کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر مشہور

وادی کشمیر کی بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر اپنا ایک خاص نام اور مقام حاصل کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اس انڈسٹری میں تیار ہونے والے بلوں کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ درج ہو رہا ہے

<div class="paragraphs"><p>یو این آئی</p></div>

یو این آئی

user

قومی آوازبیورو

سری نگر: وادی کشمیر کی بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر اپنا ایک خاص نام اور مقام حاصل کر رہی ہے جس کے نتیجے میں اس انڈسٹری میں تیار ہونے والے بلوں کی مانگ میں خاطر خواہ اضافہ درج ہو رہا ہے۔ وادی کشمیر کے کرکٹ بلے بنانے والے کارخانوں میں سالانہ 3 ملین کرکٹ بلے تیار کئے جاتے ہیں جن سے تین سو کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوتی ہے لیکن خام مواد حاصل کرنے کے لئے بید درخت نایاب ہوتے جا رہے ہیں جس سے اس انڈسٹری کو منصہ شہود سے معدوم ہونے کے خطرات لاحق ہیں۔

یہ باتیں کرکٹ بیٹ منی فیکچرنگ ایسو سی ایشن کے ترجمان اور جی آر 8 سپورٹس کے منیجنگ ڈائریکٹر فواز الکبیر کی ہیں جو کشمیر کی اس صنعت کے دوام اور اس کو بین الاقوامی سطح کے معیار کے ہم پلہ بنانے کے لئے سرگرم عمل ہیں۔ انہوں نے یو این آئی کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا: 'ہم کشمیر میں گذشتہ ایک سو دو برسوں سے کرکٹ بلے تیار کر رہے ہیں سالانہ تین ملین بلے تیار کرکے تین سو کروڑ روپیوں کی آمدنی ہوتی ہے'۔ ان کا کہنا ہے کہ کشمیر میں اس صنعت کے ساتھ زائد از ڈیڑھ لاکھ لوگوں کا روزی روٹی جڑا ہوا ہے۔


موصوف ترجمان نے کہا کہ ہمارے پاس پہلے ضروری آگہی کی کمی تھی جس کی وجہ سے ہماری اس اںڈسٹری کو 'لاس میکنگ انڈسٹری' قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا ’لیکن ہم نے بین الاقوامی کرکٹ کونسل (آئی سی سی) کے ساتھ رابطہ کیا، ان کی منظوری حاصل کی اور بنیادی اور ضروری ہدایات پر عمل کرکے دنیائے کرکٹ کو ایک متبادل بلا دینے میں کامیابی حاصل کی'۔

ان کا کہنا تھا 'ہم نے کشمیر کی بید کے درختوں کی لکڑی کو بین الاقوامی سطح پر متعارف کیا اور حال ہی اختتام پذیر ہونے والے آئی سی سی ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ میں کشمیر میں تیار ہونے والے بلے سے ہی سب سے لمبا چھکا لگایا گیا'۔ انہوں نے کہا کہ اب ہمارے مصنوعات میں کوئی خامی یا کمی نہیں ہے بلکہ اب وہ معیار کے اعتبار سے باقی مصنوعات سے بہتر ہیں۔


تاہم فوازلکبیر کو یہ خدشات لاحق ہیں کہ کشمیر میں بید کے درخت نایاب ہونے سے کشمیر کی بیٹ انڈسٹری بند ہوسکتی ہے جس سے زائد از ڈیڑھ لاکھ لوگ بے روزگار ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا 'سال 1920 کی دہائی میں جو یہاں والٹر آر لارنس جو اس وقت جموں وکشمیر کے فارسٹ ہیڈ تھے،نے بید کے درخت لگوائے تھے وہی بید کے درخت آج تک ہم کاٹ کے کرکٹ بلے بنا رہے ہیں'۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اس کے بعد مزید بید کے درخت لگانے کی طرف توجہ نہیں دی۔

کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر مشہور
کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر مشہور
کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر مشہور
کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر مشہور
کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر مشہور
کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر مشہور
کشمیر کی کرکٹ بیٹ انڈسٹری بین الاقوامی سطح پر مشہور

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */