی میچ میں گنوائے اور 50 اوورس میں محض 229 رن ہی بن سکے۔ روہت شرما نے سب سے زیادہ 87 رن بنائے، جبکہ سوریہ کمار یادو نے 49 اور کے ایل راہل نے 39 رنوں کا تعاون کیا۔ جسپریت بمراہ نے بھی انتہائی اہم 16 رن بنائے۔ اس کم اسکور کا دفاع ہندوستانی گیندبازوں نے زبردست انداز میں کیا۔ محمد سمیع نے 4، جسپریت بمراہ نے 3، کلدیپ یادو نے 2 اور رویندر جڈیجہ نے 1 وکٹ لے کر انگلش ٹیم کو 34.5 اوورس میں محض 129 رنوں پر سمیٹ دیا۔ یعنی 100 رنوں کی بڑی جیت ہندوستانی ٹیم نے حاصل کی۔ انگلینڈ کی طرف سے سب سے زیادہ 27 رن کا اسکور لیام لیونگسٹن نے بنایا۔

میچ نمبر 7، ہندوستان بمقابلہ سری لنکا:

اس میچ میں سمیع، سراج اور بمراہ کا زبردست جلوہ دیکھنے کو ملا۔ پہلے بلے بازی ہندوستانی ٹیم نے کی تھی اور 50 اوورس میں 8 وکٹ کے نقصان پر 357 رنوں کا پہاڑ کھڑا کیا تھا۔ جواب میں پوری سری لنکائی ٹیم محض 55 رن پر پویلین لوٹ گئی۔ محمد سمیع نے 5 اوورس میں 18 رن دے کر 5 وکٹ لیے، جبکہ محمد سراج کو 3 اور جسپریت بمراہ کو 1 وکٹ ملے۔ ایک وکٹ جڈیجہ کے حصے میں آیا۔ ہندوستان نے یہ میچ 302 رنوں کے بڑے فرق سے جیتا۔


میچ نمبر 8، ہندوستان بمقابلہ جنوبی افریقہ:

یہ میچ وراٹ کوہلی کے لیے یادگار ثابت ہوا کیونکہ 35ویں یوم پیدائش پر انھوں نے سب سے زیادہ 49 سنچری کے سچن تندولکر کے عالمی ریکارڈ کو برابر کیا۔ کوہلی کے ناٹ آؤٹ 101 رن اور شریئس ایر کی 77 رن کی اننگ نے ہندوستان کو 5 وکٹ کے نقصان پر 326 کے اسکور تک پہنچا دیا۔ جواب میں جڈیجہ نے اپنے کیریر کی بہترین کارکردگی پیش کرتے ہوئے 33 رن دے کر 5 وکٹ لیے اور جنوبی افریقہ کو پوری طرح بیک فٹ پر ڈال دیا۔ افریقی ٹیم 27.1 اوورس میں محض 83 رنوں پر آل آؤٹ ہو گئی، یعنی ہندوستان کو 243 رنوں سے فتحیابی حاصل ہوئی۔

میچ نمبر 9، ہندوستان بمقابلہ نیدرلینڈس:

ہندوستان کے لیے لیگ میچ کا یہ آخری مقابلہ تھا جس کا پوائنٹس ٹیبل پر کوئی اثر نہیں پڑنا تھا، کیونکہ 16 پوائنٹس کے ساتھ یہ پہلے مقام پر تھا اور اس کے قریب کوئی دوسری ٹیم نہیں تھی۔ اس میچ میں ہندوستان نے 50 اوورس میں 4 وکٹ کے نقصان پر 410 رن بنائے کئی ریکارڈ بنے۔ نیدرلینڈس 47.5 اوورس میں 250 رن ہی بنا سکی اور دلچسپ بات یہ ہے کہ ہندوستان کی طرف سے 9 کھلاڑیوں نے گیندبازی کی۔ دلچسپ یہ بھی ہے کہ وراٹ کوہلی اور روہت شرما کو 1-1 وکٹ بھی حاصل ہوئے۔ ہندوستا یہ مقابلہ 160 رنوں سے جیتا۔


میچ نمبر 10، سیمی فائنل- ہندوستان بمقابلہ نیوزی لینڈ:

ممبئی کے وانکھیڑے میں کھیلا گیا پہلا سیمی فائنل مقابلہ رنوں کی بارش والا ثابت ہوا۔ ایک طرف ہندوستان نے پہلے بلے بازی کرتے ہوئے 50 اوورس میں 4 وکٹ کے نقصان پر 397 رنوں کا پہاڑ کھڑا کیا، اور دوسری طرف نیوزی لینڈ نے بھی 327 رن بنا ڈالے۔ یعنی ہندوستان 70 رنوں سے جیت حاصل کر فائنل میں ضرور پہنچ گیا، لیکن نیوزی لینڈ نے آسانی سے شکست نہیں مانی۔ ایک وقت نیوزی لینڈ کا اسکور 33ویں اوور میں 220 رن پر 2 وکٹ تھا اور کین ولیمسن (69 رن) اور ڈیرل مشیل (134 رن) مشکلات پیدا کرتے دکھائی دے رہے تھے، لیکن محمد سمیع نے ایسا کمال کیا کہ سبھی دیکھتے رہ گئے۔ سمیع نے اس میچ میں 9.5 اوورس میں 57 رن دے کر 7 کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا اور پلیئر آف دی میچ کا ایوارڈ حاصل کیا۔ پہلا سیمی فائنل ایک اور کھلاڑی کے لیے یادگار ثابت ہوا، اور وہ ہیں وراٹ کوہلی۔ انھوں نے شاندار 117 رن بنا کر یک روزہ کرکٹ میں 50 سنچری بنانے والا پہلا بلے باز بننے کا فخر حاصل کیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔