کرکٹ: یک روزہ فارمیٹ کو ختم کرنے کی بحث کو روی شاستری نے دیا ایک نیا موڑ

شاستری کی تجویز کے مطابق ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، زمبابوے، افغانستان، آئرلینڈ اور سری لنکا جیسی ٹیمیں ٹیسٹ کھیلنے سے محروم رہ جائیں گی جو ابھی تک ٹیسٹ رینکنگ میں شامل نہیں ہیں۔

روی شاستری، تصویر آئی اے این ایس
روی شاستری، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

کرکٹ میں ٹی-20 فارمیٹ لگاتار نئی اونچائیاں چھو رہی ہے۔ اس درمیان یک روزہ فارمیٹ کو ختم کرنے کی بحث تیز ہو گئی ہے، لیکن ہندوستانی ٹیم کے سابق ہیڈ کوچ روی شاستری نے اپنے ایک بیان سے اس بحث کو نیا موڑ دے دیا ہے۔ انھوں نے یک روزہ کرکٹ کو ختم کرنے کی جاری بحث سے الگ ہٹتے ہوئے ٹیسٹ کرکٹ کے تعلق سے اپنا نظریہ بے باک انداز میں ظاہر کیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ٹیسٹ کرکٹ کو صرف سرکردہ چھ ٹیموں تک محدود رکھا جانا چاہیے اور سفید گیند والے کرکٹ پر زیادہ توجہ دی جانی چاہیے۔

روی شاستری نے اپنی بات کی وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’بات یہ ہے کہ یہ فٹ بال ماڈل ہے۔ آپ کے پاس ای پی ایل، لا لیگا، جرمن لیگ، جنوبی امریکہ کوپا امریکہ ہے۔ مستقبل میں ایسا ہی ہوگا۔ آپ کے پاس ایک عالمی کپ ہوگا اور پھر باقی دنیا بھر میں ہونے والی سبھی الگ الگ لیگ ہوں گی۔‘‘ ٹیسٹ کرکٹ کے بارے میں شاستری نے کہا کہ ’’یہ فارمیٹ صرف چھ فریق تک محدود نہیں ہوگا، بلکہ ٹیموں کو یہ فارمیٹ کھیلنے میں اہل ہونے کے لیے سرکردہ چھ کا حصہ بننے کے لیے امتحان سے گزرنا ہوگا۔‘‘


شاستری کی تجویز کے مطابق ویسٹ انڈیز، بنگلہ دیش، زمبابوے، افغانستان، آئرلینڈ اور سری لنکا جیسی ٹیمیں ٹیسٹ کھیلنے سے محروم رہ جائیں گی جو ابھی تک ٹیسٹ رینکنگ میں شامل نہیں ہیں۔ چاہے وہ ہندوستان، آسٹریلیا یا انگلینڈ ہو، آپ کو ٹیسٹ کرکٹ کھیلنے کے لیے ریڈ بال سیریز کے لیے کوالیفائی کرنا ہوگا۔ پھر اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ انگلینڈ ویسٹ انڈیز میں نہیں جاتا ہے، یا ویسٹ انڈیز انگلینڈ میں آتا ہے۔ اگر انھیں ٹاپ 6 پر آنا ہے تو کھیلے اور اگر نہیں آنا ہے تو نہ کھیلے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا وہ ٹیسٹ کرکٹ کو صرف چھ ٹیموں میں رکھنے سے خوش ہوں گے، ہندوستان کے سابق آل راؤنڈر شاستری نے کہا کہ ’’بالکل، کیونکہ ٹیسٹ کرکٹ کیا ہے؟ یہ آپ کا امتحان لیتا ہے اور اس کے لیے آپ کو معیار کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر معیار نہیں ہے تو اسے کون دیکھے گا؟ اگر اپوزیشن مضبوط نہیں ہے تو آپ کے پاس تین روزہ کھیل دو دن میں ختم ہونے جا رہا ہے۔‘‘ وہ آگے کہتے ہیں کہ ’’اگر آپ کے پاس ایسے ممالک ہیں جنھوں نے کبھی ٹیسٹ کرکٹ نہیں کھیلا ہے اور پھر آپ ’ہندوستان آؤ‘ یا ’انگلینڈ آؤ‘ کہتے ہیں، تو گیندبازوں کے موافق حالات میں کھیل دو دن، ڈھائی دن میں ختم ہو جاتا ہے اور آپ نے براڈکاسٹر سے پانچ دنوں کے لیے پیسے لیے ہیں تو اس سے اسپانسرس افسردہ ہونے والے ہیں اور معیار نیچے آنے والے ہیں۔ معیار اہم ہے اور کھیل کے اس فارمیٹ میں مستقبل میں کرکٹ کو زندہ رکھنے کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔